صدرزرداری کی قطر کے امیر اور وزیراعظم سے ملاقاتیں تعاون پراتفاق
قطرکی پٹرولیم،گیس کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں،ایل این جی منگوانا چاہتے ہیں،صدر
صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان مختلف شعبوں میں قطر کے ساتھ تعلقات کے فروغ میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔
انھوں نے یہ بات امیر قطر شیخ حمد بن الخلیفہ الثانی سے یہاں دیوان امیری میں ملاقات کے دوران کہی۔ صدر زرداری نے کہا پاکستان قطر کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات کو مستحکم بنانے کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ میں قطر کی شرکت کا خیر مقدم کرے گا، انھوں نے قطری بینکوں کو پاکستان میں شاخیں کھولنے کی دعوت دی اور مختلف شعبوں بالخصوص توانائی، بنیادی ڈھانچے اور صارف صنعت میں قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کی سرمایہ کاری پر زوردیا۔ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے قطری سرمایہ کاروں کو ان زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ صدر نے پاکستان اورخلیج تعاون کونسل کے درمیان آزاد تجارت معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کے لیے قطر کی حمایت چاہی اور مشترکہ سرمایہ کار کمپنی کے قیام کی تجویزبھی پیش کی۔
انھوں نے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون پراطمینان کا اظہار کیا۔ صدر نے افغانستان میں مفاہمت کے عمل کے لیے قطر کی کوششوں کو سراہا اور کہا پاکستان کو شام میں بے گناہ شہریوں کی جاری خونریزی پر گہری تشویش ہے۔ انھوں نے تمام جماعتوں پر فوری امن کے لیے زور دیا۔ صدر نے امیر قطر کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔ قبل ازیں دیوان امیری آمد پر صدر زرداری کو قطری مسلح افواج کے دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ علاوہ ازیں صدر زرداری اور قطر کے وزیراعظم شیخ حامد بن جاسم بن جابر الثانی نے توانائی اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں اشتراک اور تعاون پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں رہنمائوں نے یہاں ملاقات میں دوطرفہ تعلقات میں مزید اضافے کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں رہنمائوں نے پن بجلی کے شعبے کی مشترکہ ترقی، فنڈنگ کے ذرائع کی نشاندہی، توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے، موجودہ پن بجلی گھروں کی بحالی اور پاکستان میں قطری بینکوں کی شاخیں کھولنے سمیت مختلف معاملات پر بات چیت کی۔ صدر زرداری نے اطمینان کا اظہارکیا کہ قطر گیس نے سوئی سدرن گیس کمپنی اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنزکے ساتھ سالانہ35 لاکھ ٹن تک ایل این جی کی فراہمی کے لیے معاہدے پردستخط کیے ہیں۔ انھوں نے قطر کی پٹرولیم و گیس کمپنیوں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان کے تیل و گیس کی تلاش و پیداوار کے شعبے میں سرمایہ کاری کریں۔ پاکستان قطر سے یومیہ ایل این جی درآمد کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے جو ابتدائی طور پر پاکستان میں بجلی گھروں میں 2500 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے فراہم کی جائے گی۔
انھوں نے پاکستان ریموٹ سینسنگ سیٹلائیٹ سسٹم میں پارٹنرشپ کی بھی پیشکش کی جوچین کے اشتراک سے تیار کر کے خلا میں چھوڑا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے حال ہی میں اپنا مواصلاتی سیٹلائیٹ خلا میں چھوڑا ہے اور قطر اس کی دستیاب گنجائش کو استعمال کرسکتا ہے۔ انھوں نے قطری وزیراعظم کو پاکستان کی ہنرمند اور نیم ہنر مند افرادی قوت کو قطر میں کھپانے کی بھی پیشکش کی اور کہا پاکستانی دوحہ میں ہونے والے فیفا 2022 ورلڈ کپ کے لیے انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے لیے درکار 20لاکھ افرادی قوت کی ضرورت پوری کرسکتے ہیں۔
انھوں نے یہ بات امیر قطر شیخ حمد بن الخلیفہ الثانی سے یہاں دیوان امیری میں ملاقات کے دوران کہی۔ صدر زرداری نے کہا پاکستان قطر کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات کو مستحکم بنانے کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ میں قطر کی شرکت کا خیر مقدم کرے گا، انھوں نے قطری بینکوں کو پاکستان میں شاخیں کھولنے کی دعوت دی اور مختلف شعبوں بالخصوص توانائی، بنیادی ڈھانچے اور صارف صنعت میں قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کی سرمایہ کاری پر زوردیا۔ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے قطری سرمایہ کاروں کو ان زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ صدر نے پاکستان اورخلیج تعاون کونسل کے درمیان آزاد تجارت معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کے لیے قطر کی حمایت چاہی اور مشترکہ سرمایہ کار کمپنی کے قیام کی تجویزبھی پیش کی۔
انھوں نے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون پراطمینان کا اظہار کیا۔ صدر نے افغانستان میں مفاہمت کے عمل کے لیے قطر کی کوششوں کو سراہا اور کہا پاکستان کو شام میں بے گناہ شہریوں کی جاری خونریزی پر گہری تشویش ہے۔ انھوں نے تمام جماعتوں پر فوری امن کے لیے زور دیا۔ صدر نے امیر قطر کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔ قبل ازیں دیوان امیری آمد پر صدر زرداری کو قطری مسلح افواج کے دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ علاوہ ازیں صدر زرداری اور قطر کے وزیراعظم شیخ حامد بن جاسم بن جابر الثانی نے توانائی اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں اشتراک اور تعاون پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں رہنمائوں نے یہاں ملاقات میں دوطرفہ تعلقات میں مزید اضافے کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں رہنمائوں نے پن بجلی کے شعبے کی مشترکہ ترقی، فنڈنگ کے ذرائع کی نشاندہی، توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے، موجودہ پن بجلی گھروں کی بحالی اور پاکستان میں قطری بینکوں کی شاخیں کھولنے سمیت مختلف معاملات پر بات چیت کی۔ صدر زرداری نے اطمینان کا اظہارکیا کہ قطر گیس نے سوئی سدرن گیس کمپنی اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنزکے ساتھ سالانہ35 لاکھ ٹن تک ایل این جی کی فراہمی کے لیے معاہدے پردستخط کیے ہیں۔ انھوں نے قطر کی پٹرولیم و گیس کمپنیوں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان کے تیل و گیس کی تلاش و پیداوار کے شعبے میں سرمایہ کاری کریں۔ پاکستان قطر سے یومیہ ایل این جی درآمد کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے جو ابتدائی طور پر پاکستان میں بجلی گھروں میں 2500 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے فراہم کی جائے گی۔
انھوں نے پاکستان ریموٹ سینسنگ سیٹلائیٹ سسٹم میں پارٹنرشپ کی بھی پیشکش کی جوچین کے اشتراک سے تیار کر کے خلا میں چھوڑا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے حال ہی میں اپنا مواصلاتی سیٹلائیٹ خلا میں چھوڑا ہے اور قطر اس کی دستیاب گنجائش کو استعمال کرسکتا ہے۔ انھوں نے قطری وزیراعظم کو پاکستان کی ہنرمند اور نیم ہنر مند افرادی قوت کو قطر میں کھپانے کی بھی پیشکش کی اور کہا پاکستانی دوحہ میں ہونے والے فیفا 2022 ورلڈ کپ کے لیے انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے لیے درکار 20لاکھ افرادی قوت کی ضرورت پوری کرسکتے ہیں۔