ڈاکٹر صغیراحمد کا سندھ اسمبلی کی رکنیت اور ایم کیو ایم چھوڑنے کا اعلان
جس طرح کے لرزہ خیزانکشافات دیکھےمیرے ضمیرنےاجازت نہیں دی کہ اب مزید خاموش رہا جائے،ڈاکٹرصغیر
KARACHI:
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور سابق صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر صغیر احمد نے ایم کیو ایم اور سندھ اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے اور مصطفیٰ کمال کی جماعت میں شامل ہونے کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے منحرف رہنما مصطفیٰ کمال کے گھر پر منعقدہ پریس کانفرنس میں سابق وزیرصحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد نے شرکت کی اور اس موقع پر انہوں نے ایم کیو ایم اور اس کی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سندھ اسمبلی کی رکنیت اور ایم کیو ایم چھوڑنے کا اعلان کیا اور مصطفیٰ کمال کی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔ پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹرصغیر کا کہنا تھا کہ کراچی ترقی کرے گا تو سندھ ترقی کرے گا جس کے بعد پاکستان بھی ترقی کرے گا، پاکستان کے دشمنوں کو شکست دینا چاہتے ہیں، مصطفیٰ کمال کی اسی سوچ نے مجھے ان سے ملنے پر مجبور کیا، بحیثیت پاکستانی مجھے اپنا کردار صاف اور واضح انداز میں ادا کرنے کی ضرورت ہے اور ایسا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں جس سے ملک کی ترقی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں فون کیپنگ نہیں ہونی چاہیئے، لوگوں کی خدمت کہاں ہے جو کردار ایم کیو ایم نے 2008 سے 2015 تک ادا کیا وہ بیان نہیں کیا جاسکتا، اقتدار میں آنا جانا، اپنی قدر کھونا، چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لئے اپنے مفادات کا سودا کرنا برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
ڈاکٹرصغیر احمد کا کہنا تھا کہ مہاجر کمیونٹی کوآج ملک دشمن اور "را" کا ایجنٹ سمجھاجاتا ہے، اس قوم کی حب الوطنی مذاق بن گئی ہے، ہم سمجھتے رہے کہ "را" سے تعلق کی باتیں جھوٹی ہیں لیکن اب سب جانتے ہیں اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں، ارباب اختیار سے کہنا چاہتا ہوں اس کمیونٹی کو قومی دھارے میں لایا جائے، آفرین ہے اس ملک کے لوگوں پر کہ گالیاں سنتے ہیں لیکن کچھ نہیں کہتے اور ہم گالیوں کا دفاع کرتے رہے اور یہی کہتے رہے کہ سیاق و سباق سے ہٹ کر بات لی جارہی ہے، آخر کب تک یہ چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اندر میں یہ بات کرتا رہا کہ معصوم لوگوں پر سیاست نہ کی جائے، میرا سب سے بڑا پیغام تھا کہ اللہ کے واسطے کارکنان کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال نہ کیا جائے اور انہیں اپنا کام کرنے دیا جائے اور تعلیم حاصل کرنے دیا جائے لیکن پارٹی کو تعلیم یافتہ لوگ نہیں بلکہ ایسے لوگ چاہیئے تھے جن کے چہروں سے لوگوں کو وحشت ہو۔
ایم کیو ایم کے سابق رہنما کا کہنا تھا کہ صرف شناختی کارڈ دیکھ کر بچوں کے ساتھ زیادتیاں کی گئیں، جس طرح کے لرزہ خیزانکشافات دیکھےمیرے ضمیرنےاجازت نہیں دی کہ اب مزید خاموش رہا جائے، آپ کو وہ افراد چاہییں جو گھر بار چھوڑتے ہیں اور جن کے چہروں سے لوگوں کو وحشت ہو، اوپر سے کوئی آجائے آپ اس کے پیر دھو دھو کر پیتے ہیں،قوم نے تمھیں بنایا تو قوم کو کیا ملا، ملک دشمنی اورہڑتال کرانا کہاں کا کام ہے،عام آدمی کواس سیاست سےکیا فائدہ حاصل ہوا،آپ چاہتے ہیں لاشیں گرتی رہیں اور شہر میں سیاست عروج پر رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلحہ پکڑ لینے سے اسلحے کی فیکٹریاں بند نہیں ہوتیں، ایسی فیکٹریوں کوبند کرنےکی ضرورت ہے جہاں خاص مائنڈ سیٹ بنتا ہے، جو قوم حق بات پریکجا نہیں ہوتی، اس قوم کی فقط حاکم ہی اس کی سزا ہے، قوم اپنے آپ کو حقیر نہ سمجھے، آگے بڑھیں اور پاکستان کی خدمت کریں۔
واضح رہے کہ سابق سٹی ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے 3 مارچ کو دبئی سے واپسی پر پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم سے علیحدگی اور اپنی نئی جماعت کا اعلان کرتے ہوئے ایم کیو ایم اور اس کے قائد پر سنگین قسم کے الزامات لگائے تھے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور سابق صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر صغیر احمد نے ایم کیو ایم اور سندھ اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے اور مصطفیٰ کمال کی جماعت میں شامل ہونے کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے منحرف رہنما مصطفیٰ کمال کے گھر پر منعقدہ پریس کانفرنس میں سابق وزیرصحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد نے شرکت کی اور اس موقع پر انہوں نے ایم کیو ایم اور اس کی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سندھ اسمبلی کی رکنیت اور ایم کیو ایم چھوڑنے کا اعلان کیا اور مصطفیٰ کمال کی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔ پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹرصغیر کا کہنا تھا کہ کراچی ترقی کرے گا تو سندھ ترقی کرے گا جس کے بعد پاکستان بھی ترقی کرے گا، پاکستان کے دشمنوں کو شکست دینا چاہتے ہیں، مصطفیٰ کمال کی اسی سوچ نے مجھے ان سے ملنے پر مجبور کیا، بحیثیت پاکستانی مجھے اپنا کردار صاف اور واضح انداز میں ادا کرنے کی ضرورت ہے اور ایسا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں جس سے ملک کی ترقی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں فون کیپنگ نہیں ہونی چاہیئے، لوگوں کی خدمت کہاں ہے جو کردار ایم کیو ایم نے 2008 سے 2015 تک ادا کیا وہ بیان نہیں کیا جاسکتا، اقتدار میں آنا جانا، اپنی قدر کھونا، چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لئے اپنے مفادات کا سودا کرنا برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
ڈاکٹرصغیر احمد کا کہنا تھا کہ مہاجر کمیونٹی کوآج ملک دشمن اور "را" کا ایجنٹ سمجھاجاتا ہے، اس قوم کی حب الوطنی مذاق بن گئی ہے، ہم سمجھتے رہے کہ "را" سے تعلق کی باتیں جھوٹی ہیں لیکن اب سب جانتے ہیں اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں، ارباب اختیار سے کہنا چاہتا ہوں اس کمیونٹی کو قومی دھارے میں لایا جائے، آفرین ہے اس ملک کے لوگوں پر کہ گالیاں سنتے ہیں لیکن کچھ نہیں کہتے اور ہم گالیوں کا دفاع کرتے رہے اور یہی کہتے رہے کہ سیاق و سباق سے ہٹ کر بات لی جارہی ہے، آخر کب تک یہ چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اندر میں یہ بات کرتا رہا کہ معصوم لوگوں پر سیاست نہ کی جائے، میرا سب سے بڑا پیغام تھا کہ اللہ کے واسطے کارکنان کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال نہ کیا جائے اور انہیں اپنا کام کرنے دیا جائے اور تعلیم حاصل کرنے دیا جائے لیکن پارٹی کو تعلیم یافتہ لوگ نہیں بلکہ ایسے لوگ چاہیئے تھے جن کے چہروں سے لوگوں کو وحشت ہو۔
ایم کیو ایم کے سابق رہنما کا کہنا تھا کہ صرف شناختی کارڈ دیکھ کر بچوں کے ساتھ زیادتیاں کی گئیں، جس طرح کے لرزہ خیزانکشافات دیکھےمیرے ضمیرنےاجازت نہیں دی کہ اب مزید خاموش رہا جائے، آپ کو وہ افراد چاہییں جو گھر بار چھوڑتے ہیں اور جن کے چہروں سے لوگوں کو وحشت ہو، اوپر سے کوئی آجائے آپ اس کے پیر دھو دھو کر پیتے ہیں،قوم نے تمھیں بنایا تو قوم کو کیا ملا، ملک دشمنی اورہڑتال کرانا کہاں کا کام ہے،عام آدمی کواس سیاست سےکیا فائدہ حاصل ہوا،آپ چاہتے ہیں لاشیں گرتی رہیں اور شہر میں سیاست عروج پر رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلحہ پکڑ لینے سے اسلحے کی فیکٹریاں بند نہیں ہوتیں، ایسی فیکٹریوں کوبند کرنےکی ضرورت ہے جہاں خاص مائنڈ سیٹ بنتا ہے، جو قوم حق بات پریکجا نہیں ہوتی، اس قوم کی فقط حاکم ہی اس کی سزا ہے، قوم اپنے آپ کو حقیر نہ سمجھے، آگے بڑھیں اور پاکستان کی خدمت کریں۔
واضح رہے کہ سابق سٹی ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے 3 مارچ کو دبئی سے واپسی پر پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم سے علیحدگی اور اپنی نئی جماعت کا اعلان کرتے ہوئے ایم کیو ایم اور اس کے قائد پر سنگین قسم کے الزامات لگائے تھے۔