اختیارات کے معاملے پر فوج اور عدلیہ میں اتفاق نہیں امریکی جریدہ

پاک فوج کی ہائی کمان میں بلوچستان کا کیس بھی ناگواری کا سبب ہے، پاکستان میں تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے

پاک فوج کی ہائی کمان میں بلوچستان کا کیس بھی ناگواری کا سبب ہے، پاکستان میں تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے فوٹو: فائل

امریکی جریدے اٹلانٹک نے پاکستا ن میں عدلیہ اور فوج کے درمیان حالیہ بیانات پر پیدا ہونے والی صورت حال پرکہا ہے کہ پاکستان میں جج صاحبان اور فوجی جرنیلوں کے اختیارات کی کئی ماہ سے جاری پس پردہ کشمکش5نومبر کو عوام کے سامنے آگئی۔

بیانات سے پہلی بار واضح ہوا کہ دونوں ایک دوسرے کے اختیارات کے معاملے پر اتفاق نہیں کرتے، تشویشناک پہلو یہ کہ ایک دوسرے کے انفرادی کارکردگی کے معاملات کو بھی واشگاف کردیا گیا، دہائیوں سے حکمرانی کرنے والوں کو تبدیلی کا سامنا ہے،فوج کی ہائی کمان میں بلوچستان کا کیس بھی ناگواری کا سبب ہے،اختلافی بیانات سے واضح ہے کہ ادارے بتدریج اپنے آئینی حدود او ر کردارکو اپنا رہے ہیں۔جمعہ کوامریکی جریدے اٹلانٹک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ5نومبر کو پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اپنی باہمی تنقیدکے ساتھ عوام میں چلے گئے، دونوں شخصیات کے سخت ترین بیانات سے پہلی بار واضح ہوا کہ وہ ایک دوسرے کے اداروں کے اختیارارت اور کردار کے تعین کے معاملے میں اتفاق نہیں کرتے جن اداروں کے وہ سربراہ ہیں۔


سب سے زیادہ تشویشناک پہلو یہ ہے کہ انھوں نے ان معاملات کو بھی واشگاف کردیا جو ایک دوسرے کے انفرادی کارکردگی کے متعلق تھے۔چیف جسٹس نے اپنے ادارے کی سپر میسی کو سب پر فوقیت دی، اسی دن چیف جسٹس کے ان بیانات کوآرمی چیف نے یہ کہہ کراختلاف کیا کہ کسی فرد یا ادارے کو یہ حق نہیں کہ قومی مفاد کے متعلق وہ حتمی فیصلہ کرے، رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے اور دہائیوں سے جو حکمرانی کرتے آرہے تھے انھیں اس تبدیلی کا سامنا ہے اب اس ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں، فوج اور عدلیہ میں تنا ؤ کی صورت گزشتہ ماہ اس وقت پیدا ہوئی جب عدلیہ نے فیصلہ دیاکہ فوج کو سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، انھوں نے فیصلہ دیا کہ متعلقہ حکام سابق فوجی سربراہ اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سربراہ کے خلاف کارروائی کریں۔

1990کے انتخابات میں ان پر دھندلی اور سیاست دانوں میں پیسہ تقسیم کے الزامات ہیں، ان دوکے علاوہ چھ مزید جرنیلز کو کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے، اس کے علاوہ فوج کی ہائی کمان میں بلوچستان کا کیس بھی ناگواری کا سبب ہے، 5نومبر کے آرمی چیف کے بیان سے واضح ہو تا ہے کہ وہ فوج کے روایتی کردار اور امیج کو قائم رکھنے کی کوشش میں ہیں۔
Load Next Story