حکومت یا اسمبلی آئین کی خلاف ورزی کرے تو اس پر آرٹیکل 6 کا اطلاق ہونا چاہیے چیرمین اسلامی نظریاتی کونسل
مسلم قومیت کی بنیاد سے اگر اسلامی تعلیمات کو نکال دیں تو پھر کچھ بھی نہیں بچے گا، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا اختر شیرانی نے کہا ہے کہ اسلام پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور اگر کوئی حکومت یا اسمبلی آئین کی خلاف ورزی کرے تو اس پر آرٹیکل 6 کا اطلاق ہونا چاہیے۔
اسلام آباد میں اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا اختر شیرانی نے کہا کہ انہیں اسمبلیوں اور حکومت کی کارکردگی پر تعجب ہوتا ہے، پاکستان میں حکمران اللہ کے نائب اور خلیفہ ہیں، اسلام پاکستان کا سرکاری مذہب ہے، اس کےخلاف آئین سازی نہیں کی جاسکتی، مسلم قومیت کی بنیاد سے اگر اسلامی تعلیمات کو نکال دیں تو پھر کچھ بھی نہیں بچے گا، 1949 کی قرارداد مقاصد آئین کا حصہ ہے، اس کی خلاف ورزی آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے، کوئی بھی حکومت یا اسمبلی آئین کی خلاف ورزی کرے تو اس پر آرٹیکل 6 کا اطلاق ہونا چاہیے۔
مولانا اختر شیرانی نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو پنجاب اسمبلی کا منظور کردہ تحفظ خواتین بل مل گیا ہے اس کے بغور جائزہ کے لئے ترجمہ کرارہے ہیں، اسلامی نظریاتی کونسل نے خواتین تحفظ بل نہیں دیکھا، اس لئے اس پر رائے دینا مناسب نہیں کیونکہ جس چیز کو پوری طور پر سمجھ نہ لیا جائے اس پر رائے نہیں دینی چاہیے، پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والے حقوق نسواں بل کا جمعرات کو جائزہ لیں گے۔
توہین رسالت قانون کے حوالے سے مولانا اختر شیرانی نے کہا کہ آئین کے تحت اگر حکومت نے توہین رسالت کا قانون بھیجا تو اسلامی نظریاتی کونسل اس پر غور کی پابند ہوگی۔
اس سے قبل مولانا اختر شیرانی کی سربراہی میں اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس ہوا، اجلاس کے ایجنڈے میں قرآن بورڈ کی تشکیل ، سود کا خاتمه اور سائنسی تحقیق کے لئے لاش کے استعمال سمیت دیگر امور شامل تھے تاہم ایجنڈے سے ہٹ کر پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والے حقوق نسواں بل کا معامله زیر غور رہا ۔ اراکین نے کہا کہ بل آئین سے متصادم ہے، آئندہ اجلاس میں بحث کے لئے لایا جائے، آئنده اجلاس میں اس معاملے کا بغور جائزه لینے کے بعد کونسل اس معاملے پر اپنی سفارشات مرتب کرے گی ۔
اسلام آباد میں اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا اختر شیرانی نے کہا کہ انہیں اسمبلیوں اور حکومت کی کارکردگی پر تعجب ہوتا ہے، پاکستان میں حکمران اللہ کے نائب اور خلیفہ ہیں، اسلام پاکستان کا سرکاری مذہب ہے، اس کےخلاف آئین سازی نہیں کی جاسکتی، مسلم قومیت کی بنیاد سے اگر اسلامی تعلیمات کو نکال دیں تو پھر کچھ بھی نہیں بچے گا، 1949 کی قرارداد مقاصد آئین کا حصہ ہے، اس کی خلاف ورزی آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے، کوئی بھی حکومت یا اسمبلی آئین کی خلاف ورزی کرے تو اس پر آرٹیکل 6 کا اطلاق ہونا چاہیے۔
مولانا اختر شیرانی نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو پنجاب اسمبلی کا منظور کردہ تحفظ خواتین بل مل گیا ہے اس کے بغور جائزہ کے لئے ترجمہ کرارہے ہیں، اسلامی نظریاتی کونسل نے خواتین تحفظ بل نہیں دیکھا، اس لئے اس پر رائے دینا مناسب نہیں کیونکہ جس چیز کو پوری طور پر سمجھ نہ لیا جائے اس پر رائے نہیں دینی چاہیے، پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والے حقوق نسواں بل کا جمعرات کو جائزہ لیں گے۔
توہین رسالت قانون کے حوالے سے مولانا اختر شیرانی نے کہا کہ آئین کے تحت اگر حکومت نے توہین رسالت کا قانون بھیجا تو اسلامی نظریاتی کونسل اس پر غور کی پابند ہوگی۔
اس سے قبل مولانا اختر شیرانی کی سربراہی میں اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس ہوا، اجلاس کے ایجنڈے میں قرآن بورڈ کی تشکیل ، سود کا خاتمه اور سائنسی تحقیق کے لئے لاش کے استعمال سمیت دیگر امور شامل تھے تاہم ایجنڈے سے ہٹ کر پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والے حقوق نسواں بل کا معامله زیر غور رہا ۔ اراکین نے کہا کہ بل آئین سے متصادم ہے، آئندہ اجلاس میں بحث کے لئے لایا جائے، آئنده اجلاس میں اس معاملے کا بغور جائزه لینے کے بعد کونسل اس معاملے پر اپنی سفارشات مرتب کرے گی ۔