ڈرون حملے روکنے کی حکمت عملی تیار کر لی وزارت دفاع کا سینیٹ میں تحریری جواب
حیدرآباد کے جلسے کیلیے گیلانی اوروزرا کوپاک فضائیہ کاطیارہ وزیراعظم کی اجازت سے فراہم کیا گیا،خلاف ضابطہ کوئی بات نہیں
وزارت دفاع نے سینٹ کو بتایا ہے کہ ڈرون حملوں کی اجازت کے حوالے سے کسی غیر ملکی حکومت سے کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا ہے ۔
حملے روکنے کیلیے نئی حکمت عملی تیار کرلی تاہم حملوں کی بندش کی تاریخ نہیں دی جاسکتی ، حیدرآباد کے جلسہ کیلیے وزیراطلاعات کو پاک فضائیہ کا طیارہ وزیراعظم کی اجازت سے فراہم کیا گیا، اس میں خلاف قانون کوئی بات نہیں۔ جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران حافظ حمد اللہ کے جواب میں وزارت دفاع نے ایوان کو تحریری طور پر بتایا کہڈرون حملے حکومت اور فوج کی منظوری کے بغیر کیے جارہے ہیں، ان حملوں کی ابتدائی تاریخ کا ریکارڈ موجود ہے اور نہ ہی حملوں کی بندش کی تاریخ دی جاسکتی ہے ، ان حملوں میں عام لوگوں اور عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کی الگ الگ تعداد جاننے کیلیے متعلقہ سیاسی انتظامیہ اور وزارت ریاستیں وسرحدی امور سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق وزیردفاع سید نوید قمر نے تحریری طور پر بتایا کہ ڈرون حملے روکنے کیلیے نئی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔
آئی این پی کے مطابق ن لیگ کے ایم حمزہ کے جواب میں وزارت دفاع نے تحریری طور پر بتایا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزراکو ایئرفورس کا طیارہ وزیراعظم کی اجازت سے فراہم کیا گیا، پرواز کے اخراجات ایئر فورس نے ہی برداشت کیے ، وزیر مملکت سلیم حیدر نے کہا کہ وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے اور اس میں خلاف ضابطہ بات نہیں ۔ وزیر مملکت سلیم حیدر نے کہا کہ1992میں یہ اجازت (ن) لیگ کے وزیر دفاع نے دی تھی۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ پاکستان کے امریکا سمیت 16 ممالک سے دہری شخصیت کے معاہدے ہیں۔
وزیر داخلہ رحمن ملک کی عدم موجودگی کے باعث وزارت داخلہ سے متعلق سوالات مؤخر کر دیئے گئے جس پر (ن) لیگ کے ایم حمزہ نے شدید احتجاج کیا۔ ڈاکٹر عاصم حسین کی خالی نشست پر سندھ سے منتخب ہونیوالے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے حلف اٹھا لیا، ارکان نے انھیں مبارکباد دی۔ قبل ازیں نکتہ اعتراض پراظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر حاصل بزنجو نے کہاکہ میڈیا اصغرخان کیس میں ان کے خاندان کوغلط طورپر رپورٹ کررہاہے حالانکہ ان کی جماعت نے آئی جے آئی کے اتحادکے بغیرانتخابات میں حصہ لیا اوران کے والد 1989میں بے نظیر حکومت کے خاتمے سے قبل انتقال کرگئے تھے۔
حملے روکنے کیلیے نئی حکمت عملی تیار کرلی تاہم حملوں کی بندش کی تاریخ نہیں دی جاسکتی ، حیدرآباد کے جلسہ کیلیے وزیراطلاعات کو پاک فضائیہ کا طیارہ وزیراعظم کی اجازت سے فراہم کیا گیا، اس میں خلاف قانون کوئی بات نہیں۔ جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران حافظ حمد اللہ کے جواب میں وزارت دفاع نے ایوان کو تحریری طور پر بتایا کہڈرون حملے حکومت اور فوج کی منظوری کے بغیر کیے جارہے ہیں، ان حملوں کی ابتدائی تاریخ کا ریکارڈ موجود ہے اور نہ ہی حملوں کی بندش کی تاریخ دی جاسکتی ہے ، ان حملوں میں عام لوگوں اور عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کی الگ الگ تعداد جاننے کیلیے متعلقہ سیاسی انتظامیہ اور وزارت ریاستیں وسرحدی امور سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق وزیردفاع سید نوید قمر نے تحریری طور پر بتایا کہ ڈرون حملے روکنے کیلیے نئی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔
آئی این پی کے مطابق ن لیگ کے ایم حمزہ کے جواب میں وزارت دفاع نے تحریری طور پر بتایا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزراکو ایئرفورس کا طیارہ وزیراعظم کی اجازت سے فراہم کیا گیا، پرواز کے اخراجات ایئر فورس نے ہی برداشت کیے ، وزیر مملکت سلیم حیدر نے کہا کہ وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے اور اس میں خلاف ضابطہ بات نہیں ۔ وزیر مملکت سلیم حیدر نے کہا کہ1992میں یہ اجازت (ن) لیگ کے وزیر دفاع نے دی تھی۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ پاکستان کے امریکا سمیت 16 ممالک سے دہری شخصیت کے معاہدے ہیں۔
وزیر داخلہ رحمن ملک کی عدم موجودگی کے باعث وزارت داخلہ سے متعلق سوالات مؤخر کر دیئے گئے جس پر (ن) لیگ کے ایم حمزہ نے شدید احتجاج کیا۔ ڈاکٹر عاصم حسین کی خالی نشست پر سندھ سے منتخب ہونیوالے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے حلف اٹھا لیا، ارکان نے انھیں مبارکباد دی۔ قبل ازیں نکتہ اعتراض پراظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر حاصل بزنجو نے کہاکہ میڈیا اصغرخان کیس میں ان کے خاندان کوغلط طورپر رپورٹ کررہاہے حالانکہ ان کی جماعت نے آئی جے آئی کے اتحادکے بغیرانتخابات میں حصہ لیا اوران کے والد 1989میں بے نظیر حکومت کے خاتمے سے قبل انتقال کرگئے تھے۔