حصص مارکیٹ میںپرافٹ ٹیکنگ28پوائنٹس گرگئے
انڈیکس14568پوائنٹس پربند،مندی کے باوجود 40فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں
غیریقینی سیاسی واقتصادی صورتحال اور پرافٹ ٹیکنگ کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج جمعرات کو اتارچڑھائو کے بعد ایک بار پھر مندی کی زد میں آگئی تاہم غیرملکیوں سمیت بعض دیگر شعبوں کی مخصوص اسٹاکس میں تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں انڈیکس کی 14500 کی نفسیاتی حد مستحکم رہی، مندی کے باوجود 40.15 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں
تاہم سرمایہ کاروں کے5 ارب40 کروڑ30 لاکھ35 ہزار621 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ موڈیز کی جانب سے پانچ پاکستانی بینکوں کی ریٹنگ میں کمی کے اثرات جمعرات کو مرتب ہوئے اورکاروبار کی ابتدا ہی سے بینکنگ اسٹاکس میں فروخت کا رحجان غالب رہا تاہم کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر تازہ سرمایہ کاری کا حجم بڑھنے کے نتیجے میں37.74 پوائنٹس کے اضافے سے انڈیکس کی14600 کی حد بھی بحال ہوگئی تھی
لیکن فرٹیلائزر، سیمنٹ، انرجی اور بینکنگ اسٹاکس میں فروخت کا رحجان غالب ہونے کے نتیجے میں تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے5 لاکھ77 ہزار37 ڈالر، بینکوں و مالیاتی اداروں کی جانب سے4 لاکھ69 ہزار511 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے15 لاکھ83 ہزار152 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیزاور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر26 لاکھ29 ہزار 701 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا،
مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 28.38 پوائنٹس کی کمی سے14568.21 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس37.06 پوائنٹس کی کمی سے 12628.16 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 61.59 پوائنٹس کی کمی سے 25057.14 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت2 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر16 کروڑ49 لاکھ96 ہزار334 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار376 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں151 کے بھائو میں اضافہ، 140 کے داموں میں کمی اور85 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
تاہم سرمایہ کاروں کے5 ارب40 کروڑ30 لاکھ35 ہزار621 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ موڈیز کی جانب سے پانچ پاکستانی بینکوں کی ریٹنگ میں کمی کے اثرات جمعرات کو مرتب ہوئے اورکاروبار کی ابتدا ہی سے بینکنگ اسٹاکس میں فروخت کا رحجان غالب رہا تاہم کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر تازہ سرمایہ کاری کا حجم بڑھنے کے نتیجے میں37.74 پوائنٹس کے اضافے سے انڈیکس کی14600 کی حد بھی بحال ہوگئی تھی
لیکن فرٹیلائزر، سیمنٹ، انرجی اور بینکنگ اسٹاکس میں فروخت کا رحجان غالب ہونے کے نتیجے میں تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے5 لاکھ77 ہزار37 ڈالر، بینکوں و مالیاتی اداروں کی جانب سے4 لاکھ69 ہزار511 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے15 لاکھ83 ہزار152 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیزاور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر26 لاکھ29 ہزار 701 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا،
مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 28.38 پوائنٹس کی کمی سے14568.21 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس37.06 پوائنٹس کی کمی سے 12628.16 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 61.59 پوائنٹس کی کمی سے 25057.14 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت2 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر16 کروڑ49 لاکھ96 ہزار334 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار376 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں151 کے بھائو میں اضافہ، 140 کے داموں میں کمی اور85 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔