دوردرازعلاقوں تک انٹرنیٹ کی رسائی کے لیے سیٹیلائٹ متعارف

راکٹ موجودہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے 100 گنا زیادہ دور خلا میں جائے گا اور اس دوران 2200 سومیل کا فاصلہ طے کرے گا۔

راکٹ موجودہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے 100 گنا زیادہ دور خلا میں جائے گا اور اس دوران 2200 سومیل کا فاصلہ طے کرے گا۔ فوٹو؛ فائل

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایشیا پیسیفک کے دور دراز علاقوں تک انٹرنیٹ کی سہولت پہچانے کے لئے "فیلکن ٹیلی کام" سیٹلائٹ کو خلا میں چھوڑے گا جو لکسمبرگ آپریٹر کو سہولت فراہم کرے گا جس کی مدد سے ایشیا پیسفیک کے دور دراز علاقوں تک انٹرنیٹ کی سہولت پہنچائی جا سکے گی.

سیٹیلائٹ کمپنی کا کہنا ہے کہ فیلکن راکٹ موجودہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے 100 گنا زیادہ دور خلا میں جائے گا اور اس دوران 2200 میل کا فاصلہ طے کرے گا جس کا ایک مقصد ایشیا پیسفک کے دور دراز علاقوں تک براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے جب کہ یہ نیا سیٹلائٹ 2 کروڑ 20 لاکھ ٹی وی تک پہنچے گا اور اپنی منفرد ڈیزائن کی وجہ سے گھروں، کمپنیوں اور دیگر اداروں کوانٹرنیٹ کی تیز رفتار سہولت فراہم کرے گا۔


فیلکن سیٹیلاٹ کو گزشتہ ہفتے اپنے سفر پر روانہ ہونا تھا تاہم کئی مسائل کی وجہ سے پرواز میں تاخیر کی جاتی رہی اور گزشتہ ہفتے تو کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہونے کے بعد آخری لمحے میں فیول انجن کی خرابی کے باعث اسے ملتوی کرنا پڑا لیکن اس بار فلوریڈا کے کیپ کارنیوال کے اسپیس اسٹیشن سے فیلکن کو خلا میں کامیابی سے روانہ کردیا گیا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ فیلکن ٹیلی کام سیٹلائٹ کو خلا میں چھوڑے گا جو لکسمبرگ آپریٹر کو سہولت فراہم کرے گا جس کی مدد سے ایشیا پیسفیک کے دور دراز علاقوں تک انٹرنیٹ کی سہولت پہنچائی جا سکے گی۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ قبل فیلکن راکٹ کی خلا میں روانگی اور محفوظ واپسی نے اس سفر کو سستا بنا دیا ہے۔

 
Load Next Story