سوشل میڈیا بنے تعلیم میں مددگار
جامعات سماجی ویب سائٹس کو تدریس میں معاون بناسکتی ہیں
RAWALPINDI:
اس دور میں سوشل میڈیا کے بغیر زندگی اور دنیا کا تصور کرنا بھی ممکن نہیں رہا ہے۔ سماجی ویب سائٹس کا ہماری زندگی میں عمل دخل اور استعمال روزبہ روز بڑھتا جارہا ہے اور باہمی تعلقات سے معلومات کے حصول اور خریداری تک ہم سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز کے مختلف طریقوں سے استعمال کر رہے ہیں۔
تاہم سوشل ویب سائٹس کو بہت سے لوگ نوجوان نسل اور تعلیم کے لیے تباہ کُن سمجھتے ہیں۔ ایسے افراد میں والدین، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے اکثر منتظمین بھی شامل ہیں، جن کی نظر میں ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام جیسی سماجی سائٹس کی وجہ سے نوجوانوں کا قیمتی وقت ضایع ہوتا ہے اور ان کی تعلیم کا نقصان ہوتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ کسی بھی چیز کا غلط اور بے جا استعمال ہمارے لیے ضرررساں ثابت ہوتا ہے، لیکن اس کا صحیح طور پر برتنا ہمیں فوائد اور کام یابیوں سے ہم کنار کرتا ہے۔
ہمارے اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو یہ حقیقت سمجھنا ہوگی کہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز درس وتدریس کے ٹولز بن سکتے ہیں اور بن رہے ہیں۔ فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور دیگر سماجی ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال کی جاسکتی ہیں، تاہم اس کے لیے اساتذہ کو ان کے استعمال کی مہارت ہونی چاہیے۔ ان سائٹس کو کس طرح درس وتدریس کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور کون سا سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم کس طرح تعلیمی مقاصد میں معاون ومددگار ثابت ہوسکتا ہے؟ آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں:
٭Snapchat:
تصاویر اور وڈیوز میسیجنگ کی مقبول ایپلی کیشن اسنیپ چیٹ کے ذریعے طلبہ وطالبات کو بروقت نصاب اور تعلیمی مواد پڑھنے، سمجھنے اور یاد کرنے کے عمل میں مشغول کرایا جاسکتا ہے۔ یہ تجربہ دنیا کئی جامعات میں کام یابی سے جاری ہے۔ اس حوالے سے برطانیہ کی یونی ورسٹی آف کنگسٹن کی خاتون لیکچرر Beryl Jones کی مثال بہت مناسب ہوگی۔ Beryl Jones تعلیمی سال کے آغاز پر اسنیپ چیٹ کا استعمال کرتے ہوئے طالب علموں کے سوالات کے جواب دینے کا سلسلہ شروع کیا۔
Beryl Jones اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ایسا کرنے کا مقصد یہ تھا کہ طلبہ کو مزید سرگرمی کے ساتھ مشغول کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے میں جب میں اپنے شاگردوں کے سامنے نہیں تھی اور لیکچر ہال میں اپنی تیار کردہ سلائڈز کے اسنیپ شاٹس کے ذریعے انھیں سمجھاتی۔ وہ اسنیپ چیٹ کو چیزوں کے سمجھنے کے لیے استعمال کرتے جنھیں سمجھنے میں انھیں مشکل پیش آتی۔ اسی طرح اس ذریعے سے انھیں اپنے سوالوں کے جواب بھی حاصل ہوتے۔
٭Trello
پروجیکٹس بنانے کے سلسلے میں مدد دینے والی اس ایپلی کیشن کی مدد سے طلبہ تصاویر، وڈیوز اور دستاویزات تھریڈز کی صورت میں گروپ میں شیئر کرسکتے ہیں۔ یہ ٹول مختلف بورڈز، جیسے Pinterest پر تبادلۂ خیال یہ بحث ومباحثے کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔ چناںچہ طلبہ اس کے ذریعے متعلقہ معلومات پِن اور شیئر کرسکتے ہیں۔
٭Vine
اس سوشل نیٹ ورکنگ ٹول کے ذریعے چھے سیکنڈ کے دورانیے پر محیط وڈیوز بنانے اور شیئر کرنے کی سہولت سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ اس طرح یہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم دیگر مقاصد کے ساتھ اعلیٰ تعلیم کے اداروں کی تدریس میں بھی معاون ومددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ اس ٹول کو یونی ورسٹی کیمپس دکھانے اور جامعہ میں ہونے والے مختلف ایونٹس کی تشہیر کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مگر اس کی اصل اہمیت یہ ہے کہ یہ طلبہ کو تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کا ایک بہت اچھا ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔
اگر یونی ورسٹی میں کسی اہم اور طلبہ کے لیے دل چسپی کی حامل شخصیت کو بہ طور مقرر مدعو کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں وائن کی مدد سے اس کی تقریر کے اہم جملوں کو متعلقہ طلبہ برادری میں بہ آسانی شیئر کیا جاسکتا ہے۔
یہی نہیں، بل کہ اس سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے جامعات کی سرگرمیوں، لیکچرز اور تعلیمی مواد کو وائرل کیا جاسکتا اور مختلف تعلیمی اداروں کے درمیان شیئر کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح کراچی یا لاہور میں موجود طلبہ لندن یا نیویارک کی کسی جامعہ میں ہونے والی تدریسی سرگرمیوں سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
٭Pocket
یہ ''بُک مارکنگ'' سروس اپنے یوزرز کو مختلف آرٹیکلز کے لنکس ڈاؤن لوڈ کرنے اور انھیں اپنے آن لائن میگزین میں شامل کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ اس سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم کے استعمال کنندگان اس سروس کے دیگر یوزرز کی فیڈز کو بھی فالو کرسکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ طلبہ ان اساتذہ سے فیض یاب ہوسکتے ہیں جو ان کی تعلیم سے متعلق مضامین اور مواد کے لنکس اس سروس کے ذریعے شیئر کرتے ہیں۔
٭Google Docs
علمی مواد اور دستاویزات کا تبادلہ کوئی نئی بات نہیں، اس کے ساتھ فیڈ بیک دینے کا رجحان بھی نیا نہیں۔ گوگل ڈوکس کی سروس اپنے یوزرز کو یہ دونوں سہولتیں فراہم کرتی ہے۔ اس ٹول کی مدد سے طلبہ ایک دوسرے کو ان کی شیئر کی جانے والی دستاویزات پر فیڈ بیک دے سکتے ہیں، جو حوصلہ افزائی اور معلومات کی فراہمی کا سبب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ گوگل ڈوکس کی سروس اپنے استعمال کنندگان کو ایڈیٹنگ اور کمنٹس کی سہولت بھی فراہم کرتی ہے۔
ان اہم سہولیات کے باعث طلبہ اس سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم پر اپنے گروپ بناکر اپنے میسر آنے والے اور پسندیدہ وقت کے مطابق کام کرسکتے ہیں اور وہ سب فوائد حاصل کرسکے ہیں جو جامعہ میں ہونے والے کسی سیمینار میں شریک ہوکر انھیں ملیں گے۔
برطانیہ میں علم پھیلاتیSheffield Hallam یونی ورسٹی کے شعبے اکیڈمک پریکٹس اینڈ لرننگ انوویشن کے سربراہ Andrew Middleton باہمی تعاون کے ذریعے حصول تعلیم اور فروغ علم کے حوالے سے گوگل ڈوکس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے مُنظم طریقے سے اشتراکِ کار کے ذریعے تحقیقی سرگرمیوں کی انجام دہی کے لیے گوگل ڈرائیو کو امکانات کی حامل اور اہم قرار دیتے ہیں۔
٭Italk
اگرچہ ابتدائی طور پر یہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم ریکارڈنگ ٹول کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسے ایک ایسے پلیٹ فارم کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے جہاں جامعات میں دیے جانے والے لیکچر ریکارڈ کرکے طلبہ کے استفادے کے لیے اپ لوڈ اور ای میل کے ذریعے شیئر کیے جاسکتے ہیں۔ اس سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم پر ریکارڈ کیے جانے والے مواد کے ساؤنڈ کی کوالٹی بہ آسانی تبدیل کردینے کی سہولت بھی موجود ہے۔
٭Wunderlist
تعلیمی مقاصد کے لیے یہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم بہت سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر ان طلبہ کے لیے جو اپنی تعلیمی سرگرمیاں منظم انداز میں جاری نہیں رکھ پاتے۔
اس ایپلی کیشن پر طلبہ اور اساتذہ الگ الگ فولڈرز بنا کر module، نوٹس، مختلف تعلیمی سرگرمیوں کے لیے مقررہ تاریخوں کا شیڈول، کنٹیکٹکس لسٹس وغیرہ کو محفوظ کرسکتے ہیں۔
٭Instagram
اگرچہ یہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم عمومی طور پر تفریح طبع اور سیلفیز کے لیے استعمال ہوتا ہے مگر یہ صرف سیلفیز کے لیے نہیں ہے۔ یہ امیج شیئرنگ ٹول کورس ورک کے لیے ڈیٹا جمع کرنے لیے بہت اچھا ذریعہ ہے۔ اس طرح طلبہ کو دوسروں سے ڈیٹا لیے کے بہ جائے اس ٹول کی مدد سے اپنا مطلوبہ ڈیٹا خود منتخب اور جمع کرنے کی سرگرمی میں مشغول کیا جاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ انسٹاگرام پر طلبہ اپنا تعلیم سے متعلق مواد اپ لوڈ، ٹیگ اور ایک دوسرے کی فیڈز پر کمنٹ بھی کرسکتے ہیں، جس سے کسی موضوع پر باہمی مکالمے کا صحت مند رجحان فروغ پاتا ہے۔
اس دور میں سوشل میڈیا کے بغیر زندگی اور دنیا کا تصور کرنا بھی ممکن نہیں رہا ہے۔ سماجی ویب سائٹس کا ہماری زندگی میں عمل دخل اور استعمال روزبہ روز بڑھتا جارہا ہے اور باہمی تعلقات سے معلومات کے حصول اور خریداری تک ہم سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز کے مختلف طریقوں سے استعمال کر رہے ہیں۔
تاہم سوشل ویب سائٹس کو بہت سے لوگ نوجوان نسل اور تعلیم کے لیے تباہ کُن سمجھتے ہیں۔ ایسے افراد میں والدین، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے اکثر منتظمین بھی شامل ہیں، جن کی نظر میں ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام جیسی سماجی سائٹس کی وجہ سے نوجوانوں کا قیمتی وقت ضایع ہوتا ہے اور ان کی تعلیم کا نقصان ہوتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ کسی بھی چیز کا غلط اور بے جا استعمال ہمارے لیے ضرررساں ثابت ہوتا ہے، لیکن اس کا صحیح طور پر برتنا ہمیں فوائد اور کام یابیوں سے ہم کنار کرتا ہے۔
ہمارے اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو یہ حقیقت سمجھنا ہوگی کہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز درس وتدریس کے ٹولز بن سکتے ہیں اور بن رہے ہیں۔ فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور دیگر سماجی ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال کی جاسکتی ہیں، تاہم اس کے لیے اساتذہ کو ان کے استعمال کی مہارت ہونی چاہیے۔ ان سائٹس کو کس طرح درس وتدریس کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور کون سا سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم کس طرح تعلیمی مقاصد میں معاون ومددگار ثابت ہوسکتا ہے؟ آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں:
٭Snapchat:
تصاویر اور وڈیوز میسیجنگ کی مقبول ایپلی کیشن اسنیپ چیٹ کے ذریعے طلبہ وطالبات کو بروقت نصاب اور تعلیمی مواد پڑھنے، سمجھنے اور یاد کرنے کے عمل میں مشغول کرایا جاسکتا ہے۔ یہ تجربہ دنیا کئی جامعات میں کام یابی سے جاری ہے۔ اس حوالے سے برطانیہ کی یونی ورسٹی آف کنگسٹن کی خاتون لیکچرر Beryl Jones کی مثال بہت مناسب ہوگی۔ Beryl Jones تعلیمی سال کے آغاز پر اسنیپ چیٹ کا استعمال کرتے ہوئے طالب علموں کے سوالات کے جواب دینے کا سلسلہ شروع کیا۔
Beryl Jones اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ایسا کرنے کا مقصد یہ تھا کہ طلبہ کو مزید سرگرمی کے ساتھ مشغول کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے میں جب میں اپنے شاگردوں کے سامنے نہیں تھی اور لیکچر ہال میں اپنی تیار کردہ سلائڈز کے اسنیپ شاٹس کے ذریعے انھیں سمجھاتی۔ وہ اسنیپ چیٹ کو چیزوں کے سمجھنے کے لیے استعمال کرتے جنھیں سمجھنے میں انھیں مشکل پیش آتی۔ اسی طرح اس ذریعے سے انھیں اپنے سوالوں کے جواب بھی حاصل ہوتے۔
٭Trello
پروجیکٹس بنانے کے سلسلے میں مدد دینے والی اس ایپلی کیشن کی مدد سے طلبہ تصاویر، وڈیوز اور دستاویزات تھریڈز کی صورت میں گروپ میں شیئر کرسکتے ہیں۔ یہ ٹول مختلف بورڈز، جیسے Pinterest پر تبادلۂ خیال یہ بحث ومباحثے کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔ چناںچہ طلبہ اس کے ذریعے متعلقہ معلومات پِن اور شیئر کرسکتے ہیں۔
٭Vine
اس سوشل نیٹ ورکنگ ٹول کے ذریعے چھے سیکنڈ کے دورانیے پر محیط وڈیوز بنانے اور شیئر کرنے کی سہولت سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ اس طرح یہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم دیگر مقاصد کے ساتھ اعلیٰ تعلیم کے اداروں کی تدریس میں بھی معاون ومددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ اس ٹول کو یونی ورسٹی کیمپس دکھانے اور جامعہ میں ہونے والے مختلف ایونٹس کی تشہیر کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مگر اس کی اصل اہمیت یہ ہے کہ یہ طلبہ کو تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کا ایک بہت اچھا ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔
اگر یونی ورسٹی میں کسی اہم اور طلبہ کے لیے دل چسپی کی حامل شخصیت کو بہ طور مقرر مدعو کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں وائن کی مدد سے اس کی تقریر کے اہم جملوں کو متعلقہ طلبہ برادری میں بہ آسانی شیئر کیا جاسکتا ہے۔
یہی نہیں، بل کہ اس سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے جامعات کی سرگرمیوں، لیکچرز اور تعلیمی مواد کو وائرل کیا جاسکتا اور مختلف تعلیمی اداروں کے درمیان شیئر کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح کراچی یا لاہور میں موجود طلبہ لندن یا نیویارک کی کسی جامعہ میں ہونے والی تدریسی سرگرمیوں سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
یہ ''بُک مارکنگ'' سروس اپنے یوزرز کو مختلف آرٹیکلز کے لنکس ڈاؤن لوڈ کرنے اور انھیں اپنے آن لائن میگزین میں شامل کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ اس سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم کے استعمال کنندگان اس سروس کے دیگر یوزرز کی فیڈز کو بھی فالو کرسکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ طلبہ ان اساتذہ سے فیض یاب ہوسکتے ہیں جو ان کی تعلیم سے متعلق مضامین اور مواد کے لنکس اس سروس کے ذریعے شیئر کرتے ہیں۔
٭Google Docs
علمی مواد اور دستاویزات کا تبادلہ کوئی نئی بات نہیں، اس کے ساتھ فیڈ بیک دینے کا رجحان بھی نیا نہیں۔ گوگل ڈوکس کی سروس اپنے یوزرز کو یہ دونوں سہولتیں فراہم کرتی ہے۔ اس ٹول کی مدد سے طلبہ ایک دوسرے کو ان کی شیئر کی جانے والی دستاویزات پر فیڈ بیک دے سکتے ہیں، جو حوصلہ افزائی اور معلومات کی فراہمی کا سبب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ گوگل ڈوکس کی سروس اپنے استعمال کنندگان کو ایڈیٹنگ اور کمنٹس کی سہولت بھی فراہم کرتی ہے۔
ان اہم سہولیات کے باعث طلبہ اس سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم پر اپنے گروپ بناکر اپنے میسر آنے والے اور پسندیدہ وقت کے مطابق کام کرسکتے ہیں اور وہ سب فوائد حاصل کرسکے ہیں جو جامعہ میں ہونے والے کسی سیمینار میں شریک ہوکر انھیں ملیں گے۔
برطانیہ میں علم پھیلاتیSheffield Hallam یونی ورسٹی کے شعبے اکیڈمک پریکٹس اینڈ لرننگ انوویشن کے سربراہ Andrew Middleton باہمی تعاون کے ذریعے حصول تعلیم اور فروغ علم کے حوالے سے گوگل ڈوکس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے مُنظم طریقے سے اشتراکِ کار کے ذریعے تحقیقی سرگرمیوں کی انجام دہی کے لیے گوگل ڈرائیو کو امکانات کی حامل اور اہم قرار دیتے ہیں۔
٭Italk
اگرچہ ابتدائی طور پر یہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم ریکارڈنگ ٹول کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسے ایک ایسے پلیٹ فارم کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے جہاں جامعات میں دیے جانے والے لیکچر ریکارڈ کرکے طلبہ کے استفادے کے لیے اپ لوڈ اور ای میل کے ذریعے شیئر کیے جاسکتے ہیں۔ اس سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم پر ریکارڈ کیے جانے والے مواد کے ساؤنڈ کی کوالٹی بہ آسانی تبدیل کردینے کی سہولت بھی موجود ہے۔
٭Wunderlist
تعلیمی مقاصد کے لیے یہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم بہت سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر ان طلبہ کے لیے جو اپنی تعلیمی سرگرمیاں منظم انداز میں جاری نہیں رکھ پاتے۔
اس ایپلی کیشن پر طلبہ اور اساتذہ الگ الگ فولڈرز بنا کر module، نوٹس، مختلف تعلیمی سرگرمیوں کے لیے مقررہ تاریخوں کا شیڈول، کنٹیکٹکس لسٹس وغیرہ کو محفوظ کرسکتے ہیں۔
اگرچہ یہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم عمومی طور پر تفریح طبع اور سیلفیز کے لیے استعمال ہوتا ہے مگر یہ صرف سیلفیز کے لیے نہیں ہے۔ یہ امیج شیئرنگ ٹول کورس ورک کے لیے ڈیٹا جمع کرنے لیے بہت اچھا ذریعہ ہے۔ اس طرح طلبہ کو دوسروں سے ڈیٹا لیے کے بہ جائے اس ٹول کی مدد سے اپنا مطلوبہ ڈیٹا خود منتخب اور جمع کرنے کی سرگرمی میں مشغول کیا جاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ انسٹاگرام پر طلبہ اپنا تعلیم سے متعلق مواد اپ لوڈ، ٹیگ اور ایک دوسرے کی فیڈز پر کمنٹ بھی کرسکتے ہیں، جس سے کسی موضوع پر باہمی مکالمے کا صحت مند رجحان فروغ پاتا ہے۔