عدلیہ کو کمزورکرنے سے ملک جنگل بن جائے گا نواز شریف
فوج نے اپنے موجودہ سربراہ کی قیادت میں ہر قسم کی مہم جوئی سے گریز کیا ہے
مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی، جمہوریت کی مضبوطی، اداروں کے استحکام اور عوام کی فلاح و بہبود کا تقاضا ہے کہ ریاست کے تمام ستونوں اور اداروں میں مکمل ہم آہنگی رہے۔
یہ مقصد اسی وقت حاصل ہو سکتا ہے جب آئین اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے اور پاکستان کے مفاد کو ہر صورت ترجیح دی جائے۔ ایک بیان میں نوازشریف نے کہا کہ ماضی میں سب سے غلطیاں ہوئی ہیں، ان میں سیاستدان، جج اور جرنیل بھی شامل ہیں، تاہم یہ امر خوش آئند ہے کہ آج ان غلطیوں کا احساس کیا جا رہا ہے، اصلاح کی خواہش کا اظہار ہو رہا ہے، ہر محب وطن پاکستانی فوج کو متحد اور مضبوط دیکھنا چاہتا ہے، بلاشبہ فوج میں رخنہ ڈالنے، تقسیم کرنے اور دراڑ ڈالنے کی ہر کوشش مکمل طور پر ملکی مفاد کے منافی ہے، عدلیہ آئین اور قانون کی روشنی میں انصاف کی فراہمی کا مقدس فریضہ سرانجام دے رہی ہے۔
آئین کی تشریح کے حوالے سے عدلیہ کا اختیار حتمی ہے، کسی بھی شخص کی حیثیت، نام اور مقام سے قطع نظر اس کے جرم کی سزا دینا عدلیہ کی آئینی ذمے داری ہے۔ عدلیہ کو کمزور کرنا، آئین و قانون سے کھیلنے اور ملک کو جنگل بنا دینے کے مترادف ہے اور فوج کو کمزور کرنے کی ہر کوشش ملکی دفاع کو کمزور کرنا ہے۔نوازشریف نے کہا کہ فوج نے اپنے موجودہ سربراہ کی قیادت میں ہر قسم کی مہم جوئی سے گریز کیا ہے اور اپنے تازہ بیان میں بھی آئین و قانون کی پاسداری کی بات کی ہے۔ اسی طرح نئی عدلیہ آئین و قانون کے تحت بے خوف انداز میں تاریخی فیصلے صادر کر رہی ہے، آئین و قانون کی سربلندی کا عزم جناب چیف جسٹس اور آرمی چیف دونوں کی تقاریر کا مرکزی نکتہ ہے جو ہم سب کے لیے اطمینان کا باعث ہے۔
یہ مقصد اسی وقت حاصل ہو سکتا ہے جب آئین اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے اور پاکستان کے مفاد کو ہر صورت ترجیح دی جائے۔ ایک بیان میں نوازشریف نے کہا کہ ماضی میں سب سے غلطیاں ہوئی ہیں، ان میں سیاستدان، جج اور جرنیل بھی شامل ہیں، تاہم یہ امر خوش آئند ہے کہ آج ان غلطیوں کا احساس کیا جا رہا ہے، اصلاح کی خواہش کا اظہار ہو رہا ہے، ہر محب وطن پاکستانی فوج کو متحد اور مضبوط دیکھنا چاہتا ہے، بلاشبہ فوج میں رخنہ ڈالنے، تقسیم کرنے اور دراڑ ڈالنے کی ہر کوشش مکمل طور پر ملکی مفاد کے منافی ہے، عدلیہ آئین اور قانون کی روشنی میں انصاف کی فراہمی کا مقدس فریضہ سرانجام دے رہی ہے۔
آئین کی تشریح کے حوالے سے عدلیہ کا اختیار حتمی ہے، کسی بھی شخص کی حیثیت، نام اور مقام سے قطع نظر اس کے جرم کی سزا دینا عدلیہ کی آئینی ذمے داری ہے۔ عدلیہ کو کمزور کرنا، آئین و قانون سے کھیلنے اور ملک کو جنگل بنا دینے کے مترادف ہے اور فوج کو کمزور کرنے کی ہر کوشش ملکی دفاع کو کمزور کرنا ہے۔نوازشریف نے کہا کہ فوج نے اپنے موجودہ سربراہ کی قیادت میں ہر قسم کی مہم جوئی سے گریز کیا ہے اور اپنے تازہ بیان میں بھی آئین و قانون کی پاسداری کی بات کی ہے۔ اسی طرح نئی عدلیہ آئین و قانون کے تحت بے خوف انداز میں تاریخی فیصلے صادر کر رہی ہے، آئین و قانون کی سربلندی کا عزم جناب چیف جسٹس اور آرمی چیف دونوں کی تقاریر کا مرکزی نکتہ ہے جو ہم سب کے لیے اطمینان کا باعث ہے۔