افغان طالبان سے مذاکرات شروع نہ ہوئے تو امریکی اور افغان فوج کو خود کو تیارکرنا ہوگا امریکا
افغانستان میں طویل مدت کے لیے امن و امان قائم کرنے کے لیے اس وقت ایک اہم موقع ہے، ترجمان امریکی وزارت خارجہ
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ اگر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عمل جلد از جلد شروع نہ ہوا تو آنے والے دنوں میں حالات کافی خراب ہو سکتے ہیں جس کے لیے امریکا اور افغان سکیورٹی فورسز کو خود کو تیار کرنا ہوگا۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طویل مدت کے لیے امن و امان قائم کرنے کے لیے اس وقت ایک اہم موقع ہے، افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان اور امریکا ایک ہی رائے رکھتے ہیں، افغان صدر اشرف غنی بھی یہی چاہتے ہیں کہ طالبان سے مذاكرات جلد بحال ہوں ۔ امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان مل کر کام کریں۔
جان کربی نے کہا کہ اگر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عمل جلد از جلد شروع نہ ہوا تو آنے والے دنوں میں حالات کافی خراب ہو سکتے ہیں جس کے لیے امریکا اور افغان سکیورٹی فورسز کو خود کو تیار کرنا ہوگا۔ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ ملک کے کمانڈر انچیف کرتا ہے اور صدر پہلے ہی وہاں موجود فوجیوں کی تعداد کو 9 ہزار 800 سے کچھ اور بڑھانے پر آمادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کا اہم اتحادی ہے، اس کی حمایت جاری رکھی جائیں گی ، پاکستان سے سٹریٹجک ڈائیلاگ میں بہت سے ایشوز پر بات ہوئی جن میں اقتصادی اور سیکورٹی کے معاملات اہم ہیں، اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں علاقائی استحکام اور افغانستان کے معاملات پر بھی بات ہوئی ہے۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طویل مدت کے لیے امن و امان قائم کرنے کے لیے اس وقت ایک اہم موقع ہے، افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان اور امریکا ایک ہی رائے رکھتے ہیں، افغان صدر اشرف غنی بھی یہی چاہتے ہیں کہ طالبان سے مذاكرات جلد بحال ہوں ۔ امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان مل کر کام کریں۔
جان کربی نے کہا کہ اگر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عمل جلد از جلد شروع نہ ہوا تو آنے والے دنوں میں حالات کافی خراب ہو سکتے ہیں جس کے لیے امریکا اور افغان سکیورٹی فورسز کو خود کو تیار کرنا ہوگا۔ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ ملک کے کمانڈر انچیف کرتا ہے اور صدر پہلے ہی وہاں موجود فوجیوں کی تعداد کو 9 ہزار 800 سے کچھ اور بڑھانے پر آمادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کا اہم اتحادی ہے، اس کی حمایت جاری رکھی جائیں گی ، پاکستان سے سٹریٹجک ڈائیلاگ میں بہت سے ایشوز پر بات ہوئی جن میں اقتصادی اور سیکورٹی کے معاملات اہم ہیں، اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں علاقائی استحکام اور افغانستان کے معاملات پر بھی بات ہوئی ہے۔