وزارت تجارت نے یکم دسمبر سے قبل کینو کی برآمد پر پابندی لگا دی

ایس آر او جاری، مقصد انٹرنیشنل مارکیٹ میں پھل کے معیار کو یقینی بنانا ہے۔

رواں سال 2 لاکھ ٹن کینو کی برآمدات سے11 کروڑ ڈالر ملنے کا امکان، پی ٹی اے پر عمل سے انڈونیشی مارکیٹ ایران کی متبادل ثابت ہوسکتی ہے، فروٹ ایکسپورٹرز فوٹو : فائل

وفاقی وزارت تجارت نے یکم دسمبرسے قبل کینو کی برآمد پر پابندی عائد کردی ہے، رواں سیزن میں کینو کی ایکسپورٹ کا آغاز یکم دسمبر سے کیا جائے گا۔

کینو کی پیداوار 20 فیصد کمی سے 18 لاکھ ٹن متوقع ہے جس میں سے 2 لاکھ ٹن کینو کی برآمد کا ہدف مقرر کردیا گیا ہے۔ آل پاکستان فروٹ اینڈویجیٹبل امپورٹرز ایکسپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید احمد کے مطابق گزشتہ سیزن روس اور ایران کی مارکیٹ میں ریکارڈ نقصان کے باعث اس سال کینو کی برآمد کا ہدف گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک لاکھ ٹن کم مقرر کیا گیا ہے، گزشتہ سال کینو کی برآمد کا ہدف 3 لاکھ ٹن مقرر کیا گیا تھا تاہم ایران پر عالمی پابندیوں اور روس میں معاشی بحران اور کینو کی اوور ایکسپورٹ کی وجہ سے کینو کی ایکسپورٹ میں ریکارڈ نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔


انہوں نے کہا کہ اس سال بھی ایران کی مارکیٹ عالمی پابندیوں کے سبب پاکستانی کینو کیلیے بند رہے گی جس سے ایکسپورٹ میں 70 ہزار ٹن کمی کا سامنا ہوگا، اسی طرح روس کو بھی ایکسپورٹ میں 50 فیصد تک کمی کا خدشہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ وفاقی وزارت تجارت نے ایسوسی ایشن کی تجویز پر کینو کی ایکسپورٹ کا آغاز یکم دسمبر سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلیے وفاقی وزارت نے 8نومبر کو ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2009 میں ترمیم کا ایس آر او جاری کردیا ہے، یہ فیصلہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں پاکستانی کینو کے معیار کو یقینی بنانے کیلیے کیا گیا ہے۔

اس سے قبل ایک ماہ پہلے ہی کینو کی ایکسپورٹ شروع کردی جاتی تھی اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں ان میچور کینو ایکسپورٹ ہونے سے ملکی ساکھ متاثر ہونے کے ساتھ بعد میں کی جانے والی ایکسپورٹ میں نقصان کا سامنا ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 3 لاکھ ٹن کے ہدف کے مقابلے میں کینو کی برآمد 2.25 لاکھ ٹن رہی جس سے 12 کروڑ50 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا، رواں سال 2لاکھ ٹن ایکسپورٹ سے 11کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کی مارکیٹ ایرانی منڈی کی بندش کے بعد بہتر متبادل بن سکتی ہے اور انڈونیشیا میں 40 سے 45 ہزار ٹن کینو ایکسپورٹ کیا جاسکتا ہے تاہم پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان ترجیحی تجارت کے معاہدے (پی ٹی اے) پر اب تک عملدرآمد شروع نہیں ہوا جس سے پاکستانی کینو کو انڈونیشیا میں بھاری ڈیوٹی کا سامنا ہے، اگر انڈونیشیا کے ساتھ ترجیحی تجارت کا معاہدہ فی الفور نافذ العمل نہ ہوا تو رواں سال بھی انڈونیشیا کو کینو کی ایکسپورٹ ممکن نہیں ہوگی۔
Load Next Story