پاک بھارت میچ کولکتہ منتقل ہونے پر بھارتی حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے
وزیراعلیٰ ہماچل پردیش کے بیان کی وجہ سے پاکستان کو بھارت کی سیکیورٹی پربات کرنے کا موقع ملا،انوراگ ٹھاکر
پاک بھارت میچ دھرم شالہ سے کولکتہ منتقل ہونے پر بھارتی حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے آگئی۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اس وقت کوالیفائنگ میچز جاری ہیں اور 15 مارچ کو بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ سے ایونٹ کا باقاعدہ آغاز ہوگا لیکن ایونٹ میں قومی کرکٹ ٹیم کی شمولیت کے معاملے پر بھارتی حکمراں جماعت اور اپوزیشن آمنے سامنے آگئیں۔ بی سی سی آئی کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ ہماچل پردیش کےبیان کی وجہ سے پاک بھارت میچ سیاست کی بھینٹ چڑھ گیا اور پاکستان کو بھارت کی سیکیورٹی پربات کرنے کا موقع ملا۔
دوسری جانب ہماچل پردیش کے وزیراعلی ویربہا سنگھ بھی میدان میں آگئے اور اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو سیکیورٹی نہ دینے کا کبھی نہیں کہا، سیکیورٹی دینا حکومت کی ذمہ داری ہے جب کہ معاملے کی سنگینی کے باعث آئی پی ایل کے سربراہ راجیو شکلا بھی میدان میں آگئے اور کہا کہ پاکستان ٹیم کو سیکیورٹی دینا ہماری ذمہ داری ہے اور میں سیکیورٹی کی گارنٹی دینا ہوں،۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اس وقت کوالیفائنگ میچز جاری ہیں اور 15 مارچ کو بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ سے ایونٹ کا باقاعدہ آغاز ہوگا لیکن ایونٹ میں قومی کرکٹ ٹیم کی شمولیت کے معاملے پر بھارتی حکمراں جماعت اور اپوزیشن آمنے سامنے آگئیں۔ بی سی سی آئی کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ ہماچل پردیش کےبیان کی وجہ سے پاک بھارت میچ سیاست کی بھینٹ چڑھ گیا اور پاکستان کو بھارت کی سیکیورٹی پربات کرنے کا موقع ملا۔
دوسری جانب ہماچل پردیش کے وزیراعلی ویربہا سنگھ بھی میدان میں آگئے اور اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو سیکیورٹی نہ دینے کا کبھی نہیں کہا، سیکیورٹی دینا حکومت کی ذمہ داری ہے جب کہ معاملے کی سنگینی کے باعث آئی پی ایل کے سربراہ راجیو شکلا بھی میدان میں آگئے اور کہا کہ پاکستان ٹیم کو سیکیورٹی دینا ہماری ذمہ داری ہے اور میں سیکیورٹی کی گارنٹی دینا ہوں،۔