قومی اسمبلی میں بجلی چوری کی روک تھام کا بل منظور
نیب قوانین بہتر، کمیشن کی تجویز منشور میں تھی، زاہد حامد، پختونخوا کے 20 سال سے زیرالتوا مسائل گھنٹوں میں حل کیے،ڈار
ISLAMABAD:
قومی اسمبلی نے اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت اور ہنگامے کے باوجود اسلام آباد میں مقامی حکومت سے متعلق ترمیمی بل کی کثرت رائے سے منظوری دیدی جبکہ ایوان نے بجلی چوری اور لائن لاسز کو روکنے کیلیے تحفظ و باکفایت توانائی بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا ۔
بل کے تحت بجلی چوری میں ملوث افراد کو 5 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا۔ جمعہ کو وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل پیش کیا تو پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، ایم کیوایم اور جماعت اسلامی نے اس کی مخالفت کی۔
اسد عمر نے کہا کہ الیکشن صبح ہوتا ہے اور قانون شام کو آتا ہے، قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔جمہوریت پر اتنا خرچہ کرنے سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیں۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد قانون بنانا درست نہیں۔ امجد علی خان نے کہا کہ 3 ڈپٹی میئر کا انتخاب سیاسی رشوت ہے۔ آصف حسنین نے کہا کہ اسلام آباد کو ماڈل بنانا ہے تو دہلی کی طرح الگ صوبہ بنادیا جائے۔ شازیہ مری نے کہا کہ قانون کی دھجیاں اڑانا حکومت کی عادت بن گئی ہے۔
بلیغ الرحمن نے کہا کہ اسلام آباد میں 20 لاکھ آبادی ہے، اس کو مدنظر رکھ کر 3 ڈپٹی میئرز بنانیکا فیصلہ کیا۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے قائمہ کمیٹی سے منظور شدہ تحفظ و باکفایت توانائی کا بل پیش کیا تو نفیسہ شاہ نے کہا کہ بل میں پڑوسی ملک کی ہوبہو نقل کی گئی، ہم نے ترامیم دی ہیں، ارکان اس کی حمایت کریں۔ شیریں مزاری نے کہا کہ ہم پیپلز پارٹی کی ترمیم کی حمایت کرتے ہیں۔ بعدازاں اپوزیشن کی ترامیم کے ساتھ بل کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی گئی۔ بل کے تحت قومی تحفظ توانائی پالیسی کی تیاری کیلئے 25 رکنی بورڈ تشکیل دیاجائیگا جس کے چیئرمین وزیر پانی وبجلی ہوںگے جبکہ سیکرٹری پانی وبجلی وائس چیئرمین ہوںگے، بورڈ کے 6 ممبر نجی شعبے سے جبکہ دیگر وفاق اور صوبوں سے لئے جائیںگے۔
وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر زاہد حامد نے بتایا شفاف احتساب کیلئے نیب قوانین کو بہتر کرنے اور کمیشن بنانے کی تجویز مسلم لیگ (ن) کے منشور میں شامل تھی، یہ امور میثاق جمہوریت کا بھی حصہ تھے، ہم شفاف احتساب کمیشن کا قیام چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا نیب راولپنڈی کے علاقائی دفتر کو 233 مقدمات سپرد کردیئے گئے جن میں 78 کو حتمی شکل دی اور صرف 2 کو سزا ہوئی، نیب خیبرپختونخوا کو 378 مقدمات دیئے گئے جن میں 332 کو حتمی شکل دی گئی اور 91 میں سزا ہوئی، لاہور میں 366 مقدمات سپرد کئے گئے اور 26 میں سزا ہوئی، ملتان میں صرف ایک مقدمہ سپرد کیا گیا، نیب کوئٹہ کو 700 مقدمات سپرد، 414 کو حتمی شکل دیکر 50 پر سزا ہوئی۔
نیب کراچی کو 545 مقدمات سپرد، 490 کو حتمی شکل دی گئی اور41 پر سزا ہوئی، نیب سکھر کو 416 مقدمات سپرد کیے گئے اور 19 پر سزا ہوئی۔ وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے بتایا گزشتہ حکومت نے پابندیوں کے باوجود صحرا میں دو پائپ رکھ کر کسی بجٹ اور ٹینڈر کے بغیر پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھا، ہم نے منصوبے پر 20 ملین روپے صرف کئے، پائپ لائن کیلئے اراضی حاصل کرلی۔ زاہد حامد نے بتایا وزیر اعظم نے قانونی اصلاحات کی کمیٹی بنائی ہے۔
عدالتوں میں وقت بڑھانے یا شام کو عدالتیں لگانے پر غور کر رہے ہیں، وفاق نے بھی خواتین پر تشدد کی روک تھام کے بل کا مسودہ تیارکرلیا ہے۔وزیر خزانہ اسحق ڈار نے آفتاب شیرپاؤ کے نکتہ اعتراض کے جواب میں بتایا کل پھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور ان کے ساتھی دھرنے کیلیے خیمے لیکر آئے تھے لیکن ہم نے خیبر پختونخوا کے 20 سال سے زیرالتوا معاملات کا حل گھنٹوں میں نکالا، صوبائی حکومت کے نمائندوں کی کل خوشی دیدنی تھی۔ بعدازاں منزہ حسن کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر اجلاس غیرمعینہ مدت کیلیے ملتوی کردیا گیا۔
قومی اسمبلی نے اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت اور ہنگامے کے باوجود اسلام آباد میں مقامی حکومت سے متعلق ترمیمی بل کی کثرت رائے سے منظوری دیدی جبکہ ایوان نے بجلی چوری اور لائن لاسز کو روکنے کیلیے تحفظ و باکفایت توانائی بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا ۔
بل کے تحت بجلی چوری میں ملوث افراد کو 5 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا۔ جمعہ کو وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل پیش کیا تو پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، ایم کیوایم اور جماعت اسلامی نے اس کی مخالفت کی۔
اسد عمر نے کہا کہ الیکشن صبح ہوتا ہے اور قانون شام کو آتا ہے، قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔جمہوریت پر اتنا خرچہ کرنے سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیں۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد قانون بنانا درست نہیں۔ امجد علی خان نے کہا کہ 3 ڈپٹی میئر کا انتخاب سیاسی رشوت ہے۔ آصف حسنین نے کہا کہ اسلام آباد کو ماڈل بنانا ہے تو دہلی کی طرح الگ صوبہ بنادیا جائے۔ شازیہ مری نے کہا کہ قانون کی دھجیاں اڑانا حکومت کی عادت بن گئی ہے۔
بلیغ الرحمن نے کہا کہ اسلام آباد میں 20 لاکھ آبادی ہے، اس کو مدنظر رکھ کر 3 ڈپٹی میئرز بنانیکا فیصلہ کیا۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے قائمہ کمیٹی سے منظور شدہ تحفظ و باکفایت توانائی کا بل پیش کیا تو نفیسہ شاہ نے کہا کہ بل میں پڑوسی ملک کی ہوبہو نقل کی گئی، ہم نے ترامیم دی ہیں، ارکان اس کی حمایت کریں۔ شیریں مزاری نے کہا کہ ہم پیپلز پارٹی کی ترمیم کی حمایت کرتے ہیں۔ بعدازاں اپوزیشن کی ترامیم کے ساتھ بل کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی گئی۔ بل کے تحت قومی تحفظ توانائی پالیسی کی تیاری کیلئے 25 رکنی بورڈ تشکیل دیاجائیگا جس کے چیئرمین وزیر پانی وبجلی ہوںگے جبکہ سیکرٹری پانی وبجلی وائس چیئرمین ہوںگے، بورڈ کے 6 ممبر نجی شعبے سے جبکہ دیگر وفاق اور صوبوں سے لئے جائیںگے۔
وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر زاہد حامد نے بتایا شفاف احتساب کیلئے نیب قوانین کو بہتر کرنے اور کمیشن بنانے کی تجویز مسلم لیگ (ن) کے منشور میں شامل تھی، یہ امور میثاق جمہوریت کا بھی حصہ تھے، ہم شفاف احتساب کمیشن کا قیام چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا نیب راولپنڈی کے علاقائی دفتر کو 233 مقدمات سپرد کردیئے گئے جن میں 78 کو حتمی شکل دی اور صرف 2 کو سزا ہوئی، نیب خیبرپختونخوا کو 378 مقدمات دیئے گئے جن میں 332 کو حتمی شکل دی گئی اور 91 میں سزا ہوئی، لاہور میں 366 مقدمات سپرد کئے گئے اور 26 میں سزا ہوئی، ملتان میں صرف ایک مقدمہ سپرد کیا گیا، نیب کوئٹہ کو 700 مقدمات سپرد، 414 کو حتمی شکل دیکر 50 پر سزا ہوئی۔
نیب کراچی کو 545 مقدمات سپرد، 490 کو حتمی شکل دی گئی اور41 پر سزا ہوئی، نیب سکھر کو 416 مقدمات سپرد کیے گئے اور 19 پر سزا ہوئی۔ وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے بتایا گزشتہ حکومت نے پابندیوں کے باوجود صحرا میں دو پائپ رکھ کر کسی بجٹ اور ٹینڈر کے بغیر پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھا، ہم نے منصوبے پر 20 ملین روپے صرف کئے، پائپ لائن کیلئے اراضی حاصل کرلی۔ زاہد حامد نے بتایا وزیر اعظم نے قانونی اصلاحات کی کمیٹی بنائی ہے۔
عدالتوں میں وقت بڑھانے یا شام کو عدالتیں لگانے پر غور کر رہے ہیں، وفاق نے بھی خواتین پر تشدد کی روک تھام کے بل کا مسودہ تیارکرلیا ہے۔وزیر خزانہ اسحق ڈار نے آفتاب شیرپاؤ کے نکتہ اعتراض کے جواب میں بتایا کل پھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور ان کے ساتھی دھرنے کیلیے خیمے لیکر آئے تھے لیکن ہم نے خیبر پختونخوا کے 20 سال سے زیرالتوا معاملات کا حل گھنٹوں میں نکالا، صوبائی حکومت کے نمائندوں کی کل خوشی دیدنی تھی۔ بعدازاں منزہ حسن کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر اجلاس غیرمعینہ مدت کیلیے ملتوی کردیا گیا۔