آئی جی سندھ سمیت اعلیٰ افسران پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں کے ذمہ دار قرار

سپریم کورٹ نے پولیس میں بدعنوانیوں کی تحقیقات نیب کے سپرد کرتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ نے پولیس میں بدعنوانیوں کی تحقیقات نیب کے سپرد کرتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ فوٹو؛ فائل

سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران نے اپنے ہی آئی جی کے خلاف انکوائری رپورٹ پیش کردی جس میں پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں کا ذمہ داری آئی جی سندھ کو بھی قرار دیا گیا ہے۔



جسٹس امیرہانی مسلم ، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل لارجر بینچ نے پولیس میں تفتیشی لاگت كی تقسیم میں بدعنوانیوں كے معاملات كی تحقیقات نیب كے سپرد كرتے ہوئے ایك ماہ میں تحقیقات مكمل كركے عدالت میں پیش كرنے كی ہدایت كی ہے۔ عدالت کی جانب سے 16صفحات پر مشتمل فیصلے میں فاضل بینچ نے توقع ظاہر كی ہے كہ نیب غیر جانبدارانہ اور شفاف طریقے سے ان معاملات كی تحقیقات كرےگا، فاضل بینچ نے حكومت سندھ كو بھی ہدایت كی كہ وہ ان معاملات پر انكوائری رپورٹس كی روشنی میں كارروائی كرے اور چیف سیكرٹری سندھ صدیق میمن انكوائری رپورٹس اپنی تحویل میں لے كر ان كی حفاظت یقینی بنائیں تاكہ معاملات كے ریكارڈ میں گڑبڑ اور تبدیلی نہ كی جاسكے۔



فاضل بینچ نے آبزرو كیا كہ انكوائری رپورٹس میں خاصا مواد ہے جس كی بنیاد پرنیب اور دیگر كو تحقیقات میں آسانی ہوگی لیكن یہ ریكارڈ ضائع ہونے كی صورت میں آئندہ تحقیقات كرنے والوں کے لیے مشكلات ہوں گی۔ فاضل بینچ نے توجہ دلائی ہے كہ جیسا كہ ان انكوائری رپورٹس میں آئی جی سندھ سمیت دیگر اعلیٰ عہدوں پر تعینات افسران كی جانب نشاندہی كی گئی ہے تو مجاز اتھارٹی دوران تحقیقات اس امر كا جائزہ بھی لے کہ كیا اس دوران یہ افسران اپنے عہدوں پر تعینات رہ سكتے ہیں۔




رپورٹ میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، اے آئی جی فنانس فداحسین شاہ، ڈی آئی جی شہاب مظہر بھلی، اے ڈی آئی جی اعتزاز احمد گورایہ، ایس پی سلمان حسین كوبھی غیر قانونی بھرتیوں كا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ اس كے علاوہ سندھ ریزرو پولیس كے ایس پی غلام نیی كیریو، اسلم لانگا كو بھی غیرقانونی بھرتیوں میں ملوث قرار دیا گیا ہے، بھرتیوں كے لیے جعلی كاغذات كی تیاری میں اے آئی جی فنانس آفس كے اسٹنٹ ڈائریكٹر ظفر اقبال، كلرك طارق خاصخیلی ملوث پائے گئے ہیں۔ فاضل بینچ نے مزید ہدایت جاری كی ہیں كہ جن معاملات كی عبوری رپورٹ پیش كی گئی ہے اگر ان میں مزید تحقیقات كے لیے ایڈیشنل آئی جی اے ڈی خواجہ كی سربراہی میں كمیٹی كو كسی ریكارڈ تك رسائی كی ضرورت ہو تو مطلوب ریكارڈ تك انہیں رسائی دی جائے۔



فاضل بینچ نے آئی جی سندھ كی جانب سے وفاقی سیكرٹری اسٹیبلشمنٹ كو ایڈیشنل آئی جی اے ڈی خواجہ اور ثناءاللہ عباسی كو ان كے اصل محكموں میں واپس بھیجنے سے متعلق خط كو بھی انتقامی كارروائی قراردیا اور چیف سیكرٹری سندھ اور وفاقی سیكرٹری اسٹیبلشمنٹ كو بھی ہدایت كی كہ كمیٹی اركان كا تبادلہ سندھ سے باہر نہ کیا جائے جب کہ ان كے متعلق كارروائی كرنے سے عدالت كو آگاہ كیا جائے۔

Load Next Story