بچوں میں بیماریاں

بچوں کی نگہداشت کے بہتر طریقے اپنائیں اور تدابیر اختیار کریں تو بیماریوں سے ہونے والی اموات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

والدین کو بچوں میں عام امراض کی علامات سے واقفیت حاصل کرنا چاہیے ۔ فوٹو : فائل

دنیا بھر میں بچے ایسی بیماریوں کے باعث موت کا شکار ہو رہے ہیں، جنھیں معمولی خیال کیا جاتا ہے اور ان سے محفوظ رہنا بھی آسان ہے۔

ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ والدین اپنے بچوں کی نگہداشت کے بہتر طریقے اپنائیں اور تدابیر اختیار کریں تو بیماریوں سے ہونے والی اموات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

عالمی ادارۂ صحت اور یونیسیف نے ایسے دس بنیادی طریقوں کی نشان دہی کی ہے، جو بچوں کی جانیں بچانے، ان کی نشوونما کرنے اور ان کی بڑھوتری کے عمل میں بہتری پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ بچوں کو بیماریوں اور اموات سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ والدین بھی اس معاملے میں سرگرمی دکھائیں۔

اس سلسلے میں چند بنیادی باتوں کا خیال رکھنے سے بچوں کی نگہداشت کا عمل بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

٭ بچے کے لیے ماں کا دودھ بہترین اور مکمل غذا ہے۔ یہ اسے کئی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ اگر ماں کو طبی مسئلہ درپیش نہ ہو تو وہ بچے کو اپنا دودھ پلائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو چھے ماہ کی عمر تک ماں کا دودھ لازمی دیا جائے۔ اس میں تمام غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں، جس میں پانی کی مطلوبہ مقدار بھی موجودہ ہوتی ہے۔ ماں کا دودھ آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے اور بچے کی ذہنی اور جسمانی نشوونما میں بہترین کردار ادا کرتا ہے اور اسے مختلف اقسام کے انفیکشن سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ ماں کا دودھ پینے والا بچہ متعدد قابل علاج امراض جیسے ڈائریا (دست) اور نمونیے وغیرہ سے محفوظ رہتا ہے۔

٭ بچے کی بہتر نگہ داشت میں اضافی غذا کا بھی دخل ہے۔ یہ ماں کے دودھ کے علاوہ ہوتی ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق چھے ماہ کی عمر کے بعد بچے کو دلیا، سبزی کا شوربا اور کچلی ہوئی نرم غذا کھلانی چاہیے۔ یہ غذائیں بچوں میں توانائی کی کمی نہیں ہونے دیتیں۔ بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ اضافی خوراک ضروری ہو جاتی ہے۔ اس بات کا ماؤں کو خیال رکھنا چاہیے۔


٭ وٹامن اے کی کمی پانچ سال سے کم عمر بچوں میں عام ہے، جس کی وجہ سے ان کے نابینا ہونے، بیمار رہنے، ڈائریا اور خسرہ کی بیماری لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ترقی پذیر ملکوں میں عام طور سے بچے خون کی کمی کا شکار ہیں اور جسم میں ہیموگلوبن کی پیداوار کے لیے ایسی غذاؤں کا استعمال ضروری ہے، جن میں آئرن زیادہ ہو۔
زنک، بچے کی بڑھوتری اور نشوونما کے لیے دوسرا ضروری جزو ہے۔ یہ بچوں میں نمونیا اور ڈائریا کے خطرات کو کم کردیتا ہے۔

٭ بچوں کی جسمانی صفائی کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے، اس طرح انھیں کئی بیماریوں سے بچایا جاسکتا ہے۔
جسمانی صفائی کا خیال نہ رکھنے سے خاص طور سے بچے ڈائریا کا شکار ہوسکتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ واش روم استعمال کرنے کے بعد اور کھانا کھانے سے پہلے ان کے ہاتھ صابن اور پانی سے اچھی طرح دھلائیں۔ اس کے علاوہ یہ خیال رکھا جائے کہ اس کا لباس صاف ستھرا ہو اور اٹھنے بیٹھنے کی جگہ پر گندگی نہ رہنے پائے۔

٭ تمام بچوں کو ان کی عمر کے پہلے سال میں مہلک بیماریوں سے تحفظ کے لیے حفاظتی ٹیکے لگوانے چاہییں۔ حفاظتی ٹیکوں کے کورس میں آٹھ مہلک بیماریوں سے بچائو کے ٹیکے شامل ہیں۔ یہ مہلک بیماریاں نومولود اور دیگر بچوں میں اموات کا سب سے بڑا سبب ہیں۔

٭ والدین کا اس بات سے واقف ہونا ضروری ہے کہ ان کا بچہ بیمار ہو جائے تو گھر پر اس کا خیال کس طرح رکھا جا سکتا ہے۔ اس میں دوران بیماری ان کے لباس، بستر کی چادر اور تکیے کی تبدیلی وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ معالج کی ہدایت کے مطابق وقت پر انھیں دوا دینا اور اس کا مکمل طریقہ جاننا والدین کے لیے نہایت ضروری ہے۔

بیماری کے دوران بچے کو ڈی ہائیڈریشن (جسم میں پانی کی کمی) سے بچانے کے لیے زیادہ پانی دیا جائے اور معالج کی ہدایت کے مطابق بازار میں دست یاب نمکیات ملا پانی بھی دیا جائے۔ بعض بیماریوں میں بچے کی کھانے پینے میں رغبت کم ہو جاتی ہے اور اس سے وہ غذائی کمی کا شکار ہوسکتا ہے۔ والدین کو اس پر بھرپور توجہ دینی چاہیے۔

والدین کو بچوں میں عام امراض کی علامات سے واقفیت حاصل کرنا چاہیے تاکہ وہ ان کے علاج کے لیے بروقت قدم اٹھاسکیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچے میں کسی عام بیماری کی علامت ظاہر ہونے پر فوری قریبی مرکز صحت لے جائیں۔
Load Next Story