سپریم کورٹ نے سندھ رینجرز کی تھانے بنانے اور خصوصی اختیارات کی درخواست مسترد کردی

ایسا نہ ہوا تو کراچی میں امن و امان سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد درست طریقے سے نہیں ہوگا، رینجرا کا موقف

جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کراچی بد امنی کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے درخواست کی سماعت کی۔۔ فوٹو؛ فائل

سندھ رینجرز نے سپریم کورٹ سے ایک سال کے لیے خصوصی اختیارات، تھانوں کا قیام اور استغاثہ کی فوری تقرری کے لئے درخواست کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔



سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کراچی بد امنی کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران رینجرز کی جانب سے باقاعدہ درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت رینجرز کو ایک برس کے لئے خصوصی اختیارات تفویض کئے جائیں، رینجرز کے تھانے قائم کئے جائیں اور گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمات چلانے کے لئے استغاثہ کی فوری تقرری کو یقینی بنایا جائے ۔ اگر ایسا نہ ہوا تو کراچی میں امن و امان سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد درست طریقے سے نہیں ہوگا۔



درخواست پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ عدالت قانون سے ہٹ کر کوئی حکم نہیں دے گی۔ کور کمیٹی اور دیگر متعلقہ فورم میں ا س مسئلے کو حل کیا جائے۔ جسٹس اعجاز نے رینجرز کے لاآ آفیسر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اپنی تجاویز دے دیں اب سندھ حکومت جانے اور ان کا کام۔




دوسری جانب سپریم کورٹ میں پولیس میں تفتیش فنڈز میں خورد برد سےمتعلق کمیٹی نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔جس میں بتایا گیا کہ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور اے آئی جی فنائنس پولیس کے فنڈز میں خرد برد کے ذمہ دار ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ تفتیشی فنڈز قانون کے مطابق جاری نہیں کیے گئے، تفتیش کی مد میں صوبہ بھر میں مجموعی طور پر ساڑھے 21 کروڑ روپے فنڈز جاری کیے گئے، جن میں سے 99 فیصد رقوم نقد جاری کی گئی جب کہ قانون کے مطابق صرف کراس چیک کے ذریعے فنڈز جاری کیے جاسکتے ہیں۔ اسپیشل برانچ کو تفتیش کے لیے 50 لاکھ روپے جاری کیے گئے، جو غیر قانونی ہے کیونکہ اسپیشل برانچ کا مینڈیٹ تفتیش ہے ہی نہیں۔



سماعت کے دوران آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے جسٹس امیر ہانی مسلم کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کا رویہ متعصبانہ ہے، آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت میری عزت کا خیال نہیں کیا گیا، میرے لیے نازیبا الفاظ استعمال کیے، آپ انکوائری کرنے والی کمیٹی سے رابطے میں ہیں، جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ ہم میرٹ پر کیس چلارہے ہیں ہمارا رویہ متعصبانہ نہیں، وہ کسی طور بھی کسی کی سماعت کرنے والے بینچ سے علیحدہ نہیں ہوں گے۔ اگر انہیں فیصلے پر اعتراض ہو تو وہ نظر ثانی کی درخواست دائر کردیں۔

Load Next Story