شہباز تاثیر کسی آپریشن میں بازیاب نہیں ہوئے انہیں اغواکاروں نے خود چھوڑا تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف

یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ شہباز تاثیر کی رہائی کے لیے کوئی تاوان دیا گیا، تحقیقاتی رپورٹ وزیرداخلہ کو پیش

یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ شہباز تاثیر کی رہائی کے لیے کوئی تاوان دیا گیا، تحقیقاتی رپورٹ وزیرداخلہ کو پیش، فوٹو؛ فائل

شہباز تاثیر کی مبینہ آپریشن سے بازیابی سے متعلق انکوائری رپورٹ وزیرداخلہ کو پیش کردی گئی جس میں انکشاف کیا گیا ہے شہبازتاثیر کو کسی آپریشن کے ذریعے بازیاب نہیں کرایا گیا بلکہ اغوا کاروں نے انہیں ازخود چھوڑا۔



ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر کی مبینہ آپریشن سے بازیابی سے متعلق انکوائری رپورٹ وزیرداخلہ کو پیش کردی گئی جس میں مختلف انکشافات کیے گئے ہیں۔ اسپیشل سیکریٹری داخلہ شعیب صدیقی کی سربراہی میں 2 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ بات کہی بھی ثابت نہیں ہوئی کہ شہباز تاثیر کو کسی آپریشن کے ذریعے بازیاب کروایا گیا ہے جب کہ شہباز تاثیر کو اغوا کاروں نے از خود چھوڑا جب کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ شہبباز تاثیر کی رہائی کے لیے کوئی تاوان دیا گیا۔




رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز تاثیر کی بازیابی پر سیکیورٹی اداروں اور دیگر افسران کی جانب سے کریڈٹ لینے کی کوشش کی گئی تاہم کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ ایسے واقعے میں اپنی کارکردگی کا کریڈٹ لے جو سرے سے ہوا ہی نہ ہو۔ انکوائری رپورٹ میں متعلقہ افسروں کو سخت تنبیہ کی سفارش بھی کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں آئی جی بلوچستان سے متعلق کہا گیا ہے کہ اس لیول پر سینئر افسران کو اپنی ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیے تھا جو رپورٹ حقائق پر مبنی تھی اسی سے وفاقی اور صوبائی حکومت کو آگاہ کرنا چاہیے تھا۔



ذرائع کے مطابق کمیٹی نے مختلف انٹیلی جنس ایجنسیوں سے واقعے سے متعلق رپورٹ لی اور مقامی پولیس سمیت جس مقام سے ایجنسیوں نے انہیں اپنی تحویل میں لیا وہاں کے لوگوں سے بھی معلومات لی۔ رپورٹ موصول ہونے کے بعد وزیرداخلہ نے حکم دیا کہ اس بات کی بھی انکوائری کی جائے کہ شہباز تاثیر کی رہائی کیسے عمل میں لائی گئی۔

واضح رہے گزشتہ ہفتے کوئٹہ کے علاقے کچلاک سے سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر کو ساڑھے 4 سال بعد مبینہ آپریشن کے ذریعے بازیاب کروانے کا دعویٰ کیا گیا تھا جس کے بعد وزیرداخلہ نے اسپیشل سیکریٹری داخلہ شعیب صدیقی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جسے اس واقعے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

Load Next Story