ہائے رے گنج پن
گنج پن کے سبب اب ناں تو راتوں کو نیند آتی ہے نا ہی دن کو چین، آئینہ دیکھو تو جی بھر بھر آتا ہے۔
ہائے میرے بال! یہ آواز تو تقریباً روز ہی ہر اک کے کانوں میں گونجتی ہوگی جب بال ٹوٹنے پر لڑکیاں، خواتین واویلا کرتی ہیں۔ لیکن اگر یہ آواز کسی صاحب کے کمرے سے آئے تو معاملہ سنگین نوعیت کا ہوسکتا ہے، کیونکہ اگر ان گرتے بالوں کے پیچھے عمر کے اثرات کا دخل نہیں تو پھر تیزی سے بال جھڑتے دیکھ کر حضرت کا بے اختیار ہی چیخ پڑنا حق بنتا ہے۔
کہاں تو نئے نئے انداز سے بالوں کی کٹنگ کروانا، جیل لگا کر دوسروں کو جلانا اور اب ایسی نوبت آئی کہ بال شاور سے گرتے پانی کی صورت مسلسل ٹوٹ کر برس رہے ہوں اور بات گنج پن تک پہنچ گئی۔ ایسے میں ناں تو راتوں کو نیند آتی ہے نا ہی دن کو چین، آئینہ دیکھو تو جی بھر بھر آتا ہے۔ ایسے عالم میں ٹینشن سے بالوں کی گراوٹ میں اضافہ ہوجاتا ہے اور بچپن کی یادیں کچھ ذہن پر دستک دیتی دل جلاتی رہتی ہیں، جب دوستوں کے ساتھ مل کر کورس کے انداز میں چیخا کرتے تھے،
اور تصور کی آنکھ میں ان سب کا مخاطب گنجا مطلب، مطلوبہ نشانہ ہم ہی ہوں جیسے، خیر اب آگے بڑھیئے اور دردِ دل کی دوا کیجئے، اب نائی سے جان چھٹی تو ڈاکٹر کا دامن تھام لیجئے۔ کیا کوئی بھی نامور اور بہترین ڈاکٹر گرتے بالوں کو روک پائے گا؟ یہ بھی ایک راکٹ سائنس بن گئی ہے۔ نیم حکیم ہر گلی کے کونے پر مل جائیں گے لیکن ٹھہرئیے یہ ہے بالوں کا معاملہ ۔۔۔۔ اس لئے پہلے یہ ضرور جان لیجئے کہ بال گرنے کی وجہ کیا ہے؟
اگر سائنسی نقطہ نگاہ سے دیکھیں تو بڑھتی عمر، جنیاتی عمل، مناسب اور متوازن غذا کی کمی، ذہنی دباؤ یا پھر خشکی، ان تمام وجوہات اور بڑھتی عمر کے ساتھ بھی بال کم ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ نشوونما سست روی سے ہوتی ہے اور بال بھی ہلکے ہوجاتے ہیں۔ ایسا زیادہ تر 25 سال کی عمر سے شروع ہوجاتا ہے۔ عموماً مردوں میں سر کے درمیان ایک گول دائرے کی شکل میں بال غائب ہونا شروع ہوتے ہیں، اور بالوں کا جھڑنا جینز میں بھی شامل ہوتا ہے۔ اس کےعلاوہ وزن میں کمی یا جسم میں آئرن کی مقدار کم ہونے سے بھی بال جھڑتے ہیں۔ اس کے علاوہ سر میں خارش، ایگزیما کا شکار ہوں یا خشکی نے ڈیرے ڈالے ہوں تو بھی بال گرسکتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ جو بال جھڑگئے وہ دوبارہ رہی سہی خوبصورتی کو رونق بخشیں گے یا خالی سر خالی ہاتھ؟ سائنس نے اس مسئلہ کا حل ڈھونڈ نکالنے کا دعویٰ تو کیا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق انہوں نے ایک ایسی دوا کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو مردوں کے گر جانے والے بالوں کو واپس لاسکتی ہے۔ اس دوا کے تجربات 18 سے 55 سال کی عمر کے مردوں پر کئے گئے، اس دوا کے نتائج کو حال ہی میں امریکن اکیڈمی آف ڈرماٹولوجی کی سالانہ کانفرنس میں پیش کیا گیا۔
بہرحال اگر یہ دوا کامیاب ہوجائے تو بہت سے افراد کے حق میں بہترین ہے، کیونکہ بیچارے کتنے ایسے حضرات ہیں جو گنج پن کا شکار ہوکر تنقید اور تمسخر کا نشانہ بنتے ہیں۔ کتنے حضرات کے سہرے کے پھول اس چٹیل میدان کے باعث کھلتے کھلتے رہ جاتے ہیں، بلکہ ستم تو یہ ہے کہ اگر گنجے افراد گھوڑی چڑھ بھی جائیں تو بھی سکون نہیں۔
اب آخر میں ایک اسی سے متعلق قصہ بھی سنتے لیجئے جس سے گنجوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے ناروا سلوک کی جھلک نظر آتی ہے۔ گزشتہ ہفتے شادی کی ایک تقریب میں جانا ہوا جہاں چند شریر اور نادان دوست دولہے کو دیکھ کر باقاعدہ لہک لہک کر گا رہے تھے،
[poll id="1013"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
کہاں تو نئے نئے انداز سے بالوں کی کٹنگ کروانا، جیل لگا کر دوسروں کو جلانا اور اب ایسی نوبت آئی کہ بال شاور سے گرتے پانی کی صورت مسلسل ٹوٹ کر برس رہے ہوں اور بات گنج پن تک پہنچ گئی۔ ایسے میں ناں تو راتوں کو نیند آتی ہے نا ہی دن کو چین، آئینہ دیکھو تو جی بھر بھر آتا ہے۔ ایسے عالم میں ٹینشن سے بالوں کی گراوٹ میں اضافہ ہوجاتا ہے اور بچپن کی یادیں کچھ ذہن پر دستک دیتی دل جلاتی رہتی ہیں، جب دوستوں کے ساتھ مل کر کورس کے انداز میں چیخا کرتے تھے،
آدھی روٹی آدھا کباب
گنجے کو مارنا بڑا ثواب
دور سے دیکھا انڈے ابل رہے تھے
قریب جا کر دیکھا گنجے اچھل رہے تھے
اور تصور کی آنکھ میں ان سب کا مخاطب گنجا مطلب، مطلوبہ نشانہ ہم ہی ہوں جیسے، خیر اب آگے بڑھیئے اور دردِ دل کی دوا کیجئے، اب نائی سے جان چھٹی تو ڈاکٹر کا دامن تھام لیجئے۔ کیا کوئی بھی نامور اور بہترین ڈاکٹر گرتے بالوں کو روک پائے گا؟ یہ بھی ایک راکٹ سائنس بن گئی ہے۔ نیم حکیم ہر گلی کے کونے پر مل جائیں گے لیکن ٹھہرئیے یہ ہے بالوں کا معاملہ ۔۔۔۔ اس لئے پہلے یہ ضرور جان لیجئے کہ بال گرنے کی وجہ کیا ہے؟
اگر سائنسی نقطہ نگاہ سے دیکھیں تو بڑھتی عمر، جنیاتی عمل، مناسب اور متوازن غذا کی کمی، ذہنی دباؤ یا پھر خشکی، ان تمام وجوہات اور بڑھتی عمر کے ساتھ بھی بال کم ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ نشوونما سست روی سے ہوتی ہے اور بال بھی ہلکے ہوجاتے ہیں۔ ایسا زیادہ تر 25 سال کی عمر سے شروع ہوجاتا ہے۔ عموماً مردوں میں سر کے درمیان ایک گول دائرے کی شکل میں بال غائب ہونا شروع ہوتے ہیں، اور بالوں کا جھڑنا جینز میں بھی شامل ہوتا ہے۔ اس کےعلاوہ وزن میں کمی یا جسم میں آئرن کی مقدار کم ہونے سے بھی بال جھڑتے ہیں۔ اس کے علاوہ سر میں خارش، ایگزیما کا شکار ہوں یا خشکی نے ڈیرے ڈالے ہوں تو بھی بال گرسکتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ جو بال جھڑگئے وہ دوبارہ رہی سہی خوبصورتی کو رونق بخشیں گے یا خالی سر خالی ہاتھ؟ سائنس نے اس مسئلہ کا حل ڈھونڈ نکالنے کا دعویٰ تو کیا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق انہوں نے ایک ایسی دوا کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو مردوں کے گر جانے والے بالوں کو واپس لاسکتی ہے۔ اس دوا کے تجربات 18 سے 55 سال کی عمر کے مردوں پر کئے گئے، اس دوا کے نتائج کو حال ہی میں امریکن اکیڈمی آف ڈرماٹولوجی کی سالانہ کانفرنس میں پیش کیا گیا۔
بہرحال اگر یہ دوا کامیاب ہوجائے تو بہت سے افراد کے حق میں بہترین ہے، کیونکہ بیچارے کتنے ایسے حضرات ہیں جو گنج پن کا شکار ہوکر تنقید اور تمسخر کا نشانہ بنتے ہیں۔ کتنے حضرات کے سہرے کے پھول اس چٹیل میدان کے باعث کھلتے کھلتے رہ جاتے ہیں، بلکہ ستم تو یہ ہے کہ اگر گنجے افراد گھوڑی چڑھ بھی جائیں تو بھی سکون نہیں۔
اب آخر میں ایک اسی سے متعلق قصہ بھی سنتے لیجئے جس سے گنجوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے ناروا سلوک کی جھلک نظر آتی ہے۔ گزشتہ ہفتے شادی کی ایک تقریب میں جانا ہوا جہاں چند شریر اور نادان دوست دولہے کو دیکھ کر باقاعدہ لہک لہک کر گا رہے تھے،
آج جمعرات ہے
گنجے کی بارات ہے
[poll id="1013"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔