یوتھ لون اسکیم کی ناکامی کا نوٹس پی ایم ہاؤس میں اجلاس طلب
اسکیم کے متعلق شکایات دوراورملک بھرمیں یکساںطور پر چلانے کی پلاننگ ہوگی
MUMBAI:
بیروزگار نوجوانوں کے لیے متعارف کردہ وزیراعظم یوتھ بزنس لون اسکیم سے نوجوانوں کے محدود استفادے اور اسکیم سے متعلق شکایات کودورکرنے کے لیے جمعہ کو وزیراعظم ہاؤس میں اہم اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اجلاس میں بزنس لون اسکیم سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے اسے ملک گیر سطح پریکساں اندازمیں آپریٹ کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے گی تاکہ تمام صوبوں کے بیروزگارنوجوانوں کو اسکیم کے تحت قرض کے حصول میں رکاوٹیں ختم اور شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں اس اسکیم کی ناکامی اور سست روی کو ختم کرنے کے لیے قومی بینک سمیت دیگر اداروں کی جانب سے رپورٹس بھی پیش کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ اسکیم میں سب سے بڑے حصے کے حامل قومی بینک نے 7 ہزار240 قرض کی درخواستوں پر 6 ارب78 کروڑ90 لاکھ روپے مالیت کے قرضے جاری کیے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ صوبہ سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا، اسلام آباد اورآزاد کشمیر میں وزیراعظم یوتھ بزنس لون اسکیم کے تحت قرضوں کے حصول کی شرح انتہائی محدود ہے جبکہ اسکیم کے تحت اب تک 60 ہزار سے زائد درخواستیں زیرالتوا ہیں، وزیراعظم نوازشریف نے اسکیم شروع کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اس کے ذریعے کئی لاکھ نوجوان فائدہ اٹھائیں گے لیکن3 سال گزرنے کے باوجود اسکیم سے استفادہ کرنے والے بے روزگار نوجوانوں کی تعداد7 ہزار تک محدود ہے جس کی وجوہ یہ سامنے آرہی ہیں کہ بیروزگار نوجوان قرض کے حصول میں دلچسپی نہیں لے رہے یا اسکیم کی شرائط کو پوراکرنے کی سکت نہیں رکھتے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ قومی بینک نے وزیراعظم یوتھ بزنس لون اسکیم کی ابتدائی 2 قرعہ اندازیوں کے بعد 18 ہزار سے زائد درخواستیں پروسیس کیں اور 5 ہزار سے زائد درخواستوں پر قرضوں کی منظوری دی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مذکورہ اسکیم کوکامیابی سے ہمکنارکرنے کے لیے 17 ستمبر2015کو درخواستوں کی قرعہ اندازی کی شرط ختم کردی تھی لیکن اس مثبت اقدامات کے باوجود سندھ بلوچستان خیبرپختونخوا اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں اسکیم کے تحت قرضوں کے حصول میں دلچسپی نہ بڑھ سکی ہے۔
بیروزگار نوجوانوں کے لیے متعارف کردہ وزیراعظم یوتھ بزنس لون اسکیم سے نوجوانوں کے محدود استفادے اور اسکیم سے متعلق شکایات کودورکرنے کے لیے جمعہ کو وزیراعظم ہاؤس میں اہم اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اجلاس میں بزنس لون اسکیم سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے اسے ملک گیر سطح پریکساں اندازمیں آپریٹ کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے گی تاکہ تمام صوبوں کے بیروزگارنوجوانوں کو اسکیم کے تحت قرض کے حصول میں رکاوٹیں ختم اور شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں اس اسکیم کی ناکامی اور سست روی کو ختم کرنے کے لیے قومی بینک سمیت دیگر اداروں کی جانب سے رپورٹس بھی پیش کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ اسکیم میں سب سے بڑے حصے کے حامل قومی بینک نے 7 ہزار240 قرض کی درخواستوں پر 6 ارب78 کروڑ90 لاکھ روپے مالیت کے قرضے جاری کیے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ صوبہ سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا، اسلام آباد اورآزاد کشمیر میں وزیراعظم یوتھ بزنس لون اسکیم کے تحت قرضوں کے حصول کی شرح انتہائی محدود ہے جبکہ اسکیم کے تحت اب تک 60 ہزار سے زائد درخواستیں زیرالتوا ہیں، وزیراعظم نوازشریف نے اسکیم شروع کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اس کے ذریعے کئی لاکھ نوجوان فائدہ اٹھائیں گے لیکن3 سال گزرنے کے باوجود اسکیم سے استفادہ کرنے والے بے روزگار نوجوانوں کی تعداد7 ہزار تک محدود ہے جس کی وجوہ یہ سامنے آرہی ہیں کہ بیروزگار نوجوان قرض کے حصول میں دلچسپی نہیں لے رہے یا اسکیم کی شرائط کو پوراکرنے کی سکت نہیں رکھتے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ قومی بینک نے وزیراعظم یوتھ بزنس لون اسکیم کی ابتدائی 2 قرعہ اندازیوں کے بعد 18 ہزار سے زائد درخواستیں پروسیس کیں اور 5 ہزار سے زائد درخواستوں پر قرضوں کی منظوری دی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مذکورہ اسکیم کوکامیابی سے ہمکنارکرنے کے لیے 17 ستمبر2015کو درخواستوں کی قرعہ اندازی کی شرط ختم کردی تھی لیکن اس مثبت اقدامات کے باوجود سندھ بلوچستان خیبرپختونخوا اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں اسکیم کے تحت قرضوں کے حصول میں دلچسپی نہ بڑھ سکی ہے۔