کراچی کی رونقیں بحال ہونے تک آپریشن جاری رہے گا وزیراعظم نواز شریف

گرین لائن بس منصوبہ لاہور میٹرو سے بھی اچھا منصوبہ ہوگا جسےاگلے سال مکمل کرلیا جائےگا،وزیراعظم کا تقریب سے خطاب

گرین لائن بس منصوبہ لاہور میٹرو سے بھی اچھا منصوبہ ہوگا جسےاگلے سال مکمل کرلیا جائےگا،وزیراعظم کا تقریب سے خطاب۔ فوٹو: پی آئی ڈی

RAWALPINDI:
وزیراعظم نواز شریف نے شہرقائد میں گرین لائن میٹرو بس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ شہر کی رونقیں بحال ہونے تک جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔

کراچی میں گرین لائن منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس میں نے کراچی میں گرین لائن بس منصوبہ بنانے کا اعلان کیا تھا اور آج اس اہم منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے، جن علاقوں سے یہ بس گزرے گی وہاں کے لوگوں کے لئے بڑی آسانی ہوگی، منصوبہ 11 کلومیٹر نہیں بلکہ 22 کلومیٹر طویل ہوگا اور یہ منصوبہ لاہور میٹرو سے بھی اچھا منصوبہ ہوگا، منصوبہ اگلے سال مکمل ہو جائے گا۔



وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کو لاہور سے موٹر وے سے ملانے کے لئے کام بھی عملاً شروع ہو چکا ہے جب کہ حیدر آباد سے سکھر تک موٹر وے پر کام شروع کرنے کے لئے معاملات ایک ماہ میں طے پا جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بڑے بڑے منصوبے صرف فاصلے کم کرنے کے لئے نہیں بلکہ دلوں کو قریب کرنے کے لئے ہیں۔



وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ بہت جلد وقت آئے گا کہ ہم کے ٹو اور کے تھری اور دیگر منصوبوں کی تکمیل کی بات کر رہے ہوں گے، لیاری ایکسپریس وے پر بھی مارچ کے مہینے میں کام شروع کر دیا جائے گا جس کے لئے 2 ارب روپے جاری کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں کوئلے کی کان سے کوئلہ نکالنے کا کام بھی شروع ہو رہا ہے اور اس سے بجلی بھی پیدا کی جائے گی جس کے بعد ہمیں کوئلہ درآمد کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ہر شعبے میں کام ہو رہا ہے جس سے پاکستان واقعتاً خطے کا مضبوط ترین ملک بن کر ابھرے گا۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ پہلے کہا جاتا تھا کہ کراچی میں بھتہ خوری ختم ہونی چاہیے، جرائم کم ہونے چاہیے اور قتل و غازت ختم ہونی چاہیے اور اللہ کے فضل سے بہت سی چیزیں کم ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب جب جرائم بہت کم ہو چکے ہیں تو ہمیں مزید مضبوط ہونے کی ضرورت ہے تاکہ جرائم جڑ سے ختم ہو جائیں، جب تک کراچی کی رونقیں بحال نہیں ہو جاتیں تب تک کراچی آپریشن جاری رہے گا اور اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔





قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف نے کراچی میں ایک بار پھر بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو پولیس کی کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ رینجرز اور دیگر سیکیورٹی ادارے پولیس کی سیکیورٹی کے لئے موجود ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے اور دہشت گردوں کے ساتھ ان کے سہولت کاروں کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔








گرین لائن بس منصوبے کی سنگ بنیاد کی تقریب انوبھائی پارک میں منعقد ہوئی جس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، وزیراعلی سید قائم علی شاہ، وفاقی وزراء اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔ گرین لائن میٹرو ٹرانزٹ منصوبہ کراچی میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جس کا روٹ 22 کلو میٹر طویل ہوگا، منصوبہ ایک سال میں مکمل کیا جائے گا جس پر کل 16 ارب روپے لاگت آئے گی، منصوبے کے تمام تر اخراجاب وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔ گرین لائن میٹرو بس منصوبے کا روٹ سرجانی ٹاؤن سے شروع ہوگا جو ناگن چورنگی، ناظم آباد چورنگی، لسبیلہ اور گرومندر سے ہوتا ہوا ایم اے جناح روڈ پر اختتام پزیر ہوگا۔ گرین لائن منصوبے کے ذریعے روزانہ 3 لاکھ شہری مستفید ہو سکیں گے۔



واضح رہے کہ 1976 میں وزارت ریلوے نے کراچی کے لئے ماس ٹرانزٹ سسٹم کی تجویز پیش کی تھی تاہم حتمی طور پر 1985میں بشریٰ زیدی المناک ٹریفک حادثے کے عدالتی کمیشن نے ماس ٹرانزٹ سسٹم کو ناگزیر قراردیا، شہریوں اور ابلاغ عامہ نے منی بس کو زرد شیطان قرار دیا اور بلاآخر نئی منی بسوں کی آمد پر پابندی عائد کردی گئی، شہر میں بسوں ومنی بسوں کے ٹریفک حادثات میں مشتعل شہری بسوں کو نذرآتش کردیتے جس سے لسانی کشیدگی میں اضافہ ہوتا گیا مگر متعلقہ اداروں نے کراچی کے ٹرانسپورٹ کے نظام کو جدید خطوط پر چلانے کے بجائے کوچز متعارف کرادیں اور ٹرانسپورٹ مافیا کی بھرپور سرپرستی کی۔





اس ناقص حکمت عملی اور مخصوص مفادات کے باعث کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن اور کراچی سرکلر ریلوے بھی بند ہوگئی،2005 کے نئے شہری نظام کے تحت جاپان کے ادارے جائیکا اور دیگرسرکاری ونجی اداروں نے بس ریپیڈ ٹرانزٹ سسٹم، کراچی سرکلر ریلوے کے احیا اور 4ہزار نئی سی این جی بسوں کے منصوبے بنائے تاہم عملدرآمد نہ ہوسکا، اس دوران کراچی کا فرسودہ ٹرانسپورٹ کا نظام بھی دم توڑنے لگا۔ اس وقت کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ڈھائی سو سے زائد روٹ بند ہوگئے اور صرف چار ہزار پبلک ٹرانسپورٹ چل رہی ہیں، شہری بالخصوص بزرگ، خواتین ، طلبا پبلک ٹرانسپورٹ کی قلت کے باعث سخت مشکلات کا شکار ہیں، بالخصوص رات دس بجے کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کا ملنا محال ہوگیا ہے۔

Load Next Story