پیرول پر رہا ملزمان کے مقدمات کا ریکارڈ دیمک چاٹ گئی
متعلقہ ادارے ریکارڈ کے لیے لاحاصل محنت میں مصروف،پرسیکیوشن کے پاس ریکارڈ محفوظ کرنے کے لیے دفتر موجود نہیں
پیرول پر رہائی پانے والے ملزمان کے مقدمات کا ریکارڈ دیمک چاٹ گئی، متعلقہ ادارے ریکارڈ کے حصول کیلیے لاحاصل محنت میں مصروف ہیں ۔
پراسیکیوشن کے پاس ریکارڈ محفوظ کرنے کے لیے کسی قسم کے دفتر کا کوئی وجود ہی نہیں ، عدالتوں سے مصدقہ نقول حاصل کی گئی ہیں، جبکہ متعدد ملزمان عدم ثبوت پر بری ہوچکے ہیں، پراسیکیوشن کو کیس پراپرٹی کی تلاش میں بھی اسی قسم کی مشکلات کا سامنا ہوگا جس کے باعث پراسیکیوشن کو عدالت میں ہزیمت و خفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، تفصیلات کے مطابق سپریم کے حکم پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے عدالت عظمٰی کو فراہم کردہ35پیرول پررہائی پانیوالے روپوش ملزمان کا ریکارڈ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹرز کے اجلاس میں طلب کیا تھا۔
تین روز سے ریکارڈ تلاش کیا جارہا ہے، ہر گزرتے روز میں ملزمان کی جاری کردہ فہرست میں تبدیلی آرہی ہے، عدالتوں میں تعینات پراسیکیوٹرز کے پاس مقدمے کی پولیس فائل و دیگر ریکارڈ محفوظ کرنے کیلیے دفترموجود نہیںجس کے باعث مفرور ملزمان کی پولیس فائلیں ودیگر ریکارڈ پولیس کے حوالے کردیا جاتا ہے، 3 روز قبل پراسیکیوٹر جنرل سندھ کے اجلاس میں مذکورہ ملزمان کا ریکارڈ طلب کیا گیا تھا جس پر پراسیکیوشن کو ریکارڈ کی عدم موجودگی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا.
تاہم انھوں نے عدالتوں سے مصدقہ نقول فرایم کرنے سے متعلق درخواست دائر کی اور مقد مات کی نقول حاصل کی جبکہ کورٹ محرروں سے پولیس فائلیں طلب کی گئی تھیں، پراسیکیوٹرز کو فراہم کی گئی متعدد فائلیں جنھیں غیرمحفوظ جگہ پر رکھنے کے باعث ان فائلوں کو دیمک چاٹ چکی ہے تاہم عدالتوں سے ریکارڈ حاصل کر لیا گیا ہے، آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے عجلت اور تصدیق کے بغیر سپریم کورٹ کو فراہم کردہ فہرست میں تضاد پایا گیا ہے، پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان کے مطابق ریکارڈ کے مطابق 2003 میں پیرول پر رہا کیے گئے35ملزمان کیخلاف70مقدمات تھے.
تاہم بدھ تک چیک کیے گئے ریکارڈ کے مطابق ان میں سے24مقدمات سے ملزمان کو متعلقہ عدالتوں نے بری کردیا تھا جبکہ 6ملزمان کے خلاف مقدمات ارباب دور میں حکومت نے خود واپس لے لیے تھے،کچھ ملزمان کو مفرور ہونے پرعدالتوں نے اشتہاری قرار دیکر انکی فائلوں کو ڈارمنٹ قرار دیگر انھیں ریکارڈ روم میں محفوظ کرلیا گیا ہے، عدالتوں سے مفرور ملزمان کے لائف وارنٹ جاری کیے جاچکے ہیں، ملزم عبدالطیف کامران عرف پرندہ کو تھانہ مومن آباد نے غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیاتھا، ملزم ضمانت کے بعد 14 فروری 2004کو عدالت سے مفرور ہوگیا تھا،مذکورہ ملزم کو عدالت نے مفرورقرار دیا تھا لیکن اسے بھی پیرول کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
پراسیکیوشن کے پاس ریکارڈ محفوظ کرنے کے لیے کسی قسم کے دفتر کا کوئی وجود ہی نہیں ، عدالتوں سے مصدقہ نقول حاصل کی گئی ہیں، جبکہ متعدد ملزمان عدم ثبوت پر بری ہوچکے ہیں، پراسیکیوشن کو کیس پراپرٹی کی تلاش میں بھی اسی قسم کی مشکلات کا سامنا ہوگا جس کے باعث پراسیکیوشن کو عدالت میں ہزیمت و خفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، تفصیلات کے مطابق سپریم کے حکم پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے عدالت عظمٰی کو فراہم کردہ35پیرول پررہائی پانیوالے روپوش ملزمان کا ریکارڈ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹرز کے اجلاس میں طلب کیا تھا۔
تین روز سے ریکارڈ تلاش کیا جارہا ہے، ہر گزرتے روز میں ملزمان کی جاری کردہ فہرست میں تبدیلی آرہی ہے، عدالتوں میں تعینات پراسیکیوٹرز کے پاس مقدمے کی پولیس فائل و دیگر ریکارڈ محفوظ کرنے کیلیے دفترموجود نہیںجس کے باعث مفرور ملزمان کی پولیس فائلیں ودیگر ریکارڈ پولیس کے حوالے کردیا جاتا ہے، 3 روز قبل پراسیکیوٹر جنرل سندھ کے اجلاس میں مذکورہ ملزمان کا ریکارڈ طلب کیا گیا تھا جس پر پراسیکیوشن کو ریکارڈ کی عدم موجودگی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا.
تاہم انھوں نے عدالتوں سے مصدقہ نقول فرایم کرنے سے متعلق درخواست دائر کی اور مقد مات کی نقول حاصل کی جبکہ کورٹ محرروں سے پولیس فائلیں طلب کی گئی تھیں، پراسیکیوٹرز کو فراہم کی گئی متعدد فائلیں جنھیں غیرمحفوظ جگہ پر رکھنے کے باعث ان فائلوں کو دیمک چاٹ چکی ہے تاہم عدالتوں سے ریکارڈ حاصل کر لیا گیا ہے، آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے عجلت اور تصدیق کے بغیر سپریم کورٹ کو فراہم کردہ فہرست میں تضاد پایا گیا ہے، پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان کے مطابق ریکارڈ کے مطابق 2003 میں پیرول پر رہا کیے گئے35ملزمان کیخلاف70مقدمات تھے.
تاہم بدھ تک چیک کیے گئے ریکارڈ کے مطابق ان میں سے24مقدمات سے ملزمان کو متعلقہ عدالتوں نے بری کردیا تھا جبکہ 6ملزمان کے خلاف مقدمات ارباب دور میں حکومت نے خود واپس لے لیے تھے،کچھ ملزمان کو مفرور ہونے پرعدالتوں نے اشتہاری قرار دیکر انکی فائلوں کو ڈارمنٹ قرار دیگر انھیں ریکارڈ روم میں محفوظ کرلیا گیا ہے، عدالتوں سے مفرور ملزمان کے لائف وارنٹ جاری کیے جاچکے ہیں، ملزم عبدالطیف کامران عرف پرندہ کو تھانہ مومن آباد نے غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیاتھا، ملزم ضمانت کے بعد 14 فروری 2004کو عدالت سے مفرور ہوگیا تھا،مذکورہ ملزم کو عدالت نے مفرورقرار دیا تھا لیکن اسے بھی پیرول کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔