وزیر اعظم نریندر مودی ملک میں نفرت پھیلانے والوں کو لگام دیں عامر خان
بھارت میں برداشت موجود ہے لیکن چند لوگ نفرت پھیلا رہے ہیں، بالی ووڈ اسٹار
بالی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان نے کہا کہ بھارت میں برداشت موجود ہے تاہم وزیر اعظم نریندر مودی ملک میں نفرت پھیلانے والوں کو لگام دیں۔
بالی ووڈ اسٹار عامر خان کو بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے خلاف بیان دینا مہنگا پڑگیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے تھے اور انہیں پھر عارضی طور پر ملک چھوڑ کر امریکا جانا پڑگیا تھا تاہم اس سب کے باوجود ایک بار پھر مسٹر پرفیکشنسٹ نے ملک میں نفرت پھیلانے والوں کی دبے الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مشہور بھارتی ٹی وی شو میں بالی ووڈ اسٹار عامر خان کا کہنا تھا کہ بھارت میری ماں ہے اسی لیے خود کو ابھی بھی بھارت کا برانڈ ایمبیسیڈر سمجھتا ہوں جب کہ بھارت میں عدم برداشت کےمیرے بیان کو غلط پیش کیا گیا کیوں کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ بھارت میں عدم برداشت ہے۔
مسٹر پرفیکشنسٹ نے کہا کہ بھارت میں برداشت موجود ہے لیکن چند لوگ نفرت پھیلا رہے ہیں لہٰذا وزیر اعظم نریندر مودی ملک میں نفرت پھیلانے والوں کو لگام دیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اداکار شاہ رخ خان اور عامر خان کو ملک میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے خلاف بولنے کے جرم میں پاکستانی ایجنٹ قرار دیا گیا تھا اور انتہاپسندوں کی جانب سے قتل کرنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں تھیں۔
بالی ووڈ اسٹار عامر خان کو بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے خلاف بیان دینا مہنگا پڑگیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے تھے اور انہیں پھر عارضی طور پر ملک چھوڑ کر امریکا جانا پڑگیا تھا تاہم اس سب کے باوجود ایک بار پھر مسٹر پرفیکشنسٹ نے ملک میں نفرت پھیلانے والوں کی دبے الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مشہور بھارتی ٹی وی شو میں بالی ووڈ اسٹار عامر خان کا کہنا تھا کہ بھارت میری ماں ہے اسی لیے خود کو ابھی بھی بھارت کا برانڈ ایمبیسیڈر سمجھتا ہوں جب کہ بھارت میں عدم برداشت کےمیرے بیان کو غلط پیش کیا گیا کیوں کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ بھارت میں عدم برداشت ہے۔
مسٹر پرفیکشنسٹ نے کہا کہ بھارت میں برداشت موجود ہے لیکن چند لوگ نفرت پھیلا رہے ہیں لہٰذا وزیر اعظم نریندر مودی ملک میں نفرت پھیلانے والوں کو لگام دیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اداکار شاہ رخ خان اور عامر خان کو ملک میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے خلاف بولنے کے جرم میں پاکستانی ایجنٹ قرار دیا گیا تھا اور انتہاپسندوں کی جانب سے قتل کرنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں تھیں۔