سپریم کورٹ کاجعلی ڈگری پرنا اہلی کے مقدمات ایک ساتھ سننے کا فیصلہ

ثمینہ خاور،خواجہ اسلام، یوسف ایوب کی نظرثانی درخواستیں سماعت کیلیے منظور، رضوان گل کی درخواست خارج

2002کے قانون کا 2013کے انتخابات پراطلاق نہیںکیا جاسکتا، وکلا کا موقف،آئین میں ترمیم کے بعد منتخب رکن کیلیے تعلیمی قابلیت کی شرط ختم ہوجانے کے بعد اسی قانون کے تحت نااہلیت کے معاملات کا جائزہ لیا جائیگا، عدالت کی آبزروریشن۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کے الزام میں نااہل ہونیوالے افرادکی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے فیصل آباد سے ن لیگ کے رہنما خواجہ اسلام، ایبٹ آباد سے یوسف ایوب، سابق رکن پنجاب اسمبلی ثمینہ خاورحیات کی نظرثانی درخواستیں سماعت کے لیے منظور کر لیں۔

سابق ایم پی اے رضوان گل کی نظرثانی درخواست عدم پیروی کی بنا پرخارج کردی گئی۔عدالت نے خواجہ اسلام اور یوسف ایوب کے معاملے میںالیکشن کمیشن اورایچ ای سی کو نوٹس جاری کردیے۔چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں جسٹس میاں ثاقب نثار،جسٹس امیر ہانی مسلم، جسٹس اقبال حمید الرحمن اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل لارجر بینچ نے منگل کو دائر اپیلوں کی سماعت کی تو وکلا نے موقف اپنایا 2002 کے قانون کا 2013 کے انتخابات پراطلاق نہیں کیا جاسکتا جس پر عدالت نے2013 میں ڈگری کی بنیاد پر نااہل ہونیوالے افرادکے مقدمات یکجا کرکے ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا ہے۔

عدالت نے آبزرویشن دی آئین میں ترمیم کے بعد منتخب رکن کے لیے تعلیمی قابلیت کی شرط ختم ہوجانے کے بعد اسی قانون کے تحت نااہلیت کے معاملات کا جائزہ لیا جائیگا۔ پی پی 72 فیصل آبادسے ن لیگ کے خواجہ اسلام کے وکیل راجا عامرعباس نے عدالت کوبتایا کہ سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں انکے موکل کو نہیں سنا اور نااہل قراردے کر معاملہ ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا۔ ٹرائل کورٹ نے 2 سال میں ٹرائل مکمل کرکے خواجہ محمد اسلام کوجعلی ڈگری کے تمام الزامات سے بری کردیا ۔لارجر بینچ نے ثمینہ خاورحیات کی نظرثانی درخواست پران کا تعلیمی ریکارڈ طلب کرلیا۔


عدالت نے کہاکہ ثمینہ خاورحیات کی تعلیمی اداروں میں حاضری کاریکارڈ بھی پیش کیا جائے ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے لاہورکے حلقہ این اے 125 میں انگوٹھے کے نشان کے ذریعے ووٹوںکی تصدیق کرانے کے اخراجات الیکشن کمیشن کے ذمے لگانے کی تحریک انصاف کے حامدخان کی درخواست مستردکرتے ہوئے قراردیااگر درخواست گزار4 ہفتے کے اندر اخراجات جمع نہیںکراسکا تو ووٹوںکی تصدیق کا حکم ازخود منسوخ ہوجائے گا،3 رکنی اسپیشل بینچ نے آفس کو ہدایت کی ہے کہ اگر مقررہ مدت کے اندر انگوٹھے کے نشان کے ذریعے ووٹوں کی تصدیق کرانے کے اخراجات جمع نہیں ہوئے تواصل کیس فوری طورپرسماعت کے لیے لگا دیاجائے۔

جسٹس شیخ عظمت سعیدکے استفسار پر انھوں نے بتایانادرا نے ووٹوں کے تھیلے منگوانے کے لیے صرف ٹرانسپورٹیشن کی مد میں 2 لاکھ مانگے ہیںاورانگوٹھوںکی تصدیق کے لیے10 روپے فی انگوٹھا مانگ رہے ہیں،مجموعی رقم کروڑوں میں بنتی ہے۔الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے تحریک انصاف کوفہرستوں تک رسائی سے انکارکرتے ہوئے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیاہے۔

جواب میں کہاگیاکہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، نجی مقصدکے لیے کسی پارٹی کواپنا ڈیٹا نہیں دے سکتا اور نہ ہی اس کاقانونی طور پر پابند ہے۔ریکارڈدینے سے فہرستوں میں جعلسازی کاخدشہ ہے۔سپریم کورٹ نے ملک میں یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کے لیے دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل خارج کردی۔رجسٹرارآفس نے اعتراض لگایا تھا کہ درخواست گزار متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔ جسٹس ثاقب نثار نے چیمبر میں سماعت کے دوران اعتراض برقرار رکھا۔
Load Next Story