کراچی میں ہونے والے کریکر حملوں میں دو الگ الگ گروپ ملوث ہیں پولیس چیف
کریکر حملوں میں ملوث ایک گروپ کا مقصد سیاسی جب کہ دوسرے کا خوف و ہراس پھیلانا ہے، مشتاق مہر
کراچی پولیس چیف مشتاق مہر کا کہنا ہے کہ شہر میں ہونے والے کریکر حملوں میں دو الگ الگ گروپ ملوث ہیں اور ان میں سے ایک کا مقصد سیاسی جب کہ دوسرے کا خوف و ہراس پھیلانا ہے۔
کراچی سینٹرل پولیس آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف مشتاق مہر کا کہنا تھا کہ کراچی میں کریکر حملوں میں دو گروپس ملوث ہیں. ان واقعات میں شلوار قمیض اور جینز ٹی شرٹ گروپس دونوں ہی ملوث ہیں. ایک گروپ سیاسی مقاصد کے تحت حملے کر رہا ہے اور دوسرا گروہ کراچی آپریشن کے ردعمل میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ دو روز قبل سی آئی اے اور پولیس نے اتحاد ٹاؤن میں کارروائی کی تھی، اس کارروائی کے دوران پولیس اور دہشت گردوں سے جھڑپ ہوئی تھی، جس میں ایک دہشت گرد شدید زخمی حالت میں گرفتار جب کہ 3 فرار ہوگئے تھے، ملزم کے قبضے سے ایک ایس ایم جی اور دیسی ساختہ بم برآمد ہوا تھا۔ زخمی دہشت گرد دوران علاج اسپتال میں دم توڑ گیا تھا، جس کی شناخت کامران گجر سے ہوئی ہے۔ کامران گجر کا تعلق کالعدم القاعدہ طالبان اور داعش سے تھا۔ کامران گجر پر سندھ حکومت نے 25 لاکھ انعام کا اعلان کر رکھا تھا، کامران گجر 50 پولیس اہلکاروں، سیاسی افراد اور شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھا، اس کے علاوہ ملزم حیدر آباد میں بھی کئی بینک ڈکیتیوں میں شامل تھا۔
کراچی سینٹرل پولیس آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف مشتاق مہر کا کہنا تھا کہ کراچی میں کریکر حملوں میں دو گروپس ملوث ہیں. ان واقعات میں شلوار قمیض اور جینز ٹی شرٹ گروپس دونوں ہی ملوث ہیں. ایک گروپ سیاسی مقاصد کے تحت حملے کر رہا ہے اور دوسرا گروہ کراچی آپریشن کے ردعمل میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ دو روز قبل سی آئی اے اور پولیس نے اتحاد ٹاؤن میں کارروائی کی تھی، اس کارروائی کے دوران پولیس اور دہشت گردوں سے جھڑپ ہوئی تھی، جس میں ایک دہشت گرد شدید زخمی حالت میں گرفتار جب کہ 3 فرار ہوگئے تھے، ملزم کے قبضے سے ایک ایس ایم جی اور دیسی ساختہ بم برآمد ہوا تھا۔ زخمی دہشت گرد دوران علاج اسپتال میں دم توڑ گیا تھا، جس کی شناخت کامران گجر سے ہوئی ہے۔ کامران گجر کا تعلق کالعدم القاعدہ طالبان اور داعش سے تھا۔ کامران گجر پر سندھ حکومت نے 25 لاکھ انعام کا اعلان کر رکھا تھا، کامران گجر 50 پولیس اہلکاروں، سیاسی افراد اور شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھا، اس کے علاوہ ملزم حیدر آباد میں بھی کئی بینک ڈکیتیوں میں شامل تھا۔