چھوٹے تاجر ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے تذبذب کا شکار
اسکیم صرف اور صرف تاجروں کیلیے ہے جس سے پرانے ٹیکس گزار بھی کچھ شرائط کے ساتھ فائدہ اٹھا سکتے ہیں،کمشنرانکم ٹیکس
PESHAWAR:
چھوٹے تاجروں نے رضا کارانہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں بعض خامیاں دورکرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایف بی آر پرواضح کیا ہے کہ ان خامیوں کی وجہ سے تاجر اب تک اسکیم سے متعلق عدم اعتماد کا شکار ہیں۔
یہ مطالبہ آرٹی اوآفس کراچی میں اسکیم سے متعلق منعقدہ تعارفی تقریب کے موقع پر کیا گیا جس میں وزیراعظم کے معاون برائے ریونیو ہارون اختر،آل پاکستان تاجران کے خواجہ شفیق اور نعیم میر صاحب، آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر، سپریم کونسل کے ممبران رانا اکرم، انصار بیگ قادری، طارق ممتاز، محمد زبیر علی خان، سیدشرافت علی، محمد آصف، دلشاد بخاری، سمیع اللہ خان، الطاف لالہ، عارف میمن، انکم ٹیکس بار کے ممبران، ایف بی آرکے اعلیٰ حکام، انکم ٹیکس کمشنر، ڈپٹی کمشنرز اور کراچی کے تاجران کی کثیر تعداد شریک تھی۔
کمشنرانکم ٹیکس ڈاکٹر طارق مسود نے اسکیم پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ رضا کارانہ اسکیم کالے دھن کو سفید کرنے کی اسکیم ہرگز نہیں، یہ اسکیم صرف اور صرف تاجروں کیلیے ہے جس سے پرانے ٹیکس گزار بھی کچھ شرائط کے ساتھ فائدہ اٹھا سکتے ہیں، کراچی کے تمام بڑی بڑی مارکیٹوں میں گوشوارہ جمع کرانے کیلیے ایف بی آر حکام نے رضاکارانہ ٹیکس اسکیم کی معلومات کیلیے دفاتر قائم کردیے ہیں۔
آل پاکستان انجمن تاجران کے جنرل سیکریٹری نعیم میر نے کہاکہ 6، 7 ماہ کی شب وروز محنت کا نتیجہ ہے کہ ایف بی آر نے تاجر دوست اسکیم بنائی جس سے صرف تاجر برادری کو فائدہ ہو گا، تمام تاجروں سے اپیل ہے کہ اس رضاکارانہ انکم ٹیکس اسکیم سے فائدہ اٹھائیں۔ آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر خواجہ شفیق نے کہا کہ یہ ٹیکس اسکیم قابل تعریف ہے۔
آل کراچی تاجر اتحادکے چیئرمین عتیق میر نے کہا کہ رضا کارانہ انکم ٹیکس اسکیم میں اب بھی کچھ خامیاں ہیں جنھیں دور کرنے کی فوری ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ تاجروں کا اس اسکیم پر اعتماد نہیں، وہ تذبذب کا شکار ہیں، یہ اسکیم 2015سے 2018کے لیے بنائی گئی مگراسکیم سے فائدہ اٹھانے والے تاجر 2019میں کس طریقہ کار کے تحت ریڑن داخل کریں گے، اسکیم سے زیادہ تر لوگ فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر حاجی انصار بیگ قادری نے وفاقی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ رضا کارانہ انکم ٹیکس اسکیم کے لیے تاریخ میں کم از کم 2 ماہ اضافہ کیا جائے تاکہ تاجر اس بھرپور فائدہ حاصل کرسکیں۔
چھوٹے تاجروں نے رضا کارانہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں بعض خامیاں دورکرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایف بی آر پرواضح کیا ہے کہ ان خامیوں کی وجہ سے تاجر اب تک اسکیم سے متعلق عدم اعتماد کا شکار ہیں۔
یہ مطالبہ آرٹی اوآفس کراچی میں اسکیم سے متعلق منعقدہ تعارفی تقریب کے موقع پر کیا گیا جس میں وزیراعظم کے معاون برائے ریونیو ہارون اختر،آل پاکستان تاجران کے خواجہ شفیق اور نعیم میر صاحب، آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر، سپریم کونسل کے ممبران رانا اکرم، انصار بیگ قادری، طارق ممتاز، محمد زبیر علی خان، سیدشرافت علی، محمد آصف، دلشاد بخاری، سمیع اللہ خان، الطاف لالہ، عارف میمن، انکم ٹیکس بار کے ممبران، ایف بی آرکے اعلیٰ حکام، انکم ٹیکس کمشنر، ڈپٹی کمشنرز اور کراچی کے تاجران کی کثیر تعداد شریک تھی۔
کمشنرانکم ٹیکس ڈاکٹر طارق مسود نے اسکیم پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ رضا کارانہ اسکیم کالے دھن کو سفید کرنے کی اسکیم ہرگز نہیں، یہ اسکیم صرف اور صرف تاجروں کیلیے ہے جس سے پرانے ٹیکس گزار بھی کچھ شرائط کے ساتھ فائدہ اٹھا سکتے ہیں، کراچی کے تمام بڑی بڑی مارکیٹوں میں گوشوارہ جمع کرانے کیلیے ایف بی آر حکام نے رضاکارانہ ٹیکس اسکیم کی معلومات کیلیے دفاتر قائم کردیے ہیں۔
آل پاکستان انجمن تاجران کے جنرل سیکریٹری نعیم میر نے کہاکہ 6، 7 ماہ کی شب وروز محنت کا نتیجہ ہے کہ ایف بی آر نے تاجر دوست اسکیم بنائی جس سے صرف تاجر برادری کو فائدہ ہو گا، تمام تاجروں سے اپیل ہے کہ اس رضاکارانہ انکم ٹیکس اسکیم سے فائدہ اٹھائیں۔ آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر خواجہ شفیق نے کہا کہ یہ ٹیکس اسکیم قابل تعریف ہے۔
آل کراچی تاجر اتحادکے چیئرمین عتیق میر نے کہا کہ رضا کارانہ انکم ٹیکس اسکیم میں اب بھی کچھ خامیاں ہیں جنھیں دور کرنے کی فوری ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ تاجروں کا اس اسکیم پر اعتماد نہیں، وہ تذبذب کا شکار ہیں، یہ اسکیم 2015سے 2018کے لیے بنائی گئی مگراسکیم سے فائدہ اٹھانے والے تاجر 2019میں کس طریقہ کار کے تحت ریڑن داخل کریں گے، اسکیم سے زیادہ تر لوگ فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر حاجی انصار بیگ قادری نے وفاقی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ رضا کارانہ انکم ٹیکس اسکیم کے لیے تاریخ میں کم از کم 2 ماہ اضافہ کیا جائے تاکہ تاجر اس بھرپور فائدہ حاصل کرسکیں۔