کے ای ایس سی کو بجلی کی فراہمی میں300میگا واٹ کی کمی

سرکاری محکمے بجلی کے واجبات فوری ادا کریں، حکومت عدلیہ کے فیصلوں کااحترام کرتی ہے, وزیر اعظم

اسلام آباد: وزیراعظم راجا پرویز اشرف مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے قبل پی ایم سیکریٹریٹ میں شہباز شریف سے بات چیت کررہے ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

وزیراعظم راجاپرویز اشرف کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بجلی کی مساوی تقسیم کی سفارشات کی منظوری دیدی گئی ہے۔

اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ وزرانے شرکت کی۔ اجلاس میں مشترکہ مفادات کونسل کی قائمہ کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، قائمہ کمیٹی کی سربراہی سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کرینگے، دیگر ارکان میں سیکریٹری قانون، سی سی آئی کے جوائنٹ سیکریٹری اور صوبائی حکومتوں کے بین الصوبائی رابطہ کے سیکریٹریز شامل ہونگے۔ کمیٹی وفاقی قانون سازی کی فہرست پارٹ ٹوکے حوالے سے تمام مقدمات اورایشوز کاجائزہ لے گی اوراس سلسلے میں سفارشات مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے رکھی جائیں گی۔

وفاقی سیکریٹری پانی وبجلی نرگس سیٹھی نے کے ای ایس سی کے بارے میں رپورٹ پیش کی جواتفاق رائے سے منظورکرلی گئی۔کے ای ایس سی کو650میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈسے فراہم کی جاتی تھی،اجلاس میں 300 میگاواٹ بجلی کے ای ایس سی سے واپس لے کر صوبوں میں بجلی کی کمی پورے کرنے کیلیے استعمال میں لانے کا فیصلہ کیاگیاہے۔اجلاس میں نیپرا کی مجموعی کارکردگی کاجائزہ لیاگیا۔وزیراعظم نے کہاکہ نیپرا کے پاس کوئلے پرچلنے والے پاورپلانٹس کیلیے اپ فرنٹ ٹیرف کا جائزہ لینے کیلئے اِن ہائوس طریقہ کار اور مطلوبہ اہلیت اور استطاعت ہونی چاہیے۔اجلاس کو بجلی چوری روکنے کے حوالے سے قوانین پرپیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔

وزیر اعظم نے سیکریٹری پانی و بجلی کو نیپرا کے ساتھ مل کراپ فرنٹ ٹیرف کاطریقہ کار وضع کرنے کیلیے مل کر کام کرنے کی ہدایت کی۔وزیر اعظم نے سرکاری محکموں کوبجلی کے واجبات فوری ادا کرنے کا حکم دیا اور کہاکہ بلنگ کی شکایات کا ازالہ ایک ماہ کے اندر کیا جائے۔اجلاس میں10 رکنی کمیٹی کی سفارشات کو منظور کر لیا گیا، فیصلوں پر عملدرآمد کرانے کیلیے وزارت خزانہ کے پرنسپل آفیسر کو کمیٹی میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں قومی معدنیات کی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت عدلیہ کے فیصلوں کااحترام کرتی ہے اورجمہوریت کومضبوط بنانے کیلیے اسکے کردار کو سراہتی ہے۔


حکومت شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائے گی۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے قبل چاروں وزرائے اعلیٰ شہباز شریف، قائم علی شاہ، امیر حیدر ہوتی اوراسلم رئیسانی نے اسلام آباد میں وزیر اعظم سے ملاقات کی ۔ وزیراعظم نے وزرائے اعلیٰ کواپنے حالیہ بیرونی دورے کے بارے میں بتایا۔ وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کے کونسل کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے وزرائے اعلیٰ کی دلچسپی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے کونسل کے ادارے کو مضبوط بنانے اور اسے زیادہ موثر بنانے میں مدد ملے گی۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بجلی کی غیرمنصفانہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلیے پنجاب کی طرف سے پیش کردہ اہم مطالبات منوانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔انھوں نے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے پنجاب کودرپیش مسائل پر تفصیل سے اظہار خیال کیا اور مطالبہ کیا کہ تمام صوبوں میں بجلی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے۔مشترکہ مفادات کونسل کے شرکانے وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے پیش کردہ یہ مطالبہ تسلیم کرلیا کہ پنجاب سے چھینی گئی300 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈسسٹم میں شامل کر دی جائے اورپھر اس بجلی کو صوبوں کے درمیان منصفانہ طور پر تقسیم کر دیاجائے۔

اجلاس میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ امیر حیدر ہوتی اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ سردار اسلم رئیسانی نے شہبازشریف کے موقف کی تائید کی اور اسے حقائق پر مبنی قرار دیا۔وزیراعلیٰ پنجاب نے اس موقع پر کہا کہ بجلی کی منصفانہ تقسیم تمام صوبوں کاآئینی اور اخلاقی استحقاق ہے۔عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر راشد بن مسعود نے اسلام آبادمیں وزیر اعلی پنجاب سے ملاقات کی،جس میں صوبے میں جاری اقتصادی و ترقیاتی سرگرمیوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیاگیا۔شہبازشریف نے کراچی میں رینجرز ہیڈکوارٹرز پر خودکش حملے کی مذمت کی ہے اور دھماکے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

 
Load Next Story