میاں ’شرما‘ جی 19 مارچ بہت دور نہیں

روہت شرما اگر آپ کو صفر پر آؤٹ کرنیوالے ’عامر‘ عام سے گیند باز ہیں پھر آپ تو اُن سے بھی ’گئے گزرے‘ ہیں۔

یقین جانیے کہ اگر آپ محض پاکستان سے تعلق کی بناء پرعامر کی صلاحیتوں کا اقرار کرنے سے گریز کر رہے ہیں تو یہ آپ کی حماقت اور تنگ ذہنی سوا کچھ نہیں۔

اس نے گیند تھام کر دوڑنا شروع کیا تو پورا میدان تماشائیوں کے شور سے گونج اُٹھا، اس وقت اس پر دہرا دباؤ تھا، ایک تو اپنی ٹیم کو شکست سے بچانا اُس کی اولین ترجیح تھی اور دوسرا اُسے اپنے وجود کو ثابت کرنا تھا، اُسے ثابت کرنا تھا کہ اُس نے اپنے ماضی سے سبق حاصل کیا اور اب اپنی صلاحیتوں کو آزمانے کا موقع ہاتھ سے نہیں گنوانا، اور یہی ہوا جب اس نے گیند پھینکی تو بلے باز اس کا سامنا نہ کرسکا اور لڑکھرا گیا، پھر جب محمد عامر سے اس کی یہ تکلیف دیکھی نہ گئی تو دوسری گیند پر بھارتی بلے باز کو پویلین کی راہ دکھا دی تاکہ آرام کرسکے، اور پھر عامر نے محض 4 اوورز میں مد مقابل ٹیم پر ایسی دھاک بٹھائی کہ جانے مانے سورما بلے باز بھی بے ساختہ اس کی تعریف پر مجبور ہوگئے۔

جی ہاں یہ ذکر ہے میرپور کے شیر بنگال اسٹیڈیم میں کھیلے گئے ایشیاء کپ کے میچ کا جس میں پاکستان کا سامنا تھا روایتی حریف بھارت سے، جس میں حسب روش پاکستانی ٹیم بوکھلاہٹ کا شکار تھی، اسی لئے تو صرف 83 کے مجموعی اسکور پر پوری ٹیم ڈھیر ہوگئی۔ جب اِس معمولی سے ہدف کے تعاقب میں بھارتی بلے باز میدان میں اترے تو وہ پُر اعتماد تھے، وہ جانتے تھے کہ وہ یہ ہدف باآسانی حاصل کرلیں گے کیونکہ ان کے پاس، روہت شرما، شکھر دھون، ویرات کوہلی، سریش رائنا، یووراج سنگھ اور دھونی جیسے تجربہ کار کھلاڑی موجود ہیں۔ لیکن ان کے اِس اعتماد کو پہلا دھچکا اُس وقت لگا جب محمد عامر کے سامنے ریکارڈ یافتہ بلے باز روہت شرما سنبھل نہ سکے اور ڈبل سنچری کے اعزاز رکھنے والے محمد عامر کی دوسری گیند پر وکٹ گنوا بیٹھے۔ پھر دنیا نے دیکھا کس انداز میں پاکستانی شاہین نے اپنی شاندار گیند بازی سے مہان بھارتی کھلاڑیوں کو ناکوں چنے چبوائے کہ آسان ہدف حاصل کرنا بھی سہل نہ رہا۔



محمد عامر کی اس شاندار گیند بازی کا برملا اظہار بھارتی کپتان دھونی اور بہترین بلے باز ویرات کوہلی نے میچ جیتنے کے بعد کیا بھی، ویرات کوہلی نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ عامر ورلڈ کلاس بولر ہے، اور اُس نے آج کے میچ میں زبردست باؤلنگ کی۔ پاکستان یہ میچ تو ہار گیا لیکن عامر کی شاندار کارکردگی نے واضح کردیا کہ ان کی ٹیم میں شمولیت یقیناً پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا شاید واحد عقلمندانہ اقدام تھا۔ کیونکہ عامر کے شاندار اسپیل کو دنیا نے کھل کر سراہا، لیکن کیا کیجئے تنگ دلی اور روایتی تنگ نظری کا کہ بھارتی بلے باز روہت شرما سے محمد عامر کی یہ تعریفیں اور کامیابیاں ہضم نہیں ہوئیں اور وہ اپنے ایک تازہ ترین بیان میں کہہ بیٹھے کہ عامر ایک عام سا گیند باز ہے اور اُسے سر پر چڑھانا سمجھ سے بالاتر ہے۔



جناب روہت شرما جب آپ ڈبل سینچری بنائیں تو آپ کی واہ واہ دنیا کرتے نہ تھکے، لیکن جب آپ جیسے مایہ ناز ریکارڈ یافتہ کو پاکستانی باؤلر صفر پر پویلین کا راستہ دکھادے تو آپ تنگ نظری پر اتر آئیں اور بیان داغنے شروع کردیں کہ عامر کو اتنا شہرت دینا مناسب نہیں، وہ ایک عام باؤلر ہیں۔ بڑے تاسف کی بات ہے کہ جب آپ پر تعریف و تحسین کے ڈونگرے برسائے جائیں تو ہپ ہپ اور جب بات پڑوسی ملک کے گیند باز کی ہو تو آپ سے ہضم نہ ہو اور آپ تھو تھو والی پالیسی اپنالیں۔ ذرا دل بڑا کیجئے اور اپنے علاوہ دوسروں پر بھی نگاہ کیجئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کڑھتے رہیں اور دوسرے آگے بڑھتے رہیں۔




چلیں اگر آپ یہ کہتے بھی ہیں کہ عامر ایک عام باؤلر ہے اور شہرت دینا مناسب نہیں تو یہ بات پہلے آپ اپنے تجربہ کار کپتان کو بتائیے اور اس کے ساتھ ساتھ ویرات کوہلی جیسے شاہکار کو بھی سمجھائیے کہ عام سے عامر کی بے جا تعریف درست نہیں کیونکہ شاید اس کا تعلق ہندوستان کی روایتی حریف پاکستانی ٹیم سے ہے۔

یقین جانیے کہ اگر آپ محض پاکستان سے تعلق کی بناء پرعامر کی صلاحیتوں کا اقرار کرنے سے گریز کر رہے ہیں تو آپ اپنی کی حماقت اور تنگ ذہنی کا ثبوت دینے کے ساتھ ساتھ کرکٹ کو بھی خانوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے جو یقینی طور پر قابل مذمت ہے۔

19 مارچ بہت زیادہ دور نہیں، اب بھی وقت ہے آپ اپنا بیان واپس لے لیجیے، کہ آپ کا کچھ ہی دنوں میں ایک بار پھر اُسی عام سے گیند باز سامنا ہونا ہے، ویسے تو کھیل میں کچھ بھی ممکن ہے، ہوسکتا ہے اُس دن آپ کامیاب ہوجائیں، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ عامر ایک بار پھر آپ کی ایک نہ چلنے دیں، لیکن اگر آپ کو اُس دن بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑ جائے تو یاد رکھیے گا کہ اگر عامر ایک 'عام' سے گیند باز ہیں تو پھر آپ تو اُن سے بھی 'گئے گزرے' ہیں۔ بہت شکریہ!

[poll id="1006"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصرمگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
Load Next Story