رینجرز اختیارت پر آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے وزیرداخلہ سندھ
وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی آپریشن کی مد میں آج تک کوئی رقم نہیں دی گئی، سہیل انور سیال
ISLAMABAD:
وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کا کہنا ہے کہ رینجرز کی جانب سے مانگے گئے مزید اختیارات پر سندھ حکومت آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی۔
حیدرآباد میں اسپورٹس فیسٹیول کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے کہا کہ کراچی آپریشن شروع کرتے وقت فیصلہ ہوا تھا کہ وفاقی اور سندھ حکومت مل کر اس آپریشن کے اخراجات پورے کرے گی لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی آپریشن کی مد میں آج تک کوئی رقم نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز کی جانب سے مانگے گئے مزید اختیارات پر سندھ حکومت آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی جب کہ رینجرز کی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے جواب میں سندھ حکومت نے اپنا جواب داخل کرادیا ہے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال باقی 3 صوبوں سے بہتر ہے جس کے باعث لوگ رات کو آرام سے سفر کرتے ہیں جب کہ صوبے میں پولیس، رینجرز، انٹیلی جنس اور سندھ حکومت کےباہمی تعاون سے امن قائم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کی علیحدگی ان کی پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے تاہم ''را'' سے تعلقات کا الزام وفاقی معاملہ ہے جس پر وفاق ہی کارروائی کر سکتا ہے جب کہ سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ پر قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔
وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کا کہنا ہے کہ رینجرز کی جانب سے مانگے گئے مزید اختیارات پر سندھ حکومت آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی۔
حیدرآباد میں اسپورٹس فیسٹیول کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے کہا کہ کراچی آپریشن شروع کرتے وقت فیصلہ ہوا تھا کہ وفاقی اور سندھ حکومت مل کر اس آپریشن کے اخراجات پورے کرے گی لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی آپریشن کی مد میں آج تک کوئی رقم نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز کی جانب سے مانگے گئے مزید اختیارات پر سندھ حکومت آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی جب کہ رینجرز کی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے جواب میں سندھ حکومت نے اپنا جواب داخل کرادیا ہے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال باقی 3 صوبوں سے بہتر ہے جس کے باعث لوگ رات کو آرام سے سفر کرتے ہیں جب کہ صوبے میں پولیس، رینجرز، انٹیلی جنس اور سندھ حکومت کےباہمی تعاون سے امن قائم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کی علیحدگی ان کی پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے تاہم ''را'' سے تعلقات کا الزام وفاقی معاملہ ہے جس پر وفاق ہی کارروائی کر سکتا ہے جب کہ سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ پر قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔