سرجانی ٹاؤن پولیس مقابلے میں 5 اغوا کار ہلاک نوجوان بازیاب
اغوا کاروں نے اسپیشل انویسٹی گیشن پولیس سے تعلق بتایا، کہا کہ آپ سے تفتیش کرنی ہے، ساتھ چلیں، بازیاب زاہد حسین
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے سی پی ایل سی کی مدد سے سرجانی ٹاؤن میں کارروائی کرتے ہوئے مبینہ مقابلے میں 5 اغوا کاروں کوہلاک کرکے ان کے قبضے سے اغوا نوجوان کو بازیاب کرا لیا.
تفصیلات کے مطابق اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کی پولیس پارٹی نے سی پی ایل سی کی مدد سے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سرجانی ٹاؤن کے علاقے گلشن بلال عبد اﷲ بنگلوز میں سرچ آپریشن کے دوران مبینہ مقابلے میں5 ملزمان کو ہلاک کر کے بنگلے سے مغوی کو بحفاظت بازیاب کرا لیا ، ہلاک ملزمان کے قبضے سے اسلحہ اور گولیاں ملی ہیں، یہ بات اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے قائم مقام سربراہ ایس ایس پی فاروق اعوان نے جمعرات کو اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران بتائی ۔
انھوں نے بتایا کہ 28 فروری 2016 کو اغوا کاروں نے شادمان ٹاؤن کے ڈی اے مارکیٹ میں سنیٹری کی دکان پر کام کرنے والے ملازم زاہد حسین کواغوا کرلیا تھا،جس کا مقدمہ شارع نور جہاں تھانے میں درج کیا گیا تھا اور تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کو منتقل کر دی گئی تھی ، ایس ایس پی فاروق اعوان نے بتایا کہ محمد زاہد حسین کی رہائی کے لیے ملزمان نے اہل خانہ کو فون کر کے50 لاکھ روپے تاوان طلب کیا تھا ، اہلخانہ کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ اغوا کاروں سے موبائل فون پر مسلسل رابطے میں رہیں اور ان کی طرف سے فون آنے پر زیادہ سے زیادہ وقت بات کریں ،تاوان کی رقم کم کرانے کی کوشش کرتے رہیں۔
انھوں نے بتایا کہ مغوی کے تمام گھر والوں کے موبائل فون نمبر لے کر سی پی ایل سی کو دے دیے گئے تھے تاکہ فون کال اور لوکیشن چیک کی جا سکے، اغواشدہ شخص کے گھر والوں اور ملزمان کے درمیان تاوان کی رقم 30 لاکھ روپے طے پا گئی،نوجوان کے گھر والوں نے پولیس کو بتایا کہ ان کے پاس ساڑھے 4لاکھ روپے ہیں، اغوا کاروں نے30 لاکھ روپے مانگے ہیں باقی رقم کا بندوبست ایک سے دو دن میں نہیں کیا تو ملزمان محمد زاہد کو قتل کرکے لاش پھینک دیں گے،پولیس نے نوجوان کے اہل خانہ کو کہا کہ آپ اغوا کاروں کو یقین دلائیں کہ رقم کا بندوبست ہوگیا ۔
اغوا کاروں کی لوکیشن ٹریس ہونے کے بعد اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ ، اینٹی وائلنٹ کرائم سیل اور سی پی ایل سی نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سرجانی ٹاؤن کے علاقے سیکٹر 7/C گلشن بلال میں کارروائی کی،اغوا کار گلشن بلال میں واقع زیر تعمیر گھر میں موجود تھے،پولیس نے گھر کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لیا تو اغوا کاروں نے پولیس پر فائرنگ شروع کردی تھی ، پولیس نے بھی ملزمان پر جوابی فائرنگ کی،ملزمان کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ روکا تو پولیس اہلکار زیر تعمیر گھر میں داخل ہوئے تو 5اغوا کاروں کی لاشیں پڑی ہوئی تھیں،اغوا شدہ محمد زاہد ہاتھ پاؤں بندھا پڑا تھا ۔
پولیس نے لاشوں کو تحویل میں لینے کے بعد کارروائی کے لیے سول اسپتال پہنچایا ،جہاں ملزمان کی شناخت مظہر الدین عرف کالا، محمد تنویر ، فہیم ، عین علی اور رشید کے ناموں سے کر لی گئی ، پولیس کا کہنا ہے کہ اغوا کاروں کے گروپ کا سرغنہ مظہر الدین عرف کالا تھا ، اغوا کاروں نے زاہد حسین کو اغوا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا تعلق اسپیشل انویسٹی گیشن پولیس سے ہے اور آپ سے کچھ تفتیش کرنی ہے آپ ہمارے ساتھ چلیں ،یہ کہنے کے بعد اغوا کارنوجوان کو کار میں بٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
ملزمان نے کچھ عرصے قبل لیاری سے نوجوانوں حنیف ، غلام علی اور محمد حسین کو بھی اغوا کیا تھا،ان کے اہل خانہ سے مجموعی طور پر 16لاکھ روپے لینے کے بعد انھیں رہا کیا تھا ، مقابلے میں ہلاک ہونے والے اغوا کار شارٹ ٹرم اغوا کی وارداتوں میں بھی ملوث تھے ، ہلاک ملزمان لیاری گینگ وار کے لیے بھی کام کرتے تھے ، پولیس نے ہلاک ملزمان کی لاشیں پوسٹ مارٹم اور ضابطے کی کارروائی کے بعد تلاش ورثا کے لیے سرد خانے میں رکھوا دیں۔
تفصیلات کے مطابق اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کی پولیس پارٹی نے سی پی ایل سی کی مدد سے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سرجانی ٹاؤن کے علاقے گلشن بلال عبد اﷲ بنگلوز میں سرچ آپریشن کے دوران مبینہ مقابلے میں5 ملزمان کو ہلاک کر کے بنگلے سے مغوی کو بحفاظت بازیاب کرا لیا ، ہلاک ملزمان کے قبضے سے اسلحہ اور گولیاں ملی ہیں، یہ بات اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے قائم مقام سربراہ ایس ایس پی فاروق اعوان نے جمعرات کو اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران بتائی ۔
انھوں نے بتایا کہ 28 فروری 2016 کو اغوا کاروں نے شادمان ٹاؤن کے ڈی اے مارکیٹ میں سنیٹری کی دکان پر کام کرنے والے ملازم زاہد حسین کواغوا کرلیا تھا،جس کا مقدمہ شارع نور جہاں تھانے میں درج کیا گیا تھا اور تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کو منتقل کر دی گئی تھی ، ایس ایس پی فاروق اعوان نے بتایا کہ محمد زاہد حسین کی رہائی کے لیے ملزمان نے اہل خانہ کو فون کر کے50 لاکھ روپے تاوان طلب کیا تھا ، اہلخانہ کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ اغوا کاروں سے موبائل فون پر مسلسل رابطے میں رہیں اور ان کی طرف سے فون آنے پر زیادہ سے زیادہ وقت بات کریں ،تاوان کی رقم کم کرانے کی کوشش کرتے رہیں۔
انھوں نے بتایا کہ مغوی کے تمام گھر والوں کے موبائل فون نمبر لے کر سی پی ایل سی کو دے دیے گئے تھے تاکہ فون کال اور لوکیشن چیک کی جا سکے، اغواشدہ شخص کے گھر والوں اور ملزمان کے درمیان تاوان کی رقم 30 لاکھ روپے طے پا گئی،نوجوان کے گھر والوں نے پولیس کو بتایا کہ ان کے پاس ساڑھے 4لاکھ روپے ہیں، اغوا کاروں نے30 لاکھ روپے مانگے ہیں باقی رقم کا بندوبست ایک سے دو دن میں نہیں کیا تو ملزمان محمد زاہد کو قتل کرکے لاش پھینک دیں گے،پولیس نے نوجوان کے اہل خانہ کو کہا کہ آپ اغوا کاروں کو یقین دلائیں کہ رقم کا بندوبست ہوگیا ۔
اغوا کاروں کی لوکیشن ٹریس ہونے کے بعد اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ ، اینٹی وائلنٹ کرائم سیل اور سی پی ایل سی نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سرجانی ٹاؤن کے علاقے سیکٹر 7/C گلشن بلال میں کارروائی کی،اغوا کار گلشن بلال میں واقع زیر تعمیر گھر میں موجود تھے،پولیس نے گھر کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لیا تو اغوا کاروں نے پولیس پر فائرنگ شروع کردی تھی ، پولیس نے بھی ملزمان پر جوابی فائرنگ کی،ملزمان کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ روکا تو پولیس اہلکار زیر تعمیر گھر میں داخل ہوئے تو 5اغوا کاروں کی لاشیں پڑی ہوئی تھیں،اغوا شدہ محمد زاہد ہاتھ پاؤں بندھا پڑا تھا ۔
پولیس نے لاشوں کو تحویل میں لینے کے بعد کارروائی کے لیے سول اسپتال پہنچایا ،جہاں ملزمان کی شناخت مظہر الدین عرف کالا، محمد تنویر ، فہیم ، عین علی اور رشید کے ناموں سے کر لی گئی ، پولیس کا کہنا ہے کہ اغوا کاروں کے گروپ کا سرغنہ مظہر الدین عرف کالا تھا ، اغوا کاروں نے زاہد حسین کو اغوا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا تعلق اسپیشل انویسٹی گیشن پولیس سے ہے اور آپ سے کچھ تفتیش کرنی ہے آپ ہمارے ساتھ چلیں ،یہ کہنے کے بعد اغوا کارنوجوان کو کار میں بٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
ملزمان نے کچھ عرصے قبل لیاری سے نوجوانوں حنیف ، غلام علی اور محمد حسین کو بھی اغوا کیا تھا،ان کے اہل خانہ سے مجموعی طور پر 16لاکھ روپے لینے کے بعد انھیں رہا کیا تھا ، مقابلے میں ہلاک ہونے والے اغوا کار شارٹ ٹرم اغوا کی وارداتوں میں بھی ملوث تھے ، ہلاک ملزمان لیاری گینگ وار کے لیے بھی کام کرتے تھے ، پولیس نے ہلاک ملزمان کی لاشیں پوسٹ مارٹم اور ضابطے کی کارروائی کے بعد تلاش ورثا کے لیے سرد خانے میں رکھوا دیں۔