افغانستان دہشت گردوں کا راستہ روکے

ملک میں جاری آپریشن ضرب عضب کامیابی سے ہمکنار ہے اور شرپسند عناصر پسپا ہوکر فرار کی راہ اختیار کررہے ہیں۔

ملک میں جاری آپریشن ضرب عضب کامیابی سے ہمکنار ہے اور شرپسند عناصر پسپا ہوکر فرار کی راہ اختیار کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل

ملک میں جاری آپریشن ضرب عضب کامیابی سے ہمکنار ہے اور شرپسند عناصر پسپا ہوکر فرار کی راہ اختیار کررہے ہیں۔ حالیہ دنوں شوال میں جاری آپریشن کے باعث دہشت گرد فرار ہوکر افغانستان کا رخ کررہے ہیں۔ بدھ کو بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اپنے مختصر کابل دورے میں کہا کہ افغانستان شوال سے فرار دہشت گردوں کا راستہ روکے، امن و استحکام کے لیے بھرپور تعاون کریں گے۔

افغانستان کی سرحدوں سے دہشت گردوں کی آمد و رفت کی ٹھوس اطلاعات کئی بار منظر عام پر آچکی ہیں، قیام امن کی کوششوں کو بارآور ہونے کے لیے ضروری ہے کہ افغانستان نہ صرف سرحدی علاقوں پر نظر رکھے بلکہ فرار ہوکر اپنے ملک میں چھپنے والے شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی بھی عمل میں لائے۔ آرمی چیف نے تاجکستان سے واپسی پر کابل میں مختصر قیام کے دوران افغانستان میں تعینات امریکی فوج کی کمان کی تبدیلی کی تقریب میں شرکت کی اور افغان صدر اشرف غنی، امریکی فوجی قیادت بشمول چیف آف جنرل اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ، سین ٹکام کے سربراہ جنرل لائیڈ آسٹن اور افغانستان میں تعینات امریکی فو کے کمانڈر جنرل جان نکلسن سے بھی ملاقاتیں کیں۔


جن میں علاقائی سیکیورٹی، بارڈر مینجمنٹ اور شوال آپریشن کے دوران سرحد پار کرکے افغانستان فرار ہونے کی کوشش کرنے والے دہشت گردوں پر چیک رکھنے جیسے اہم معاملات پر گفتگو ہوئی۔ ملاقاتوں میں ''چار ملکی رابطہ گروپ'' کے ذریعے افغانستان میں جاری افغان مفاہمتی عمل کے مثبت نتائج کے بارے میں امید کا اظہار کیا گیا۔ افغان قیادت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی کامیابیوں اور علاقائی امن اور استحکام کے سلسلے میں پاکستان کے کردار کی معترف ہے۔

اس سے قبل تاجک صدر رحمانوف نے بھی فوجی آپریشن ''ضرب عضب'' میں پاک فوج کی نمایاں کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فورسز کی جانب سے کیا جانے والا آپریشن دوسرے ممالک کے ''رول ماڈل'' ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ، اس حوالے سے درپیش چیلنجز اور افغانستان میں مفاہمی عمل جیسے اہم علاقائی معاملات اور دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے حوالے سے مخلصانہ پیش رفت کررہا ہے۔ صائب ہوگا کہ افغان حکومت بھی ماضی کی روایت سے ہٹ کر پاکستان کے تحفظات دور کرے۔ خطے میں قیام امن کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے فروغ کی اشد ضرورت ہے۔

دہشت گردوں کے پاؤں اکھڑ چکے ہیں ایسے میں ضروری ہے کہ انھیں سنبھلنے کا موقع نہ دیا جائے۔ افغانستان اپنی سرحدوں پر دہشت گردوں کی آمدورفت کو روکے اور اپنے ملک میں چھپنے والے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مطلوب افراد کو پاکستان کے حوالے کرے۔ وقت کا یہی تقاضا ہے۔
Load Next Story