مستقبل کے ’بڑے‘ خان کا بڑا کردار

سالگرہ کے لیے منعقد کی گئی پارٹی میں جب ارجن، ٹیا اور راہول کا آمنا سامنا ہوتا ہے تو معاملہ ایک بار پھر خراب ہوجاتا ہے

فلم کا دوسرا حصہ پہلے کے مقابلے میں سست روی کا شکار ہے لیکن فلم میں جذبات و احساسات کی ایسی ترجمانی کی گئی ہے کہ فلم بین ہر منظر کو بغور دیکھنے کے ساتھ ساتھ لطف اندوز بھی ہونگے۔

KARACHI:
ہر انسان میں ایسی کوئی نا کوئی خوبی ضرور ہوتی ہے جو اسے دوسروں سے منفرد کرتی ہے. لیکن اگر اپنی اس خوبی کو پہچاننے سے انکار کردیا جائے اور دوسروں کی کامیابیوں سے حسد کیا جائے تو ناصرف انسان احساس کمتری کا شکار ہوتا جاتا ہے بلکہ رشتوں کے درمیان غلط فہمیاں بھی جنم لیتی ہیں۔

فلم کپور اینڈ سنز کی کہانی بھی کچھ ایسے ہی حالات کے گرد گھومتی ہے جو شکن بٹرا اور عائشہ دیوتر کے قلم کی مشترکہ کاوش ہے جس کو ڈائریکٹ بھی خود شکن بٹرا نے کیا ہے۔

فلم میں رشی کپور، رجت کپور، رتنا پھاٹک، عالیہ بھٹ، سدھارتھ ملوتھرا اور پاکستانی اداکار فواد افضل خان مرکزی کرداروں میں نظر آئے ہیں۔

اس فلم کی کہانی ایک فیملی کے گرد گھومتی ہے جو آپسی رنجشوں، غلط فہمیوں، غلط راستوں کے انتخاب اور اس کے نتیجے میں درمیان میں پیدا ہونے والے خُلا کو پر کرنے میں ناکام ہیں، پھر اِس فلم میں رومانویت اور مزاح کا تڑکا بھی موجود ہے، جو فلم میں دلچسپی کو بہت حد تک بڑھا دیتا ہے۔

پاکستانی اداکار فواد خان نے بنام راہول کپور سدھارتھ ملوتھرا بنام ارجن کپور کے بھائی کا کردار نبھایا ہے۔ راہول لندن میں جبکہ ارجن نیو جرسی میں رہائش پذیر ہوتے ہیں۔ دونوں کے دادو رشی کپور یعنی امرجیت کپور کو دل کا دورہ پڑنے کے بعد دونوں بھائی واپس بھارت آجاتے ہیں۔ راہول اور ارجن کے والدین رجت کپور اور رتنا پھاٹک بنام ہرش کپور اور سنیتا بھی بھارت میں دادا کے ساتھ رہائش پذیر ہوتے ہیں۔ ارجن نیو جرسی میں ویب سائٹ کا کام کرتا ہے جبکہ راہول ایک لکھاری ہوتا ہے۔ راہول کا ناول سال کا بیسٹ سیلر ہوتا ہے جبکہ ارجن کو راہول سے یہ شکوہ ہوتا ہے کہ راہول نے اُس کے ناول کا آئیڈیا چرایا ہے اور آج راہول کی کامیابی کی وجہ کوئی اور نہیں بلکہ ارجن خود ہے۔ دراصل راہول اور ارجن کے والدین بھی ارجن سے زیادہ راہول کو اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک راہول زیادہ سمجھدار اور قابل اعتماد بیٹا ہوتا ہے۔ ارجن کی یہی غلط فہمیاں رشتوں کے بیچ دراڑ پیدا کر رہی ہوتی ہیں.

ارجن اور راہول کے دادو کو ڈاکٹرز بنگلور میں علاج کا مشورہ دیتے ہیں، لیکن انہیں علاج سے زیادہ اپنی 2 خواہشات کی پرواہ ہوتی ہے، وہ دو خواہشیں کیا ہے اِس کے لیے یقیناً فلم دیکھ کر ہی اندازہ ہوگا۔

ارجن اور راہول کے والدین ہرش اور سنیتا کے درمیان تعلقات کی کشیدگی کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ سنیتا کی جانب سے اپنے بزنس کے لیے جمع کیا گیا پیسہ ہرش اڑا چکا ہوتا ہے۔ جبکہ دادو کے لیے رکھی گئی سالگرہ کی تقریب میں راہول ہرش کی ایک آفس کولیگ کو مدعو کرتا ہے جو سنیتا کو کسی طور قابل قبول نہیں ہوتا۔ دوسری جانب ارجن کی ملاقات عالیہ بھٹ یعنی ٹیا سے ایک کلب میں ہوتی ہے اور دونوں کی دوستی ہوجاتی ہے۔ اتفاق سے راہول بھی گھر کرائے پر لینے کے لیے ٹیا سے ہی ملتا ہے۔ سالگرہ کے لیے منعقد کی گئی پارٹی میں جب ارجن، ٹیا اور راہول کا آمنا سامنا ہوتا ہے تو معاملہ ایک بار پھر خراب ہوجاتا ہے، اِس کی وجہ کیا ہے، یہ یقیناً ایک سرپرائز ہے۔


ارجن کی اپنے دوسرے ناول کو لیکر دوبارہ سے راہول سے تلخ کلامی، ہرش کا سنیتا سے جھگڑا، ٹیا اور ارجن کے درمیان آجانے والا راہول اور پھر ایک حادثہ۔ پھر راہول کو درپیش ایک ایسا مسئلہ جس کی وجہ سے اس کی ماں سے اس کا اعتبار اٹھ جانا اور ان سب باتوں کے درمیان دادو کی دم توڑتی دو بنیادی خواہشات پر مبنی واقعات آپ دیکھ کر زیادہ محظوظ ہو پائیں گے.

فواد خان کی جذباتیت سے بھرپور عمدہ اداکاری نے سدھارتھ ملوتھرا کے کردار کو بھی پس پشت ڈال دیا ہے، جبکہ لیجنڈری اداکار رشی کپور کا بطور دادو کردار نے فلم میں مزاح اور جذبات کا ایسا تڑکا لگایا ہے کہ آپ کا ہنسی پر قابو رکھنا یقیناً مشکل ہوجائے گا۔ فلم میں عالیہ بھٹ کا کردار چھوٹا سہی لیکن انہوں نے اِس کردار کو بخوبی نبھایا ہے۔

فلم کا دوسرا حصہ پہلے حصے کے مقابلے میں سست روی کا شکار ہے لیکن فلم میں جذبات و احساسات کی ایسی ترجمانی کی گئی ہے کہ فلم بین ہر منظر کو بغور دیکھنا اور سمجھنا چاہیں گے اور لطف اندوز ہونگے۔

فلم میں مجموعی طور پر 5 گانے ہیں جس میں ''ساتھی رے'' جن مناظر پر فلمایا گیا ہے اس نے فلم میں ایموشنز کے رنگ بھر دئیے ہیں۔ شروعات میں فلم کا حصہ بننے والا گانا 'کر گئی چل' بھی عوام میں خاصی مقبولیت حاصل کرگیا ہے۔

اگر خصوصاً فواد خان کی اداکاری کی بات کی جائے تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اپنی پچھلی فلم 'خوبصورت' کے مقابلے میں اِس فلم میں فواد خان کی اداکاری میں بہت مثبت فرق آیا ہے۔ اِس فرق کو دیکھتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر اِسی طرح فلموں کا سلسلہ جاری رہا تو بھارت میں وہ وہی جھنڈے گاڑھ سکتے ہیں جو شاہ رخ خان، عامر خان اور سلمان خان نے گاڑھے ہیں۔

[poll id="1025"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
Load Next Story