’’امریکا کو جنگ سے دور لے جاؤنگا‘‘ اوباما دوبارہ صدر منتخب

واشنگٹن اوباما کے نام رہا، حامیوں کا جشن، عالمی کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر کم

شکاگو: صدارتی انتخابات میں کامیابی پرامریکی صدر اوباما، اہلیہ مچل اور بیٹیوں ساشا اور مالیا اوباما کے ساتھ اپنے حامیوں کے نعروں کا جواب دے رہے ہیں۔ فوٹو : اے ایف پی

امریکا میں ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار باراک اوباما 2012ء کے صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کرکے دوسری مدت کیلیے صدر منتخب ہو گئے۔

جبکہ ان کے حریف ری پبلکن امیدوار مٹ رومنی نے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے اور صدر اوباما کو دوبارہ منتخب ہونے پر فون کرکے مبارکباد دی،کامیابی کے بعد امریکی شہر شکاگو میں صدر باراک اوباما نے ہزاروں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا بہترین وقت ابھی آنے والا ہے، امریکی شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آپ نے آج روایتی سیاست کے لیے نہیں بلکہ کارکردگی کے لیے ووٹ ڈالا ہے، ہم ایک امریکی کنبہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ البتہ امریکی سیاست میں رکاوٹیں اور تنوع ختم نہیں ہو جائے گا مگر یہ تنوع اور آزاد اظہارِ رائے ہی ہماری آزادی کی نشانی ہیں۔

ہم اپنی آئندہ نسلوں کو ایک ایسا ملک ورثے میں دینا چاہتے ہیں جو کہ محفوظ ہو، پوری دنیا میں باعزت ہو، جس کا دفاع دنیا کی بہترین فوج کرتی ہو اور ساتھ ہی ایسا ملک جو کہ جنگوں سے دور ایک ایسے امن کو جنم دے سکے جس کی بنیاد ہر انسان کے لیے آزادی اور وقار ہو، آپ کی رائے اور کہانیوں کے ساتھ میں وہائٹ ہاؤس پہلے سے زیادہ پرعزم جا رہا ہوں۔ اپنے آئندہ کے اہداف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انھوں نے معیشت میں بہتری، خسارے میں کمی، ٹیکس نظام کی اصلاح، ملک میں تارکینِ وطن کے نظام کو ٹھیک کرنا اور غیر ملکی تیل سے چھٹکارے کا ذکر کیا، امریکی ترقی کا راز دولت اور مضبوط فوج میں نہیں بلکہ مضبوط اقدار کی وجہ سے ہے۔ صدر نے اپنے نائب صدر جو بائیڈن، اپنی اہلیہ مشیل اوباما کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ترقی جمہوریت میں ہی ہے اور امریکی جمہوریت دنیا کی بہتری جمہوریت ہے۔

جنگ مسائل کا حل نہیں، اس سے پہلے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے مٹ رومنی نے کہا کہ میں صدر اوباما کو اس جیت پر مبارکباد دیتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ یہ وقت امریکا کے لیے اہم مشکلات کا ہے اور میں دعاگو ہوں کہ صدر اوباما ہمارے وطن کی اس مشکل وقت میں کامیابی سے رہنمائی کر سکیں گے۔ صدر اوباما نے سوشل ویب سائٹس پر اپنی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے22ملین ووٹرز کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ آپ کی وجہ سے ممکن ہوا، اس سے قبل طویل اعصاب شکن اور مہنگی ترین انتخابی مہم کے بعد امریکی صدارتی الیکشن کے غیر حتمی نتائج کے مطابق باراک اوباما نے اب تک303 الیکٹورل ووٹ حاصل کرلیے جبکہ ان کے حریف ریپبلکن امیدوار مٹ رومنی 206 الیکٹورل ووٹ حاصل کر سکے جبکہ صرف ریاست فلوریڈا کا نتیجہ آنا باقی ہے۔ واضح رہے امریکی صدر کو فتح کیلیے 270 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔


اوباما نے امریکا کی50 ریاستوں اور دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں سے26 میں کامیابی حاصل کی جبکہ ان کے حریف مٹ رومنی 24 ریاستوں میں جیتنے میں کامیاب رہے۔ نتائج کے مطابق جن24 ریاستوں میں ریپبلکن پارٹی کے امیدوار مٹ رومنی فاتح رہے ان میں الاسکا، میزوری، ایڈاہو، ایریزونا، کینٹکی، ویومنگ، نارتھ ڈکوٹا، ساؤتھ ڈکوٹا، نبراسکا، کنساس، اوکلاہوما، ٹیکساس، آرکنساس، لوئزیانا، میسیسپی، آلاباما، جارجیا، ساؤتھ کیرولائنا، ٹینیسی، انڈیانا، ویسٹ ورجینیا، یوٹا، نارتھ کیرولائنا اور مونٹانا شامل ہیں۔ نارتھ کیرولائنا اور انڈیانا گزشتہ انتخاب میں باراک اوباما کے پاس تھیں۔

دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے علاوہ کولوراڈو، ورجینیا، آئیوا، کیلیفورنیا، ہوائی، واشنگٹن، الینوئے، مشی گن، میری لینڈ، ڈیلاویئر، نیو جرسی، روڈ آئی لینڈ، کنیٹیکٹ، مین، ورمونٹ، نیو یارک، میساچیوسٹس، پینسلوینیا، نیو ہیمشائر، نیو میکسیکو، وسکونسن اور منیسوٹا صدر اوباما کے حصے میں آ چکی ہیں۔ بارک اوباما کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے اعلان کے ساتھ ہی ان کے سیکڑوں حامیوں نے وہائٹ ہاؤس کے باہر جمع ہو کر جشن منایا۔د ریں اثناء صدارتی انتخاب کے ساتھ ساتھ ایوانِ نمائندگان کی تمام 435 جبکہ سینیٹ کی سو میں سے 33 نشستوں کے لیے بھی انتخابات ہوئے ہیں۔ نتائج کے مطابق صدر اوباما کی ڈیموکریٹک پارٹی توقعات کے مطابق سینیٹ میں اپنی برتری برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ۔ ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی کا غلبہ بھی برقراررہا ہے۔

نتائج کے بعد اب سینیٹ میں ڈیموکریٹس نے 51 نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ انھیں دو آزاد امیدواروں کی حمایت بھی حاصل ہے جبکہ ری پبلکن پارٹی کے پاس44 نشستیں ہیں۔ 435 نشستوں کے ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی نے اب تک 226 نشستیں جیتی ہیں جبکہ ڈیموکریٹس کے پاس 173 نشستیں ہیں۔ امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی الیکشن میں 16کروڑ نوے لاکھ ووٹرز میں سے آٹھ کروڑ ساٹھ لاکھ ڈیموکریٹس کے حامی جبکہ ری پبلکنز کو پانچ کروڑ پچاس لاکھ ووٹرز کی حمایت حاصل ہے، دیگر تین کروڑ دس لاکھ ووٹرز میں سے تیس لاکھ انڈین امریکی کمیونٹی کے افراد ہیں۔

امریکی تاریخ کے مہنگے ترین الیکشن پر چھ ارب ڈالر اخراجات آئے ۔ باراک اوباما گزشتہ سو سال میں دوسری مدت کیلئی منتخب ہونے والے ساتویں امریکی صدر بن گئے ہیں۔ صدر اوباما کی دوسری مدت کے انتخاب کے بعد غیر متوقع طور پر ڈالر کی قدرکم ہو گئی پاکستانی مارکیٹ میں بھی ڈالرکی قدرگرگئی۔ انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قیمت انتیس پیسے تک گر گئی۔ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم پرویز اشرف چین، بھارت، روس، جرمنی، جاپان، مصر، افغانستان کے سربراہان نے صدر اوباما کو دوبارہ منتخب ہونے پر مبارک باد دی ہے۔
Load Next Story