مولانا فضل الرحمان کا پنجاب میں تحریک تحفظ شوہراں چلانے کا اعلان
ہم حکومت کے اتحادی ہیں مگر نظریات پر سودے بازی نہیں کریں گے، سربراہ جے یو آئی (ف)
HYDERABAD:
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پنجاب میں تحریک تحفظ شوہراں چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحفظ نسواں قانون کے خلاف عدالت جانے والے کی حمایت کریں گے۔
کراچی میں جے یو آئی (ف) کے منتخب بلدیاتی نمائندوں سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کے آئین کے مطابق قانون سازی کا محور پارلیمنٹ ہے، ملک کی پالیسیاں طے کرنے کا حق پارلیمنٹ اور حکومت وقت کو ہے، قانون سازی کے وقت ہر معاملے میں قران و سنت سے رہنمائی حاصل کرنا ہوتی ہے، جب ہم ملک کو آئین کے مطابق چلانے کی بات کرتے ہیں تو پھر ہمیں تنگ نظر کیوں کہا جاتا ہے، شرعی معاملات کے حل کا اختیار جب اسلامی نظریاتی کونسل کودیا گیا ہے تو پھر اس کے ارکان یا چئیرمین کو بلاجواز تنقید کا نشانہ کیوں بنایا جاتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے ہمارے ساتھ معاہدہ کیا تھا کہ قرآن و سنت کی تعلیمات کے برخلاف کوئی قانون نہیں بنائیں گے، وزیراعظم نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے ساتھ مری معاہدہ قائم کیا، جس کی پاسداری نہ کرنے پر انہوں نے احتجاج کیا اور اب وہ کیوں معاہدے کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی چھت میں اللہ کے 99 نام لکھے ہیں، ان ناموں کے نیچے اللہ کے قانون کے خلاف قانون بنا ڈالا، پنجاب میں نئے قانون کے مطابق ایک عورت اپنے شوہر کے خلاف تھانے میں رپورٹ درج کرائے گی۔ اس کے بعد شوہر کے ہاتھ میں سم لگائی جائے گی جس سے اس کی حرکات کا پتہ چلایا جا سکے گا، قتل کے مقدمے کی بھی وڈیو نہیں بنائی جاسکتی لیکن پنجاب میں منظور کئے گئے نئے قانون کے تحت میاں بیوی کے جھگڑے کی عدالتی رکارڈنگ کی جائے گی، قرآن انسان کو احترام بخشتا ہے لیکن یہاں انسان کی تذلیل کی جارہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج ماڈرن ازم اور لبرل ازم کے نام پر معیارات تبدیل ہوگئے ہیں، برطانیہ کی نقل کرنے کے لئے انہوں نے اپنے خاندانی نظام کو نہیں دیکھا، تحفظ نسواں قانون کے تحت خاندانی نظام کو بکھیر دیا، جب خاندان ٹوٹ جائیں گے تو گھر کے فرد در بدر ہوجائیں گے۔ ہم حکومت کے اتحادی ہیں مگر نظریات پر سودے بازی نہیں کریں گے اور تحفظ نسواں ایکٹ کو چیلنج کرنے والوں کی مکمل حمایت کریں گے۔
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پنجاب میں تحریک تحفظ شوہراں چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحفظ نسواں قانون کے خلاف عدالت جانے والے کی حمایت کریں گے۔
کراچی میں جے یو آئی (ف) کے منتخب بلدیاتی نمائندوں سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کے آئین کے مطابق قانون سازی کا محور پارلیمنٹ ہے، ملک کی پالیسیاں طے کرنے کا حق پارلیمنٹ اور حکومت وقت کو ہے، قانون سازی کے وقت ہر معاملے میں قران و سنت سے رہنمائی حاصل کرنا ہوتی ہے، جب ہم ملک کو آئین کے مطابق چلانے کی بات کرتے ہیں تو پھر ہمیں تنگ نظر کیوں کہا جاتا ہے، شرعی معاملات کے حل کا اختیار جب اسلامی نظریاتی کونسل کودیا گیا ہے تو پھر اس کے ارکان یا چئیرمین کو بلاجواز تنقید کا نشانہ کیوں بنایا جاتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے ہمارے ساتھ معاہدہ کیا تھا کہ قرآن و سنت کی تعلیمات کے برخلاف کوئی قانون نہیں بنائیں گے، وزیراعظم نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے ساتھ مری معاہدہ قائم کیا، جس کی پاسداری نہ کرنے پر انہوں نے احتجاج کیا اور اب وہ کیوں معاہدے کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی چھت میں اللہ کے 99 نام لکھے ہیں، ان ناموں کے نیچے اللہ کے قانون کے خلاف قانون بنا ڈالا، پنجاب میں نئے قانون کے مطابق ایک عورت اپنے شوہر کے خلاف تھانے میں رپورٹ درج کرائے گی۔ اس کے بعد شوہر کے ہاتھ میں سم لگائی جائے گی جس سے اس کی حرکات کا پتہ چلایا جا سکے گا، قتل کے مقدمے کی بھی وڈیو نہیں بنائی جاسکتی لیکن پنجاب میں منظور کئے گئے نئے قانون کے تحت میاں بیوی کے جھگڑے کی عدالتی رکارڈنگ کی جائے گی، قرآن انسان کو احترام بخشتا ہے لیکن یہاں انسان کی تذلیل کی جارہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج ماڈرن ازم اور لبرل ازم کے نام پر معیارات تبدیل ہوگئے ہیں، برطانیہ کی نقل کرنے کے لئے انہوں نے اپنے خاندانی نظام کو نہیں دیکھا، تحفظ نسواں قانون کے تحت خاندانی نظام کو بکھیر دیا، جب خاندان ٹوٹ جائیں گے تو گھر کے فرد در بدر ہوجائیں گے۔ ہم حکومت کے اتحادی ہیں مگر نظریات پر سودے بازی نہیں کریں گے اور تحفظ نسواں ایکٹ کو چیلنج کرنے والوں کی مکمل حمایت کریں گے۔