منی پاکستان تشدد کی لپیٹ میں
شہر قائد میں اب دن کی روشنی میں بھی رات کی تاریکی کا احساس اورخوف وہراس کی فضا محسوس ہوتی ہے ۔
کراچی میں روزانہ بنیادوں پر جاری ٹارگٹ کلنگ جہاں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن رہی ہے وہیں یہ عروس البلاد کے امن کو تہہ وبالا کر کے معاشی واقتصادی طور پر مفلوج بنا رہی ہے ۔
ماہر نشانہ باز سفاک قاتلوں کا شہر پر عملاً راج ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار چین کی بانسری بجا رہے ہیں اور شہرجل رہا ہے۔ بے رحم قاتلوں نے چن چن کر علمی،سماجی،سیاسی ومذہبی شخصیات کو قتل کرنے کی انتہائی کامیاب منصوبہ بندی کر رکھی ہے ایسا لگتا ہے کہ یہ شہر اہل علم وحکمت سے خالی ہوجائے گا ۔شہر پر قاتلوں اور لٹیروں کا راج عام شہری سے جینے کا حق بھی چھین چکا ہے ۔کوئی بھی یک دم رونما ہونے والا سانحہ لمحوں میں شہرکے نظام کو درہم برہم کر کے رکھ دیتا ہے اور بدامنی کی لہر شہر میں مزید شدت سے پھیل جاتی ہے،شہر بے اماں کے باسی ایسے تیرہ بخت ہیں کہ ان کے نوحے وفریاد کو سننے والے کوئی امیر شہر نہیں ، جواں لاشوں کے ساتھ لپٹ کر رونے والی مائوں کی آہ وبکا سے کسی کے سینے شق نہیں ہوتے اور نہ ہی بلند فصیلوں میں بیٹھے ارباب بست وکشاد تک یہ التجائیں پہنچ پاتی ہیں نہ ہی اس درد کا درماں عدلیہ کروا سکی ہے ۔
شہر قائد تو عروس البلاد تھا جس کی راتیں بھی روشن دن کی طرح روشن تھیں اور اب تو دن میں رات کی تاریکی کا احساس اورخوف وہراس کی فضا محسوس ہوتی ہے نہ جانے کب ایک چنگاری شہر میں آگ بھڑکانے کا سبب بن جائے کچھ پتہ نہیں چلتا ۔ گزشتہ روزکراچی میں فائرنگ کے واقعات میں ممتازشیعہ عالم دین سمیت14افراد لقمہ اجل بن گئے، شہر میں ہنگامہ آرائی کے دوران5گاڑیاں نذرآتش کردی گئیں جب کہ مزار قائد پر 5کلو وزنی بم ناکارہ بنا دیا گیا۔دوسری جانب حیدرآباد میں چوتھے روز بھی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری رہا اور مختلف واقعات میں مزید 3افرادکو موت کے گھاٹ اتار دیاگیا جب کہ مذہبی جماعت کے دھرنے پرفائرنگ سے2کارکنوں سمیت ایک راہگیر اور بچی زخمی ہوئی جب کہ کراچی میں ممتازعالم دین کی شہادت پرحیدرآباد احتجاج کی لپیٹ میں آ گیا۔
کراچی کے اہم ترین تجارتی وکاروباری مرکز صدر پارکنگ پلازہ کے قریب نامعلوم ملزمان نے کار پر فائرنگ کردی جس سے کارمیں سوارمجلس وحدت المسلمین کے رہنماعلامہ آفتاب حیدرجعفری اور ان کے ساتھی شاہد علی شہید ہوگئے،واقعے کے بعد مشتعل افراد نے سڑک پرٹائرنذرآتش کیے۔دن بھر نمائش چورنگی ٹریفک کے لیے بند رہی اور جلائو گھیرائوکا سلسلہ جاری رہا،بعد نماز مغرب علامہ آفتاب حیدرجعفری اور ان کے ساتھی شاہدعلی کی نماز جنازہ ادا کی گئی،جلوس جنازہ سپرہائی وے کی جانب گامزن تھا،اس دوران لیاقت آباد ڈاکخانے پرنامعلوم افراد نے ایک ٹرک کوآگ لگا دی جس پرنامعلوم افراد اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا،فائرنگ کی زد میں آکر3نوجوان جاں بحق ہوگئے۔شہر میں ٹریفک جام کے سبب شہری رات گئے گھروں کو پہنچے ۔ ٹارگٹ کلنگ کے بعد کراچی کا دوسرا بڑا مسئلہ ٹریفک جام بنتا جا رہا ہے ۔
جہاں اہم ترین شاہراہوں کو سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر بند کرنا شہریوں کی مشکلات ومصائب میں اضافے کا موجب ہے ۔وہیں ایک روح فرسا خبر یہ بھی ہے کہ مزارقائدکے دروازے کے سامنے بم کی اطلاع پرعلاقے میں خوف وہراس پھیل گیا اور فوری طور پر بم ڈسپوزل یونٹ کوطلب کر لیا گیا،بم ڈسپوزل اسکواڈ نے موقعے پر پہنچ کر بم ناکارہ بنا دیا،کیا شدت پسند عناصر بانی پاکستان کے مزار کو بھی بم دھماکے سے تباہ کرنا چاہتے ہیں ؟ ہر محب وطن پاکستانی کے لیے یہ واقعہ لمحہ فکریہ ہے۔ وزیراعظم نے کراچی اورحیدرآباد میں امن وامان کی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کے جان ومال کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ کاش اس ہدایت پر سنجیدگی سے عمل بھی کیا جائے ۔ دوسری جانب سندھ حکومت نے کراچی بد امنی کیس میں سپریم کورٹ کے جاری کیے گئے مختصر فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرکے واضح کیا جائے کہ 2003 میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہی نہیں تھی اس لیے بدنیتی کے الفاظ مناسب نہیں ۔ہم ان سطور کے ذریعے صوبائی و وفاقی حکومتوں سے کراچی میں سپریم کورٹ کے واضح احکامات کی روشنی میں فوری اقدامات کی مثبت توقع رکھتے ہیں ۔ اللہ کرے شہر سے کوچ کر جانے والے خوش نوا پرندے دوبارہ اپنے آشیانوں کو لوٹ آئیں ۔ شہربے اماں امن وسکون کا گہوارہ بن جائے ۔یہی حرف دعا ہے ۔
ماہر نشانہ باز سفاک قاتلوں کا شہر پر عملاً راج ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار چین کی بانسری بجا رہے ہیں اور شہرجل رہا ہے۔ بے رحم قاتلوں نے چن چن کر علمی،سماجی،سیاسی ومذہبی شخصیات کو قتل کرنے کی انتہائی کامیاب منصوبہ بندی کر رکھی ہے ایسا لگتا ہے کہ یہ شہر اہل علم وحکمت سے خالی ہوجائے گا ۔شہر پر قاتلوں اور لٹیروں کا راج عام شہری سے جینے کا حق بھی چھین چکا ہے ۔کوئی بھی یک دم رونما ہونے والا سانحہ لمحوں میں شہرکے نظام کو درہم برہم کر کے رکھ دیتا ہے اور بدامنی کی لہر شہر میں مزید شدت سے پھیل جاتی ہے،شہر بے اماں کے باسی ایسے تیرہ بخت ہیں کہ ان کے نوحے وفریاد کو سننے والے کوئی امیر شہر نہیں ، جواں لاشوں کے ساتھ لپٹ کر رونے والی مائوں کی آہ وبکا سے کسی کے سینے شق نہیں ہوتے اور نہ ہی بلند فصیلوں میں بیٹھے ارباب بست وکشاد تک یہ التجائیں پہنچ پاتی ہیں نہ ہی اس درد کا درماں عدلیہ کروا سکی ہے ۔
شہر قائد تو عروس البلاد تھا جس کی راتیں بھی روشن دن کی طرح روشن تھیں اور اب تو دن میں رات کی تاریکی کا احساس اورخوف وہراس کی فضا محسوس ہوتی ہے نہ جانے کب ایک چنگاری شہر میں آگ بھڑکانے کا سبب بن جائے کچھ پتہ نہیں چلتا ۔ گزشتہ روزکراچی میں فائرنگ کے واقعات میں ممتازشیعہ عالم دین سمیت14افراد لقمہ اجل بن گئے، شہر میں ہنگامہ آرائی کے دوران5گاڑیاں نذرآتش کردی گئیں جب کہ مزار قائد پر 5کلو وزنی بم ناکارہ بنا دیا گیا۔دوسری جانب حیدرآباد میں چوتھے روز بھی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری رہا اور مختلف واقعات میں مزید 3افرادکو موت کے گھاٹ اتار دیاگیا جب کہ مذہبی جماعت کے دھرنے پرفائرنگ سے2کارکنوں سمیت ایک راہگیر اور بچی زخمی ہوئی جب کہ کراچی میں ممتازعالم دین کی شہادت پرحیدرآباد احتجاج کی لپیٹ میں آ گیا۔
کراچی کے اہم ترین تجارتی وکاروباری مرکز صدر پارکنگ پلازہ کے قریب نامعلوم ملزمان نے کار پر فائرنگ کردی جس سے کارمیں سوارمجلس وحدت المسلمین کے رہنماعلامہ آفتاب حیدرجعفری اور ان کے ساتھی شاہد علی شہید ہوگئے،واقعے کے بعد مشتعل افراد نے سڑک پرٹائرنذرآتش کیے۔دن بھر نمائش چورنگی ٹریفک کے لیے بند رہی اور جلائو گھیرائوکا سلسلہ جاری رہا،بعد نماز مغرب علامہ آفتاب حیدرجعفری اور ان کے ساتھی شاہدعلی کی نماز جنازہ ادا کی گئی،جلوس جنازہ سپرہائی وے کی جانب گامزن تھا،اس دوران لیاقت آباد ڈاکخانے پرنامعلوم افراد نے ایک ٹرک کوآگ لگا دی جس پرنامعلوم افراد اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا،فائرنگ کی زد میں آکر3نوجوان جاں بحق ہوگئے۔شہر میں ٹریفک جام کے سبب شہری رات گئے گھروں کو پہنچے ۔ ٹارگٹ کلنگ کے بعد کراچی کا دوسرا بڑا مسئلہ ٹریفک جام بنتا جا رہا ہے ۔
جہاں اہم ترین شاہراہوں کو سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر بند کرنا شہریوں کی مشکلات ومصائب میں اضافے کا موجب ہے ۔وہیں ایک روح فرسا خبر یہ بھی ہے کہ مزارقائدکے دروازے کے سامنے بم کی اطلاع پرعلاقے میں خوف وہراس پھیل گیا اور فوری طور پر بم ڈسپوزل یونٹ کوطلب کر لیا گیا،بم ڈسپوزل اسکواڈ نے موقعے پر پہنچ کر بم ناکارہ بنا دیا،کیا شدت پسند عناصر بانی پاکستان کے مزار کو بھی بم دھماکے سے تباہ کرنا چاہتے ہیں ؟ ہر محب وطن پاکستانی کے لیے یہ واقعہ لمحہ فکریہ ہے۔ وزیراعظم نے کراچی اورحیدرآباد میں امن وامان کی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کے جان ومال کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ کاش اس ہدایت پر سنجیدگی سے عمل بھی کیا جائے ۔ دوسری جانب سندھ حکومت نے کراچی بد امنی کیس میں سپریم کورٹ کے جاری کیے گئے مختصر فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرکے واضح کیا جائے کہ 2003 میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہی نہیں تھی اس لیے بدنیتی کے الفاظ مناسب نہیں ۔ہم ان سطور کے ذریعے صوبائی و وفاقی حکومتوں سے کراچی میں سپریم کورٹ کے واضح احکامات کی روشنی میں فوری اقدامات کی مثبت توقع رکھتے ہیں ۔ اللہ کرے شہر سے کوچ کر جانے والے خوش نوا پرندے دوبارہ اپنے آشیانوں کو لوٹ آئیں ۔ شہربے اماں امن وسکون کا گہوارہ بن جائے ۔یہی حرف دعا ہے ۔