ٹیکس ریفنڈز کے اجرا کا تیز ترین نظام بند کیے جانیکا انکشاف
پرال نےاپیل مینجمنٹ سسٹم کاسافٹ ویئر بھی بند کررکھا ہےجس سے اپیل کے کیسوں سے متعلق بھی دشواریاں پیدا ہورہی ہیں، ذرائع
ایف بی آر کے ماتحت ادارے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) کی جانب سے ٹیکس دہندگان کو ریفنڈز کے اجرا کا تیز ترین نظام ای پی آر ایس اور اپیل مینجمنٹ سسٹم کا سافٹ ویئر بند کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ٹی سسٹم کی ناکامی کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کے نتیجے میں حکومت نے کارروائی کرتے ہوئے ایف بی آر کی ٹیم کو تبدیل کرنے کے ساتھ پرال کی سی ای او کوہٹایا تھا مگر آئی آر آئی ایس سافٹ ویئر ڈیولپ کرنے کے ذمے داران چونکہ اب بھی پرال میں موجود ہیں اور وہ نہ صرف خود کو بچانے کیلیے سافٹ ویئر میں خرابیوں کو تسلیم کرنے کے بجائے صورتحال کی خرابی کا ذمے دارنیٹ ورکنگ اور دیگر وجوہ کو قرار دے رہے ہیں بلکہ ابھی تک پچھلی ٹیم کے ساتھ رابطوں میں بھی ہیں اور غیر سرکاری طور پر ان سے ہدایات بھی لے رہے ہیں جبکہ دوسری جانب انکوائری رپورٹ میں واضح کیا جاچکا ہے کہ نیٹ ورکنگ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اصل مسئلہ سافٹ ویئر کا ہے۔
ذرائع کے مطابق پرال نے ایف بی آر کے علم میں لائے بغیر تیز ترین ریفنڈ سسٹم ای پی آر ایس کے سافٹ ویئر کو بند کررکھا ہے جس سے ریفنڈ کلیمز پروسیس نہیں ہو پا رہے اور ٹیکس دہندگان کو بہت ہی کم ریفنڈز جاری ہورہے ہیں جس سے زیرالتوا ریفنڈ کلیمز کا حجم بڑھ کر 250 ارب روپے کے لگ بھگ ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ریفنڈ کلیمز کلیئر نہ ہونے کی وجہ سے اگرچہ ایف بی آر کا ریونیو زیادہ ظاہر ہوتا ہے مگر اس کے ساتھ ریفنڈ کلیمز کا بوجھ بڑھنے سے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پرال نے اپیل مینجمنٹ سسٹم کا سافٹ ویئر بھی بند کر رکھا ہے جس سے اپیل کے کیسوں سے متعلق بھی دشواریاں پیدا ہورہی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ٹی سسٹم کی ناکامی کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کے نتیجے میں حکومت نے کارروائی کرتے ہوئے ایف بی آر کی ٹیم کو تبدیل کرنے کے ساتھ پرال کی سی ای او کوہٹایا تھا مگر آئی آر آئی ایس سافٹ ویئر ڈیولپ کرنے کے ذمے داران چونکہ اب بھی پرال میں موجود ہیں اور وہ نہ صرف خود کو بچانے کیلیے سافٹ ویئر میں خرابیوں کو تسلیم کرنے کے بجائے صورتحال کی خرابی کا ذمے دارنیٹ ورکنگ اور دیگر وجوہ کو قرار دے رہے ہیں بلکہ ابھی تک پچھلی ٹیم کے ساتھ رابطوں میں بھی ہیں اور غیر سرکاری طور پر ان سے ہدایات بھی لے رہے ہیں جبکہ دوسری جانب انکوائری رپورٹ میں واضح کیا جاچکا ہے کہ نیٹ ورکنگ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اصل مسئلہ سافٹ ویئر کا ہے۔
ذرائع کے مطابق پرال نے ایف بی آر کے علم میں لائے بغیر تیز ترین ریفنڈ سسٹم ای پی آر ایس کے سافٹ ویئر کو بند کررکھا ہے جس سے ریفنڈ کلیمز پروسیس نہیں ہو پا رہے اور ٹیکس دہندگان کو بہت ہی کم ریفنڈز جاری ہورہے ہیں جس سے زیرالتوا ریفنڈ کلیمز کا حجم بڑھ کر 250 ارب روپے کے لگ بھگ ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ریفنڈ کلیمز کلیئر نہ ہونے کی وجہ سے اگرچہ ایف بی آر کا ریونیو زیادہ ظاہر ہوتا ہے مگر اس کے ساتھ ریفنڈ کلیمز کا بوجھ بڑھنے سے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پرال نے اپیل مینجمنٹ سسٹم کا سافٹ ویئر بھی بند کر رکھا ہے جس سے اپیل کے کیسوں سے متعلق بھی دشواریاں پیدا ہورہی ہیں۔