انٹرا کشمیر ٹریڈ کاغلط استعمال تجارتی اشیا کم کرنے کی تجویز

آزادومقبوضہ کشمیرمیں استعمال نہ ہونے والی اشیا کو تجارتی فہرست سے نکال دیا جائے۔

بعض بھارتی اشیا ایل او سی کے راستے پاکستان لائی جارہی ہیں، وزارت تجارت حکام فوٹو: فائل

وزارت تجارت نے انٹرا کشمیر ٹریڈ کے غلط استعمال کو روکنے کیلیے اشیا کی فہرست میں کمی کرنے کی تجویزدیدی ہے جس کے تحت ان اشیا کو تجارتی فہرست سے خارج کرنے کا کہا گیا ہے جن کی آزاد اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں کھپت نہیں ہے۔

اس ضمن میں وزارت تجارت کے حکام نے بتایا کہ انٹراکشمیر ٹریڈ کے ذریعے بھارت سے ایسی اشیا بھی پاکستان آرہی ہیں جن کی پاک بھارت دوطرفہ تجارت میں اجازت نہیں ہے اور یہ معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت میں اس وقت سامنے آیا جب کمیٹی کے اکثریتی اراکین نے بھارت سے مہنگے کیلے درآمد کرنے کی اجازت دینے پر احتجاج کیا جس پر وزارت تجارت کے سیکریٹری منیر قریشی نے اراکین کو بتایا کہ پاکستانی مارکیٹ میں بھارتی کیلے کی کھیپ پاک بھارت تجارت کے ذریعے نہیں آئی بلکہ یہ کھیپ انٹراکشمیر ٹریڈ کے تحت منگوائی گئی ہے کیونکہ واہگہ کے راستے انڈیا سے کیلے کی درآمد نہیں ہورہی۔ انہوں نے کہا کہ واہگہ سے درآمد ہونے والی اشیا پر ڈیوٹی اور کسٹم وصول کی جاتی ہے۔


جبکہ چکوٹھی اور آزاد کشمیر کے پونچھ سیکٹر سے منگوائی اور بھجوائی جانے والی اشیا ڈیوٹی اور کسٹم فری ہیں اس لیے انٹرا کشمیر ٹریڈ سے منگوائی جانے والی اشیا واہگہ سے درآمد کی جانے والی اشیا سے سستی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان مارکیٹ میں ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ وزارت تجارت کے حکام کا کہنا ہے کہ انٹرا کشمیر ٹریڈ کی اجازت دونوں ممالک کی حکومتوں نے مسئلہ کشمیر پر اعتماد سازی کے اقدامات کے سلسلے میں دی ہے اور انٹرا کشمیر ٹریڈ کی فہرست میں 21 اشیا شامل ہیں جن میں سے اکثر کی پیداوار اور کھپت آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں نہیں ہے، اسی طرح کیلا آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں پیدا نہیں ہوتا اس کے باوجود یہ اس لسٹ میں شامل ہے۔

کیلا لائن آف کنٹرول کے ذریعے آزاد کشمیر اور پھر وہاں سے پاکستانی مارکیٹ لایا جاتا ہے کیونکہ آزاد کشمیر میں اس کی اتنی کھپت نہیں ہے لہٰذا انٹراکشمیر ٹریڈ کے غلط استعمال کو روکنے کیلیے انٹرا کشمیر ٹریڈ کی لسٹ پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے اور اس لسٹ میں صرف وہی آئٹمز رکھی جائیں جن کی آزاد کشمیر و مقبوضہ کشمیر میں پیداوار اور کھپت ہو یا جو ان علاقوں میں تیار کی جانی ہوں، اس کے علاوہ یہ متبادل تجویز بھی دی گئی ہے کہ انٹراکشمیر ٹریڈ کے تحت آزاد جموں و کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں تجارت کو دونوں علاقوں تک محدود کردیا جائے اور فہرست میں تجارتی اشیا کو ان دونوں علاقوں کی حدود سے باہر نہ جانے دیا جائے۔
Load Next Story