رضاکارانہ ٹیکس اسکیم کے مطلوبہ نتائج نہیں نکلے ایف بی آر کا اعتراف
تاجروں کے لیے متعارف کردہ رضاکارانہ ٹیکس اسکیم کے مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوئے، چیئرمین ایف بی آر
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار کی ہدایات پر15 مارچ تک 5 ملین روپے تک کے روکے گئے ٹیکس ریفنڈزادا کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نثارمحمد خان نے منگل کو ریجنل ٹیکس آفس کراچی کی عمارت میں لارج ٹیکس پیئریونٹ ٹو کی افتتاحی تقریب کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ایف بی آر کے پاس نان فائلرز کا پوراڈیٹا موجود ہے لیکن اس کے باوجود ہماری خواہش ہے کہ قابل ٹیکس آمدنی کے حامل افراد رضاکارانہ طور پر ٹیکس نیٹ میں شامل ہوجائیں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے اعتراف کیا کہ تاجروں کے لیے متعارف کردہ رضاکارانہ ٹیکس اسکیم کے مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوئے حالانکہ یہ اسکیم تاجروں کی تجویز پر ہی متعارف کرائی گئی تھی اور اب تاجربرادری کے مطالبے پر ہی اس میں مزید15 یوم کی توسیع کی گئی ہے، بینک ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح یکم مارچ سے0.4 فیصد کردی گئی ہے، ایف بی آر نے ششماہی کے لیے مقررہ ریونیو ہدف سے 5 ارب روپے کم مالیت کی وصولیاں کیں جس میں منی بجٹ کا حصہ صرف4.5 ارب روپے ہے لہٰذا40 ارب روپے کی وصولیوں کے لیے منی بجٹ میں لگائے گئے نئے ٹیکسوں کی وجہ سے ششماہی ہدف پورا کرنے کی اطلاعات بے بنیاد ہیں، ملک میں ٹیکس کمپلائنس کی انتہائی کم شرح کے باوجود رواں سال ریونیو جنریشن کی شرح نمو18 فیصد ہے۔
قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب رواں سال 0.8 فیصد بڑھ جائے گا جو دنیا کے ترقی پزیراور ریجنل ممالک سے انتہائی کم ہے اور ایف بی آر ریونیووصولیوں کے درست سمت پر گامزن ہے، یہی وجہ ہے کہ فائلرز کی تعداد10 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موثرحکمت عملی کی بدولت ایف بی آررواں سال کے مقررہ ریونیو اہداف حاصل کرلے گا تاہم ان اہداف کے حصول کے لیے اچھے قوانین، افرادی قوت اور معاشرے کا اعتماد حاصل کرنا ضروری ہے، ایف بی آر حکام داخلی وبیرونی تاثر کو مدنظر رکھیں کیونکہ داخلی سطح پرایف بی آر کی انفورسمنٹ کمزور ہے، ایف بی آر میں احتساب اور ریوارڈ کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام کو بہتربنانے کے ساتھ ورکنگ ماحول میں بہتری اور سہولتیں بڑھاناچاہتے ہیں۔ قبل ازیں ممبرآئی آر آپریشن ایف بی آر ڈاکٹر ارشاد خان نے کہا کہ سال2003 میں اصلاحات پروگرام کے آغاز کے بعد ایل ٹی یو کا تصور آیا لیکن گزشتہ 12 سال میں ایل ٹی یو کے تصورمیں خاطرخواہ پیشرفت نہ ہوسکی، ایف بی آر اس ایجنڈے کو توسیع دیتے ہوئے ملک کے دیگر شہروں میں نئے ایل ٹی یوکا قیام عمل میں لائے گا جبکہ کراچی میں ایک مزید ایل ٹی یو کے قیام کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر ایل ٹی یوکراچی ٹو کی پہلی چیف کمشنرنوشین جاوید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ایل ٹی یوٹو کے قیام کا مقصد ٹیکس دہندگان کو تیزرفتار سہولتیں مہیا کرنا ہے، ایل ٹی یو کے قیام سے مثبت تبدلیاں نظر آئیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ایل ٹی یوکراچی ٹو میں562 کیسز کے ساتھ آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے جس میں شامل کمپنیوں کا ٹرن اوور 40کروڑ روپے ہے جبکہ ٹیکسوں کا حجم2کروڑ روپے ہے، ایل ٹی یوکراچی ٹو میں ٹیکس دہندگان کو عزت واحترام کے ساتھ بہترین خدمات فراہم کی جائیں گی۔ اس موقع پرچیف کلکٹر انفورسمنٹ ساؤتھ محمد زاہد کھوکھرودیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
چیئرمین ایف بی آر نثارمحمد خان نے منگل کو ریجنل ٹیکس آفس کراچی کی عمارت میں لارج ٹیکس پیئریونٹ ٹو کی افتتاحی تقریب کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ایف بی آر کے پاس نان فائلرز کا پوراڈیٹا موجود ہے لیکن اس کے باوجود ہماری خواہش ہے کہ قابل ٹیکس آمدنی کے حامل افراد رضاکارانہ طور پر ٹیکس نیٹ میں شامل ہوجائیں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے اعتراف کیا کہ تاجروں کے لیے متعارف کردہ رضاکارانہ ٹیکس اسکیم کے مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوئے حالانکہ یہ اسکیم تاجروں کی تجویز پر ہی متعارف کرائی گئی تھی اور اب تاجربرادری کے مطالبے پر ہی اس میں مزید15 یوم کی توسیع کی گئی ہے، بینک ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح یکم مارچ سے0.4 فیصد کردی گئی ہے، ایف بی آر نے ششماہی کے لیے مقررہ ریونیو ہدف سے 5 ارب روپے کم مالیت کی وصولیاں کیں جس میں منی بجٹ کا حصہ صرف4.5 ارب روپے ہے لہٰذا40 ارب روپے کی وصولیوں کے لیے منی بجٹ میں لگائے گئے نئے ٹیکسوں کی وجہ سے ششماہی ہدف پورا کرنے کی اطلاعات بے بنیاد ہیں، ملک میں ٹیکس کمپلائنس کی انتہائی کم شرح کے باوجود رواں سال ریونیو جنریشن کی شرح نمو18 فیصد ہے۔
قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب رواں سال 0.8 فیصد بڑھ جائے گا جو دنیا کے ترقی پزیراور ریجنل ممالک سے انتہائی کم ہے اور ایف بی آر ریونیووصولیوں کے درست سمت پر گامزن ہے، یہی وجہ ہے کہ فائلرز کی تعداد10 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موثرحکمت عملی کی بدولت ایف بی آررواں سال کے مقررہ ریونیو اہداف حاصل کرلے گا تاہم ان اہداف کے حصول کے لیے اچھے قوانین، افرادی قوت اور معاشرے کا اعتماد حاصل کرنا ضروری ہے، ایف بی آر حکام داخلی وبیرونی تاثر کو مدنظر رکھیں کیونکہ داخلی سطح پرایف بی آر کی انفورسمنٹ کمزور ہے، ایف بی آر میں احتساب اور ریوارڈ کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام کو بہتربنانے کے ساتھ ورکنگ ماحول میں بہتری اور سہولتیں بڑھاناچاہتے ہیں۔ قبل ازیں ممبرآئی آر آپریشن ایف بی آر ڈاکٹر ارشاد خان نے کہا کہ سال2003 میں اصلاحات پروگرام کے آغاز کے بعد ایل ٹی یو کا تصور آیا لیکن گزشتہ 12 سال میں ایل ٹی یو کے تصورمیں خاطرخواہ پیشرفت نہ ہوسکی، ایف بی آر اس ایجنڈے کو توسیع دیتے ہوئے ملک کے دیگر شہروں میں نئے ایل ٹی یوکا قیام عمل میں لائے گا جبکہ کراچی میں ایک مزید ایل ٹی یو کے قیام کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر ایل ٹی یوکراچی ٹو کی پہلی چیف کمشنرنوشین جاوید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ایل ٹی یوٹو کے قیام کا مقصد ٹیکس دہندگان کو تیزرفتار سہولتیں مہیا کرنا ہے، ایل ٹی یو کے قیام سے مثبت تبدلیاں نظر آئیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ایل ٹی یوکراچی ٹو میں562 کیسز کے ساتھ آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے جس میں شامل کمپنیوں کا ٹرن اوور 40کروڑ روپے ہے جبکہ ٹیکسوں کا حجم2کروڑ روپے ہے، ایل ٹی یوکراچی ٹو میں ٹیکس دہندگان کو عزت واحترام کے ساتھ بہترین خدمات فراہم کی جائیں گی۔ اس موقع پرچیف کلکٹر انفورسمنٹ ساؤتھ محمد زاہد کھوکھرودیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔