وہ جانوروں سے باتیں کرتے ہیں

دنیا کے بعض ماہرین، جو بے زبان مخلوق سے مکالمے کی صلاحیت کے دعوے دار ہیں

دنیا کے بعض ماہرین، جو بے زبان مخلوق سے مکالمے کی صلاحیت کے دعوے دار ہیں ۔ فوٹو : فائل

دنیا میں ہمیشہ سے اور ہر دور میں ایسے بہت سے لوگ پائے جاتے ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ وہ اس دنیا سے مرکر چلے جانے والے لوگوں کی روحوں یا دوسری دنیا کی پراسرار مخلوق سے رابطہ قائم کرسکتے ہیں۔ وہ ان سے باتیں بھی کرتے ہیں اور راہ نمائی بھی حاصل کرتے ہیں۔ مگر اسی دنیا میں کچھ ایسے روحانی ماہرین بھی ہیں جن کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ جانوروں سے دماغی رابطہ قائم کرکے ان سے باتیں کرتے ہیں اور ان کو پیش آنے والے واقعات کے بارے میں جان لیتے ہیں۔ یہ خصوصی ماہر ہمیں یہ بتاسکتے ہیں کہ ہمارے پالتو جانور ہم سے کیا کہنا چاہتے ہیں۔ کیا ان کے ساتھ کچھ طبی مسائل ہیں، کیا وہ کسی بیماری یا تکلیف کا شکار ہیں اور اس سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ ذیل میں ہم کچھ ایسے ہی انوکھے ماہرین کا تذکرہ کررہے ہیں:

٭لارا اسٹنچ فیلڈ:
لارا اسٹنچ فیلڈ کا تعلق امریکی ریاست کیلی فورنیا سے ہے۔ وہ پالتو جانوروں اور ان کے مالکان کے درمیان رابطہ کار کا کام انجام دیتی ہیں۔ لارا خاص طور سے کتوں کے مسائل پر خاصی شہرت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کتوں میں تکلیف دہ یادوں اور PTSDکے امور پر بہت کام کیا ہے۔ یہ ایک پریشان کن مسئلہ ہے جو اذیت ناک علامات کے گرد گھومتا ہے۔ مثال کے طور پر احساس جرم، تکلیف دہ خواب، جسم کا سُن ہونا، حقیقت کو نہ سمجھنا یا بعض خیالات اور تصاویر کا بار بار اور مسلسل یاد آنا۔

لارا کا کہنا ہے کہ ہمارے پالتو کتے یہ نہیں سمجھ پاتے کہ انہیں کیوں غصہ آتا ہے، وہ ان یادوں کی وجہ سے جھنجھلاہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ یہی چیز انہیں مشتعل کردیتی ہے۔ اکثر انہیں کوئی بو یا خوش بو محسوس ہوتی ہے اور پھر یکایک وہ خود کو اس مقام پر پاتے ہیں جہاں کسی نے ماضی میں انہیں نقصان پہنچایا تھا۔ لارا کا یہ بھی کہنا ہے کہ بعض کتے اپنے مالکان کے رومانی موڈ کو بھی سمجھتے ہیں اور اس طرح کے تبصرے کرتے ہیں:

''اب آپ کو ایک نئے دوست کی ضرورت ہے۔''

'' یہ آدمی آپ سے اچھا سلوک نہیں کررہا۔ آپ کو زیادہ بہتر ساتھی چاہیے۔'' ''آپ کے دفتر کا ساتھی آپ کو پریشان کررہا ہے۔ آپ اپنے باس سے بات کریں۔''

ویسے تو لارا اسٹنچ فیلڈ اس کام کا معاوضہ لیتی ہیں، مگر وہ ایک انٹرنیٹ ریڈیو شو بھی کرتی ہیں جہاں ان کے دعوے کے مطابق جانور انہیں کال کرتے ہیں اور وہ ان سے باتیں بھی کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ لارا کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ شیرخوار بچوں اور فرشتوں سے بھی باتیں کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ زمین پر پائی جانے والی انسانی مخلوق کے درمیان رابطہ کار بننے میں انہیں کافی جسمانی اور ذہنی محنت کرنی پڑتی ہے، اسی لیے وہ انسانوں کے درمیان رابطہ کار بننے کا زیادہ معاوضہ لیتی ہیں۔یہ 2011کی بات ہے جب انہوں نے ایک گم نام چمپانزی سے رابطہ کیا تھا جسے ایک بایو میڈیکل ریسرچ لیباریٹری میں رکھا گیا تھا۔ اسے جانوروں کی پناہ گاہ بھیجا جارہا تھا کہ اس نے لارا کے ذریعے بات کی اور اپنے پکڑے جانے کا تکلیف دہ واقعہ بتایا۔ پھر اپنی دماغی کیفیت کے بارے میں بھی بتایا۔ اس نے اپنے بائیں پنجے میں تکلیف کی شکایت بھی کی تھی۔ اس نے لوگوں سے یہ بھی کہا تھا کہ وہ تجرباتی آپریشنز میں مارے جانے والے بندروں کی یاد میں نئے درخت لگائیں۔

٭ہلیری رینی سنز:
ہلیری رینی سنز بھی جانوروں کی ایک ماہر ہیں جو گم ہوجانے والے جانوروں کی تلاش میں مہارت رکھتی ہیں۔ انہیں قدرت کی طرف سے اس خصوصیت کا تحفہ 16 سال کی عمر میں ملا تھا۔

اس وقت انہیں ایک خاص قسم کا احساس ہوا تھا کہ ان کی بلی کے پیٹ میں درد ہے۔ پھر انہوں نے ایک عورت کی گم شدہ بلی کو ڈھونڈ نکالا مگر اس کام کا کوئی معاوضہ نہیں لیا۔ لیکن کچھ وقت گزرنے کے بعد ہلیری رینی سنز کو احساس ہوا کہ وہ اپنی اس خصوصیت سے پیسے بھی کماسکتی ہے۔ اس نے بتایا کہ بعض اوقات میرے ساتھ ایسا بھی ہوتا تھا کہ کسی جانور کے سر میں درد ہے تو میرے سر میں بھی درد شروع ہوجاتا تھا۔ پھر تو اس نے اپنی اس قدرتی صلاحیت سے کام لیتے ہوئے دنیا بھر میں اپنے کلائنٹس کی مدد کرنی شروع کردی۔ وہ عام طور سے اپنے کلائنٹس کے گم شدہ جانور تلاش کرتی تھی اور انہیں یہ بتاتی تھی کہ ان کی طبیعت ٹھیک کیوں نہیں لگ رہی یا یا نڈھال کیوں دکھائی دے رہے ہیں۔

ہلیری رینی سنز نے امریکا میں گم ہوجانے والے ایسے بے شمار پالتو جانور ڈھونڈ نکالے جنہیں لوگوں نے دولت حاصل کرنے کے لیے اغوا کرلیا تھا۔ پالتو جانور عام طور سے نہ تو اسٹریٹ لائٹس کی علامات کو سمجھتے ہیں اور نہ سمتوں کو، چناں چہ ہلیری رینی سنز گم ہوجانے والے ان جانوروں سے کہتی ہے کہ وہ اپنے اطراف کے بارے میں بتائیں، وہ کیا دیکھ رہے ہیں۔ کیا انہیں دھڑکن محسوس ہورہی ہے؟

ایک بار مسس سپی میں ایک کتا چوری ہوگیا تھا۔ ہلیری رینی سنز نے اپنے قیاس سے پولیس کو بتایا کہ ایک سرخ موٹر سائیکل اسے لے جارہی ہے اور پولیس نے چور کو پکڑ لیا تھا۔

٭ٹیری جے:
1990میں ٹیری جے نامی لڑکی کو اتفاق سے یہ پتا چلا کہ وہ جانوروں سے باتیں کرسکتی ہے۔ وہ ایک ہارس تھراپی پروگرام میں بولنے سے معذور بچے کے ساتھ کام کررہی تھی۔ اس دوران اسے اندازہ ہوا کہ وہ اس بچے کے خیالات بھی جان سکتی ہے اور گھوڑے کے بھی۔ اس کے بعد وہ گھوڑوں سے باتیں بھی کرنے لگی اور ان کے خیالات کو بھی سمجھنے لگی۔اس کا دعویٰ تھا کہ وہ گھوڑوں کے برتاؤ، ان کی صحت اور پرفارمنس کے معاملات کو سمجھ سکتی ہے اور ان کا حل نکال سکتی ہے، خاص طور سے گھوڑوں پر زین ڈالنے کا معاملہ اس کے لیے بہت آسان ہوگیا تھا۔

وہ گھوڑوں سے باتیں کرنے کے بعد ان کی ذاتی مشکلات کو عام لوگوں تک پہنچاتی ہے۔ مزید یہ کہ وہ یہ مشورے بھی دیتی ہے کہ کب گھوڑے کو فروخت کرنا ہے اور کب اسے پرسکون انداز سے موت کی آغوش میں پہنچانا ہے۔ وہ لوگوں کی آنکھوں میں دیکھ کر ان کے بارے میں بہت کچھ جان لیتی ہے۔ وہ ان کے ارتعاشات اور فریکوئنسیز کو بھی پڑھ سکتی ہے۔ٹیری جے کا کہنا ہے کہ ہر جانور کی منفرد شخصیت ہوتی ہے۔ اکثر جانور تصویروں، آوازوں اور جذباتی کیفیات کے ذریعے باتیں کرتے ہیں اور بعض الفاظ کو بھی سمجھتے ہیں۔ اس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ کوما میں گئے ہوئے لوگوں سے بھی بات کرسکتی ہے اور الزائمر کے مریضوں سے بھی۔

٭کازوکا تاؤ:
کازوکا تاؤکو ہمیشہ سے جانوروں سے بہت پیار تھا۔ وہ جسم، دماغ اور روح کی توانائی کے ذریعے علاج پر یقین رکھتا ہے اور اس نے اسی کی تعلیم بھی حاصل کی تھی۔ وہ روحانی یا ذہنی رابطے میں اس وقت بہت زیادہ دل چسپی لینے لگا جب اس کی پالتو بلی ''کوسمو'' کینسر کے مرض میں مبتلا ہوگئی۔ اب تو کازوکا تاؤ اس کے لیے دیوانی ہوگیا۔


چناں چہ اس نے ایک ویٹرنٹی اسکول میں داخلہ لیا پھر ایک ماہر کی حیثیت سے کام بھی شروع کردیا۔ ویسے تو وہ ایلوپیتھک کا احترام کرتا ہے، مگر وہ عام طور سے لوگوں کو یہ مشورے دیتا ہے کہ وہ اپنے پالتو جانوروں کا علاج ایکوپنکچر سے کرائیں یا جڑی بوٹیوں کے ذریعے۔کازوکا تاؤ کی ایک اور تیکنیک کا نام ہے: بلیف ٹرانسفورمیشن۔اس میں وہ تحت الشعور کے ذریعے رابطہ کرتا ہے۔ اس طرح وہ متاثرہ پالتو جانور سے ذہنی رابطہ کرکے اپنی توانائی اس میں داخل کرتا ہے، تاکہ اس کی توانائی کا توازن ٹھیک ہوجائے اور مذکورہ جانور اس بیماری سے نجات حاصل کرلے۔

کازوکا تاؤ خود بھی جانوروں سے محبت کرتا ہے اور دوسروں کو بھی اسی کی تلقین کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ Samhain نامی ایک بلی نے اسے بتایا تھا کہ وہ دونوں ''پچھلے جنم'' میں بھی ساتھ تھے۔ جس زمانے میں کازوکا تاؤ ایک نوجوان لڑکا تھا، وہ تبت کے ایک مندر میں تعلیم بھی حاصل کررہا تھا۔ وہاں مندر میں ایک چوہا بھی تھا جو تاؤ کو اس وقت تنگ کرتا تھا جب وہ مراقبے میں ہوتا تھا۔

ایک بار ایک ایسے جوڑے نے کازوکا تاؤ کی خدمات حاصل کیں جن کی پیاری بلی پر ایک جنگلی جانور نے حملہ کرکے اسے ہلاک کردیا تھا۔ اپنی کتاب میں کازوکا تاؤ نے اس واقعے کے بارے میں لکھا ہے:''میں نے دیکھا کہ مذکورہ بلی کی توانائی ہلکی اور شفاف تھی۔ بلی نے بتایا کہ وہ جنت میں ہے اور بہت خوش ہے۔ اس نے مجھے یہ بھی بتایا کہ موت سے اسے کوئی تکلیف نہیں ہوئی تھی اور وہ اچانک ہی ایک تیندوے کی خوراک بن گئی تھی۔''

٭کیرن اینڈرسن:
کیرن اینڈرسن کولو راڈو کے علاقے ''بیلے'' میں ڈپٹی شیرف ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہیں اس کی ان غیرمعمولی خصوصیات نے نشوونما پائی، کیوں کہ اسے وہاں مجرموں اور مشتبہ لوگوں کی توانائیوں کو سمجھنے کا موقع ملا تھا۔ جب وہ بچی تھی تو اس پر یہ راز کھلا کہ وہ جانوروں سے باتیں کرسکتی ہے۔ ہوا یوں کہ اس نے سڑک کے دوسری ایک بلی کو دیکھا تو اس سے ذہنی رابطہ کرکے کہا:''ڈرو مت، میرے پاس آؤ، میں تمہاری دوست ہوں۔''مگر بلی نہ آئی، چناں چہ کیرن اینڈرسن کوشش کرتی رہی اور آخرکار بلی اس کے پاس آہی گئی۔ اتفاق سے سڑک پار کرتے ہوئے بلی کو ایک کار نے کچل دیا۔ یہ دیکھ کر کیرن خوف زدہ ہوگئی اور اسے شدت سے احساس ہوا کہ بلی اس کی وجہ سے ماری گئی ہے۔

اس کے بعد اس نے جانوروں سے باتیں کرنے سے توبہ کرلی، مگر جب اس کی عمر تیس برس ہوئی تو اس نے اپنی ہی پالتو بلی سے ذہنی رابطہ قائم کرکے اپنی اس خاص صلاحیت کو دوبارہ آزمایا۔ اس کی بلی نے بتایا کہ وہ اسے پیشاب کرنے میں تکلیف ہورہی ہے۔ کیرن نے بعد میں جب اسے ڈاکٹر سے چیک کرایا تو بلی کی پیشاب کی نالی بند تھی۔ یہ نہایت حیرت انگیز بات بھی کہ کیرن نے بلی کے شکایتی احساسات کو سمجھ لیا تھا اور اس کا حل بھی نکال دیا تھا۔ 2002 میں کیرن نے ایک پیشہ ور کی حیثیت سے کام شروع کردیا۔ اس نے نہ صرف روحانی رابطہ کار کی حیثیت سے کام کیا، بل کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت بھی کی اور متعدد غیرحل شدہ کیس حل کرائے۔



2015 میں اس وقت کیرن اینڈرسن نے دھوم مچادی جب اس نے یہ دعویٰ کیا کہ اس نے سیسل نامی شیر کی روح سے بات کی ہے۔ یہ وہی شیر تھا جسے زمبابوے میں ایک امریکی ڈینٹسٹ والٹر پامر نے ہلاک کیا تھا۔ دوسری دنیا میں سیسل کی روح خوش تھی، مگر وہ چاہتا تھا کہ کیرن اس کی موت کے بارے میں دنیا کو بتادے۔

کیرن کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس سے متعدد ان کتوں کی روحوں نے رابطہ کیا تھا جو ایک فائٹنگ ٹورنامنٹ میں مارے گئے تھے۔ کیرن سے اس قاتل وھیل ٹلی نے بھی بات کی تھی جس نے اتفاقی طور پر ''سی ورلڈ'' میں اپنے ٹرینر کو ڈبوکر ہلاک کردیا تھا۔

٭نیول رو:
نیول رو کا تعلق نیوزی لینڈ سے تھا۔ وہ ایک الیکٹرک انجینئر بھی تھا اور ایک ہپنوتھراپسٹ بھی۔ اس کا دعویٰ تھا کہ وہ چھے یا سات ڈولفنز کے ایک گروپ سے رابطے میں تھا جو دنیا کے مختلف سمندروں میں رہتی تھیں۔ وہ 1994میں مرگیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ کئی ڈولفن سینٹرز اور تفریحی پارکس کی ڈولفنز اس سے ذہنی یا روحانی رابطے میں ہیں۔ اس پر انسانی حقوق کی بعض تنظیمیں ناراض ہوگئیں، مگر نیول اپنی بات پر قائم رہا۔ وہ بار بار یہی کہتا رہا کہ جانوروں کی بھی روحیں ہیں اور انہیں بھی دکھ تکلیف پہنچتی ہے، وہ بھی اپنے جذبات کا اظہار چاہتی ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ اگر اس کی زندگی وفا کرتی تو شاید وہ اور بھی کچھ بیان کرتا، مگر اس کی اچانک موت کی وجہ سے یہ باب ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا۔

٭لطیفہ مینا:
لطیفہ مینا ایک فری لانس ٹیکنیکل ٹرینر ہے۔ اس کا تعلق امریکی ریاست کینٹکی کے علاقے لوئی ویل سے ہے۔ اسے جانوروں خاص طور سے کتوں سے باتیں کرنے کے حوالے سے شہرت ملی تھی۔لطیفہ مینا کا کہنا ہے کہ وہ بلاامتیاز زبان ہر جانور سے بات کرسکتی ہے۔ ایک بار اس نے بتایا:''ایک بار میرے پالتو کتے نے اچانک مجھ سے لاطینی زبان میں بات کرنی شروع کردی۔ پھر وہ یوگوسلاوین یا کوئی دوسری زبان بولنے لگا۔''اس نے یہ واقعہ بھی بتایا کہ ایک بار Moffat نامی کتا ایک پلمبر سے ناراض ہوگیا اور اسے کاٹنے والا تھا کہ میں نے اسے پکڑ کر باندھا۔لطیفہ مینا کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس نے ان جانوروں سے بھی باتیں کی ہیں جنہیں ان کے مالکان نے زہر کے انجکشن لگوا کر ہمیشہ کی نیند سلادیا تھا۔ انہوں نے اپنے مالکان کے لیے یہ پیغام دیا تھا کہ وہ دوسری دنیا میں خوش اور محفوظ ہیں۔

٭وائٹ ایئر لوب:
ڈاکٹر شرلے نے دس سال تک جنوب مشرقی ایشیا، امریکا، افریقا اور پیسیفک میں ایک ریسرچ اینتھراپولوجسٹ کی حیثیت سے کام کیا تھا۔ میکسیکو کے آزٹک کھنڈرات میں وہ آسمانی بجلی گرنے سے بے ہوش ہوگئیں۔ آسمانی بجلی نے ان کے دل کو متاثر کیا اور ان کی ساری معلومات کو اور بھی مضبوط کردیا۔ اس کے بعد انہوں نے Lobulo Blanco- Abuelita- Chamorro Corredor (White Earlobe- Little Grandmother- Running Calf) کے نام سے ایک نئی زندگی شروع کی ۔ آج وہ دور جدید سے پہلے والی دنیا کے لیے ایک ''شامان'' کی حیثیت سے کام کرتی ہیں۔

٭ڈائنوسارز پر کتاب:
دنیا میں حیرت انگیز طور پر چند ایک ایسے ماہرین بھی موجود ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ انہوں ڈائنوسار کی روحوں سے رابطہ کیا ہے اور ان سے باتیں بھی کی ہیں۔ ویکلی ورڈ نیوز 2006کے ایک مضمون میں ملے سائمن نامی ایک ذہنی رابطہ کار کے بارے میں مضمون شائع ہوا ہے جس کا تعلق فرانس سے ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ایک کلائنٹ کی گم شدہ دستاویز کے ضمن میں اس کے آں جہانی والد کی روح سے رابطہ کرنے کی کوشش کررہی تھی کہ اتفاقی طور پر اس کی ملاقات Dimetrodon نامی ڈائنوسار کی روح سے ہوگئی۔

وہ روح ایک ہرے رنگ کے بادل کی صورت میں نمودار ہوئی، اس نے اپنے پر سے سامنے موجود فانوس کی کئی پرتیں توڑیں، اس کے بعد وہ ملے سائمن کے منہ کے سامنے آکر بہت زور سے گرجی اور پھر یکایک غائب ہوگئی۔ پہلے تو ملے سائمن کو یہ سب دیکھ کر مایوسی ہوئی، مگر کچھ سوچنے کے بعد اس نے اپنے کلائنٹ کے والد کی لائبریری کو چیک کیا تو وہاں اسے ڈائنوسارز پر ایک کتاب رکھی دکھائی دی۔ ملے سائمن نے اسے کھولا تو مذکورہ گم شدہ دستاویز اس میں بہت احتیاط سے رکھی ہوئی مل گئی۔
Load Next Story