فراڈ کے 4 ملزمان کی بریت کا نوٹس پاکستان میں کرپشن جرم نہیں رہی سپریم کورٹ
معمولی جرمانہ کرکے ملزمان کوکلیئرکرنے کا ریکارڈ مانگ لیا، نیشنل سیونگ سینٹر کوہاٹ میں فراڈ کا نوٹس
سپریم کورٹ نے نیشنل سیونگ سینٹر کوہاٹ میں فراڈکے الزام میں 4 ملزمان کی بریت کا نوٹس لیتے ہوئے ریکارڈ طلب کرلیا اورآبزرویشن دی ہے کہ پاکستان میں کرپشن کرنا اب جرم نہیں رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بچت اسکیموں میں منافع کی رقم میں خورد برد کے الزام میں نیشنل سیونگ سینٹر کوہاٹ کے 5 ملزمان کے خلاف انضباطی کارروائی کی گئی جس کے نتیجے میں 4 پر معمولی جرمانہ عائدکیا گیا جبکہ ایک کو ملازمت سے برطرف کیا گیا۔ ملزم خلوت علی کو برطرف کرنے کا فیصلہ سروسز ٹریبونل نے بھی برقرار رکھا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید اورجسٹس عمرعطابندیال پرمشتمل بینچ نے سروسز ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف اپیل کی سماعت کی۔
درخواست گزارکے وکیل عبد الرحمن صدیقی نے موقف اپنایا کہ فیصلہ امتیازی ہے، 4 شریک ملزمان کوکارروائی کے بغیر چھوڑا گیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ یہ تو دفعہ 409 کا مقدمہ ہے جس میں عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے،اس کی انکوائری تو ایف آئی اے سے ہونی چاہیے تھی لیکن ادارے نے خود انکوائری کرکے کچھ لے دے کر 4 افرادکو بری کردیا۔
انھوں نے استفسارکیا کہ کیا ملزمان کیخلاف فوجداری مقدمہ بنایا گیا تھا؟ تو فاضل وکیل نے کہا کہ ریکارڈ میںکچھ نہیں ہے اس پر جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ پاکستان میں اب نہ کرپشن جرم رہا ہے نہ خیانت کرنا،غبن کے ملزمان کواس طرح کیسے چھوڑا جا سکتا ہے، عدالت نے سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف ہونے والی کارروائی کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق بچت اسکیموں میں منافع کی رقم میں خورد برد کے الزام میں نیشنل سیونگ سینٹر کوہاٹ کے 5 ملزمان کے خلاف انضباطی کارروائی کی گئی جس کے نتیجے میں 4 پر معمولی جرمانہ عائدکیا گیا جبکہ ایک کو ملازمت سے برطرف کیا گیا۔ ملزم خلوت علی کو برطرف کرنے کا فیصلہ سروسز ٹریبونل نے بھی برقرار رکھا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید اورجسٹس عمرعطابندیال پرمشتمل بینچ نے سروسز ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف اپیل کی سماعت کی۔
درخواست گزارکے وکیل عبد الرحمن صدیقی نے موقف اپنایا کہ فیصلہ امتیازی ہے، 4 شریک ملزمان کوکارروائی کے بغیر چھوڑا گیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ یہ تو دفعہ 409 کا مقدمہ ہے جس میں عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے،اس کی انکوائری تو ایف آئی اے سے ہونی چاہیے تھی لیکن ادارے نے خود انکوائری کرکے کچھ لے دے کر 4 افرادکو بری کردیا۔
انھوں نے استفسارکیا کہ کیا ملزمان کیخلاف فوجداری مقدمہ بنایا گیا تھا؟ تو فاضل وکیل نے کہا کہ ریکارڈ میںکچھ نہیں ہے اس پر جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ پاکستان میں اب نہ کرپشن جرم رہا ہے نہ خیانت کرنا،غبن کے ملزمان کواس طرح کیسے چھوڑا جا سکتا ہے، عدالت نے سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف ہونے والی کارروائی کا ریکارڈ طلب کرلیا۔