آئس لینڈ نے غیرملکی سیاحوں کے لیے شرط عائد کردی
آئس لینڈ نے غیرملکی سیاحوں کے لیے شرط عائد کردی!
آئس لینڈ بحرمنجمد شمالی اور بحراوقیانوس کے درمیان واقع ایک جزیرہ ہے۔ آئس لینڈ کی آبادی چار لاکھ کے لگ بھگ اور رقبہ 102775 مربع کلومیٹر ہے۔
آئس لینڈ فطری حُسن سے مالامال ہے۔ یہاں قدرت کے نظارے ہر سُو بکھرے ہوئے ہیں، جن سے لطف اندوز ہونے کے لیے لاکھوں سیاح اس سرزمین کا رُخ کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سیاحت آئس لینڈ کی معیشت کا ایک اہم شعبہ ہے۔ آئس لینڈ میں آنے والے سیاحوں میں نمایاں تعداد ان لوگوں کی بھی ہوتی ہے جو تہذیب و اخلاقیات سے ناآشنا ہوتے ہیں اورملک میں جاتے ہیں وہاں کے اصول و قواعد پر عمل کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔ ان کے اس طرزعمل کی وجہ سے بعض اوقات سیاحتی مقامات کو نقصان پہنچتا ہے اور کبھی کبھار وہ خود بھی کسی مشکل کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان کا غیر اخلاقی رویہ دوسرے سیاحوں کو بھی مشکل سے دوچار کردیتا ہے۔
ایسے ' بدتمیز' سیاحوں کو تہذیب و شائستگی سے آشنا کرنے کے لیے آئس لینڈ نے یہ شرط عائد کردی ہے کہ وہ اس ملک کا رُخ کرنے سے پہلے اخلاقیات کا مطالعہ کریں اور یہ سیکھیں کہ دوران سیاحت ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کیسے کیا جائے۔ ' بدتمیز ' سیاحوں کو تہذیب یافتہ بنانے کی کوشش کے طور پر وزارت سیاحت نے نجی شعبے کے تعاون سے ایک آن لان 'اکیڈمی' شروع کی ہے اور یہ شرط عائد کردی گئی ہے کہ آئس لینڈ کی سیاحت کے خواہش مند اس ویب سائٹ پر سائن اپ ہوکر یہاں دیے گئے مختصر 'اسباق' پڑھیں۔
ان اسباق میں سیاحوں کو آئس لینڈ کی سرزمین پر گاڑی چلانے سے لے کر گرم کپڑے سوٹ کیس میں رکھنے تک مختلف معاملات کے بارے میں ہدایات دی گئی ہیں۔ وزارت سیاحت کے مطابق اس مہم کا مقصد سیاحوں کی تعداد میں اضافے سے زیادہ اس بات پر زور دینا ہے کہ سیاح دوران سیاحت ذمے دارانہ رویہ اپنائیں۔
وزارت سیاحت کی جانب سے غیرملکی سیاحوں کو ' تعلیم دینے' کی مہم سیاحوں کی جانب سے مسلسل غیرذمہ دارانہ رویے کے مظاہرے کے بعد شروع کی گئی ہے۔ آئس لینڈ کے ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق غیرملکی سیاحوں میں سب سے زیادہ خراب رویہ چینی باشندوں کا ہوتا ہے۔ چینی سیاح آئس لینڈ ہی میں نہیں، کئی دوسرے ممالک میں بھی اپنے خراب رویے کی وجہ سے ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنتے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چینی حکومت بھی اپنے شہریوں کی ' حرکتوں' کا نوٹس لینے پر مجبور ہوگئی۔
آئس لینڈ فطری حُسن سے مالامال ہے۔ یہاں قدرت کے نظارے ہر سُو بکھرے ہوئے ہیں، جن سے لطف اندوز ہونے کے لیے لاکھوں سیاح اس سرزمین کا رُخ کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سیاحت آئس لینڈ کی معیشت کا ایک اہم شعبہ ہے۔ آئس لینڈ میں آنے والے سیاحوں میں نمایاں تعداد ان لوگوں کی بھی ہوتی ہے جو تہذیب و اخلاقیات سے ناآشنا ہوتے ہیں اورملک میں جاتے ہیں وہاں کے اصول و قواعد پر عمل کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔ ان کے اس طرزعمل کی وجہ سے بعض اوقات سیاحتی مقامات کو نقصان پہنچتا ہے اور کبھی کبھار وہ خود بھی کسی مشکل کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان کا غیر اخلاقی رویہ دوسرے سیاحوں کو بھی مشکل سے دوچار کردیتا ہے۔
ایسے ' بدتمیز' سیاحوں کو تہذیب و شائستگی سے آشنا کرنے کے لیے آئس لینڈ نے یہ شرط عائد کردی ہے کہ وہ اس ملک کا رُخ کرنے سے پہلے اخلاقیات کا مطالعہ کریں اور یہ سیکھیں کہ دوران سیاحت ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کیسے کیا جائے۔ ' بدتمیز ' سیاحوں کو تہذیب یافتہ بنانے کی کوشش کے طور پر وزارت سیاحت نے نجی شعبے کے تعاون سے ایک آن لان 'اکیڈمی' شروع کی ہے اور یہ شرط عائد کردی گئی ہے کہ آئس لینڈ کی سیاحت کے خواہش مند اس ویب سائٹ پر سائن اپ ہوکر یہاں دیے گئے مختصر 'اسباق' پڑھیں۔
ان اسباق میں سیاحوں کو آئس لینڈ کی سرزمین پر گاڑی چلانے سے لے کر گرم کپڑے سوٹ کیس میں رکھنے تک مختلف معاملات کے بارے میں ہدایات دی گئی ہیں۔ وزارت سیاحت کے مطابق اس مہم کا مقصد سیاحوں کی تعداد میں اضافے سے زیادہ اس بات پر زور دینا ہے کہ سیاح دوران سیاحت ذمے دارانہ رویہ اپنائیں۔
وزارت سیاحت کی جانب سے غیرملکی سیاحوں کو ' تعلیم دینے' کی مہم سیاحوں کی جانب سے مسلسل غیرذمہ دارانہ رویے کے مظاہرے کے بعد شروع کی گئی ہے۔ آئس لینڈ کے ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق غیرملکی سیاحوں میں سب سے زیادہ خراب رویہ چینی باشندوں کا ہوتا ہے۔ چینی سیاح آئس لینڈ ہی میں نہیں، کئی دوسرے ممالک میں بھی اپنے خراب رویے کی وجہ سے ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنتے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چینی حکومت بھی اپنے شہریوں کی ' حرکتوں' کا نوٹس لینے پر مجبور ہوگئی۔