اگر بھارت میں سیکیورٹی مسائل ہیں تو قومی ٹیم کو نہیں جانا چاہیئے وسیم اکرم

نظام ٹھیک ہونے تک قومی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل نہیں آسکتا، سابق کپتان قومی ٹیم

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے شاہد آفریدی ہی بہترین آپشن ہے، وسیم اکرم۔ فوٹو: فائل

قومی ٹیم کے سابق کپتان اور سوئنگ کے بادشاہ وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ اگر بھارت میں سیکیورٹی مسائل ہیں تو قومی ٹیم کو نہیں جانا چاہیئے۔

کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لئے ہر وقت تیار ہوں لیکن میں ہر چیز پلان کے مطابق کرتا ہوں، میرا پورا سال مختلف ایونٹس میں مصروف ہے اور اگر کوئی مجھ سے ایک گھنٹہ پہلے کہے گا کہ ٹیم کے ساتھ ٹور پر چلے جاؤ تو میرا جواب یقینا 'نا' ہی ہو گا، مجھ سے ابھی تک پی سی بی کے کسی ممبر نے رابطہ نہیں کیا، پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لیے کوئی پوچھے گا تو بتاؤں گا نا، ملک میں تو اب تک کرکٹ ایسوسی ایشن نہیں بن سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایشیا کپ میں قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی پر سخت مایوسی ہوئی، ٹیم میں حکمت عملی نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی لیکن نظام ٹھیک ہونے تک قومی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل نہیں آسکتا۔


شاہد آفریدی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر سابق کپتان کا کہنا تھا کہ انھیں 20 سال سے جانتا ہوں کہ وہ کس قسم کا کھلاڑی ہے، آفریدی جیسا پہلے دن تھا وہ ابھی بھی ویسا ہی ہے اور ہمیں اس سے ایسی ہی امید رکھنی چاہیئے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے شاہد آفریدی ہی بہترین آپشن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کو بھارت جانا چاہیئے یا نہیں اس پر میں کچھ نہیں کہوں گا لیکن اگر سیکیورٹی کے مسائل ہیں تو قومی ٹیم کو بھارت نہ بھیجا جائے۔

وسیم اکرم نے کہا کہ بنگلا دیش کی وکٹیں بھی ایوریج تھیں اور امپائرنگ بھی معیار سے کم تر تھی، ایشیا کپ میں شکست کی وجوہات کے لئے پی سی بی نے کمیٹی بنادی ہے لیکن کیا وہ پوچھے گی کہ شکست کیوں ہوئی، سلیکشن کمیٹی میں اعتماد نظر نہیں آرہا، کھلاڑیوں کی پرفارمنس کااندازہ لگانے کے لئے کوچ کو پی ایس ایل کے تمام میچ دیکھنے چاہیئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ اہم ایونٹ ہے، تمام کھلاڑیوں کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے، پہلے سے چھٹے نمبر تک کے کھلاڑیوں کو صورت حال کے مطابق کھیلنا چاہیئے، وقار یونس کی اس بات سے بھی متفق ہوں کہ کوچ کو بھی سلیکشن کمیٹی کا حصہ ہونا چاہیئے۔

Load Next Story