اٹلی کی دو خواتین نے مردوں کے جوتے چمکا کر نام کمالیا
یہ تصورغلط ہے کہ یہ صرف مردوں کا کام ہے، ایلیونورا
لاہور:
جوتے پالش کرنا اور چمکانا ہمیشہ سے مردوں کا کام سمجھا جاتا رہا ہے مگر اب اٹلی میں دوخواتین نے اس پیشے میں نام پیدا کرلیا ہے۔
پہلی 51 سالہ روزالینا ڈالاگو تھیں جنہوں نے روم کے سینٹرمیں شوشائن شاپ کھولی تھی اوراب دوسری 43 سالہ ایلیونورا ہیں جو روزانہ مردانہ شوز اورگھٹنوں کے نیچے تک کا اسکرٹ پہنے اس شہرکے گلی کوچوں میں نکلتی ہیں۔ ان کے کاندھے پرچمکتے ہوئے پالش کیے ہوئے شوز لٹکے ہوتے ہیں جو وہ اپنے کلائنٹس سے خود ہی جمع کرتی اور انھیں پہنچاتی ہیں۔
ایلیونورا نے کہا کہ یہ تصور غلط ہے کہ یہ صرف مردوں کا کام ہے۔ مجھے دیکھیے مجھے ہمیشہ سے مردوں کے جوتوں سے لگاؤ رہا ہے۔ ان کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ ان کو سینے کا اپنا ایک انداز ہے لیڈیز شوز میں یہ خوبیاں نہیں ہیں۔ کچھ یہ بات بھی ہے کہ میں ویل ڈریسڈ مردوں کو گندے جوتے پہنے نہیں دیکھ سکتی اسی لیے میں نے شوز پالش کا کام شروع کیا تھا۔
جوتے پالش کرنا اور چمکانا ہمیشہ سے مردوں کا کام سمجھا جاتا رہا ہے مگر اب اٹلی میں دوخواتین نے اس پیشے میں نام پیدا کرلیا ہے۔
پہلی 51 سالہ روزالینا ڈالاگو تھیں جنہوں نے روم کے سینٹرمیں شوشائن شاپ کھولی تھی اوراب دوسری 43 سالہ ایلیونورا ہیں جو روزانہ مردانہ شوز اورگھٹنوں کے نیچے تک کا اسکرٹ پہنے اس شہرکے گلی کوچوں میں نکلتی ہیں۔ ان کے کاندھے پرچمکتے ہوئے پالش کیے ہوئے شوز لٹکے ہوتے ہیں جو وہ اپنے کلائنٹس سے خود ہی جمع کرتی اور انھیں پہنچاتی ہیں۔
ایلیونورا نے کہا کہ یہ تصور غلط ہے کہ یہ صرف مردوں کا کام ہے۔ مجھے دیکھیے مجھے ہمیشہ سے مردوں کے جوتوں سے لگاؤ رہا ہے۔ ان کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ ان کو سینے کا اپنا ایک انداز ہے لیڈیز شوز میں یہ خوبیاں نہیں ہیں۔ کچھ یہ بات بھی ہے کہ میں ویل ڈریسڈ مردوں کو گندے جوتے پہنے نہیں دیکھ سکتی اسی لیے میں نے شوز پالش کا کام شروع کیا تھا۔