افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کو دوبارہ مذاکرات کی دعوت دے دی
اگر طالبان افغان ہیں توانھیں امن کے عمل میں شامل ہوناچاہیئے، اشرف غنی
افغانستان کے صداشرف غنی نے ایک مرتبہ پھرطالبان کو مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت دی ہے۔
گزشتہ روز موسم سرماکی چھٹیوں کے بعد شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں انھوں نے کہا اگر طالبان افغان ہیں توانھیں امن کے عمل میں شامل ہوناچاہیے، لوگوں کو قتل کرنا اسلام کے خلاف ہے، ہمیں بدترین حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیاررہناچاہیے، مشکل حالات کے باوجودمیں اب بھی امن کے لیے پرامید ہوں۔
انھوں نے کہا افغانستان امن چاہتا ہے اوران کی حکومت کی خواہش ہے کہ ملک میں پائیدارامن قائم ہو۔ انھوں نے کہا گزشتہ چندماہ میں سیکیورٹی فورسزکے درمیان تعاون میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سال خواتین بھی فوج میں شامل ہوئی ہیں۔ اشرف غنی نے کہاکہ افغانستان واحدملک ہے جہاں سے داعش بھاگ رہی ہے، پاکستان اورافغانستان کوایک جیسے مسائل کاسامنا ہے، انھوںنے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ سیکیورٹی فورسزکے ساتھ کھڑے ہوں۔
گزشتہ روز موسم سرماکی چھٹیوں کے بعد شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں انھوں نے کہا اگر طالبان افغان ہیں توانھیں امن کے عمل میں شامل ہوناچاہیے، لوگوں کو قتل کرنا اسلام کے خلاف ہے، ہمیں بدترین حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیاررہناچاہیے، مشکل حالات کے باوجودمیں اب بھی امن کے لیے پرامید ہوں۔
انھوں نے کہا افغانستان امن چاہتا ہے اوران کی حکومت کی خواہش ہے کہ ملک میں پائیدارامن قائم ہو۔ انھوں نے کہا گزشتہ چندماہ میں سیکیورٹی فورسزکے درمیان تعاون میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سال خواتین بھی فوج میں شامل ہوئی ہیں۔ اشرف غنی نے کہاکہ افغانستان واحدملک ہے جہاں سے داعش بھاگ رہی ہے، پاکستان اورافغانستان کوایک جیسے مسائل کاسامنا ہے، انھوںنے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ سیکیورٹی فورسزکے ساتھ کھڑے ہوں۔