ملا فضل اﷲ افغانستان میں چھپے ہیں تلاش ترجیح نہیں امریکا
ٹارگٹ لسٹ میں اس لیے شامل نہیں کہ ان کاالقاعدہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، واشنگٹن پوسٹ
امریکی حکام نے کہاکہ تحریک طالبان پاکستان سوات کے سربراہ اورملالہ یوسف زئی پرحملے کے ماسٹرمائنڈ ملا فضل اللہ افغانستان میں چھپے ہیں۔
تاہم وہ اتحادی اورافغان فورسزکی ٹارگٹ لسٹ میں اس لیے شامل نہیں کہ ان کاالقاعدہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق فوجی وانٹیلی جنس حکام نے بتایا کہ ملا فضل اللہ پاکستان سے ملحقہ سرحدی ریجن میں موجود ہیں تاہم انھیںٹارگٹ لسٹ میں شامل نہیں کیاگیا۔ ملا فضل اللہ القاعدہ سے منسلک نہیں اورنہ ہی ان کاان دہشتگردگروپ سے تعلق ہے جو امریکی مفادات پر حملے کرتے ہیں اس لیے ان کی تلاش امریکی ترجیحات میںشامل نہیں ہے۔
کابل میں ایساف کے ترجمان ٹوم کولیز نے بتایاکہ اتحادی افواج نے افغانستان بھرمیں شدت پسندوںکیخلاف دبائوبڑھادیاہے اوراگرملافضل اللہ کی افغانستان میں موجودگی کے بارے میں ٹھوس معلومات حاصل ہوئیں توان کے خلاف کارروائی کی جائے گی پاکستان میںسابق امریکی سفیراورمشرق وسطی کے بارے میں تھنک ٹینک کے سربراہ ونیڈی چیمبرین نے کہاکہ مضبوط ومستحکم پاکستان امریکا کے مفاد میںہے اورپاکستان کودرپیش مشکلات اورخطرات سے نکالنا امریکی پالیسی کاحصہ ہے۔
تاہم وہ اتحادی اورافغان فورسزکی ٹارگٹ لسٹ میں اس لیے شامل نہیں کہ ان کاالقاعدہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق فوجی وانٹیلی جنس حکام نے بتایا کہ ملا فضل اللہ پاکستان سے ملحقہ سرحدی ریجن میں موجود ہیں تاہم انھیںٹارگٹ لسٹ میں شامل نہیں کیاگیا۔ ملا فضل اللہ القاعدہ سے منسلک نہیں اورنہ ہی ان کاان دہشتگردگروپ سے تعلق ہے جو امریکی مفادات پر حملے کرتے ہیں اس لیے ان کی تلاش امریکی ترجیحات میںشامل نہیں ہے۔
کابل میں ایساف کے ترجمان ٹوم کولیز نے بتایاکہ اتحادی افواج نے افغانستان بھرمیں شدت پسندوںکیخلاف دبائوبڑھادیاہے اوراگرملافضل اللہ کی افغانستان میں موجودگی کے بارے میں ٹھوس معلومات حاصل ہوئیں توان کے خلاف کارروائی کی جائے گی پاکستان میںسابق امریکی سفیراورمشرق وسطی کے بارے میں تھنک ٹینک کے سربراہ ونیڈی چیمبرین نے کہاکہ مضبوط ومستحکم پاکستان امریکا کے مفاد میںہے اورپاکستان کودرپیش مشکلات اورخطرات سے نکالنا امریکی پالیسی کاحصہ ہے۔