فیس بک نے خوشی غم اور حیرت کے ری ایکشن بٹن متعارف کرادیئے
فیس بک کے بانی نے منفی رحجان کے خدشے کی وجہ سے ’’ڈس لائک‘‘ یا ناپسندیدگی کے بٹن کا ارادہ ترک کردیا۔
فیس بک کے ایک ارب 60 کروڑ صارفین اب کسی بھی پوسٹ پر اپنے جذبات کا بہتر اظہار کرتے ہوئے 7 نئے ری ایکشن بٹن استعمال کرسکتےہیں۔
فیس بک نے خوشی، غم اور حیرت کے اظہار کے لیے 7 نئے بٹن متعارف کرائے ہیں جن کے ذریعے آپ خوشی، غم، غصہ اور حیرت کو ظاہر کرسکتے ہیں۔ ان بٹن میں پسند، محبت، ہاہا، واؤ، یئے، افسوس اور غصے کے ری ایکشن بٹن شامل ہیں، موبائل پر بٹن کو ٹچ کرکے تھوڑی دیر تک دبائے رکھنے اور ڈیسک ٹاپ کر ماؤس کے ذریعے اسے پوسٹ کے ردِ عمل کے طور پر شامل کیا جاسکتا ہے جب کہ لائک بٹن اس سے قبل بھی ایک عرصے سے استعمال ہورہا ہے۔
فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ نے کہا کہ اگرچہ روزانہ لائکس کا بٹن اربوں مرتبہ استعمال کیا جاتا ہے لیکن ہر شے پسند کے قابل نہیں ہوتی اور اس کےلیے لائک بٹن مناسب نہیں ہوتا۔ نئے ری ایکش بٹن کو اسپین اور آئرلینڈ میں آزمایا گیا تھا لیکن ایک عرصے سے ناپسندیدگی (ڈس لائک) بٹن کا تقاضہ کیا جارہا ہے۔ زکربرگ نے منفی رحجان کے خدشے کی وجہ سے ''ڈس لائک'' یا ناپسندیدگی کے بٹن کا ارادہ ترک کردیا اس کے علاوہ اسٹیکر پیکج بھی شامل کیے گئے ہیں جن میں امن کا نشان، دل کا نشان، پھول اور گھونسے کا احتجاجی نشان بھی شامل ہے۔
فیس بک نے خوشی، غم اور حیرت کے اظہار کے لیے 7 نئے بٹن متعارف کرائے ہیں جن کے ذریعے آپ خوشی، غم، غصہ اور حیرت کو ظاہر کرسکتے ہیں۔ ان بٹن میں پسند، محبت، ہاہا، واؤ، یئے، افسوس اور غصے کے ری ایکشن بٹن شامل ہیں، موبائل پر بٹن کو ٹچ کرکے تھوڑی دیر تک دبائے رکھنے اور ڈیسک ٹاپ کر ماؤس کے ذریعے اسے پوسٹ کے ردِ عمل کے طور پر شامل کیا جاسکتا ہے جب کہ لائک بٹن اس سے قبل بھی ایک عرصے سے استعمال ہورہا ہے۔
فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ نے کہا کہ اگرچہ روزانہ لائکس کا بٹن اربوں مرتبہ استعمال کیا جاتا ہے لیکن ہر شے پسند کے قابل نہیں ہوتی اور اس کےلیے لائک بٹن مناسب نہیں ہوتا۔ نئے ری ایکش بٹن کو اسپین اور آئرلینڈ میں آزمایا گیا تھا لیکن ایک عرصے سے ناپسندیدگی (ڈس لائک) بٹن کا تقاضہ کیا جارہا ہے۔ زکربرگ نے منفی رحجان کے خدشے کی وجہ سے ''ڈس لائک'' یا ناپسندیدگی کے بٹن کا ارادہ ترک کردیا اس کے علاوہ اسٹیکر پیکج بھی شامل کیے گئے ہیں جن میں امن کا نشان، دل کا نشان، پھول اور گھونسے کا احتجاجی نشان بھی شامل ہے۔