سانحہ صفورا کا اہم ملزم علی رحمان لیوکین گرفتار
علی رحمان عرف لیوکین نے سانحہ صفورا میں بس میں داخل ہو کر آگے سے فائرنگ کی تھی، ذرائع۔
حساس اداروں نے کارروائی کر کے سانحہ صفورا کے ایک اور اہم ملزم کو گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حساس اداروں نے پپری کے علاقے میں کارروائی کر کے سانحہ صفورا کے ایک اور اہم ملزم علی رحمان عرف لیوکین اور چھوٹو کو گرفتار کر لیا۔ سانحہ صفورا بس حملے میں علی رحمان، اسامہ عالم اور حمزہ، حارث کے گروپ میں شامل تھے، علی رحمان موٹر سائیکل چلا رہا تھا، اس نے بس کے آگے موٹر سائیکل روکی اور بس میں میں داخل ہوتے ہی آگے سے فائرنگ شروع کی، حملے کے بعد علی رحمان اور مستری پٹھان موٹر سائیکل پر فرار ہو گئے تھے۔
علی رحمان صفورا گوٹھ اسپارکو کا رہائشی تھا اور حملے میں ملوث ایک اور ملزم عمر جواد نے طاہر سائیں کی ملاقات علی رحمان سے کروائی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ علی رحمان سعد عزیز عرف ٹن ٹن سے انگلش میں جہاد سے متعلق لٹریچر لکھواتا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم امریکی ڈاکٹر ڈیبرالوگو اور سبین محمود کے قتل میں بھی ملوث ہے، اس کے علاوہ ملزم نے 2014 میں تیموریہ تھانے کی موبائل پر حملہ کیا اور پاور ہاؤس چورنگی پر پولیس اہلکار کو قتل کیا تھا۔
واضح رہے کہ 14 مئی 2015 کو صفورا گوٹھ میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے میں 43 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ جب کہ اس کیس میں ملوث مبینہ مالی معاونین سمیت متعدد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن سے تحقیقات جاری ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حساس اداروں نے پپری کے علاقے میں کارروائی کر کے سانحہ صفورا کے ایک اور اہم ملزم علی رحمان عرف لیوکین اور چھوٹو کو گرفتار کر لیا۔ سانحہ صفورا بس حملے میں علی رحمان، اسامہ عالم اور حمزہ، حارث کے گروپ میں شامل تھے، علی رحمان موٹر سائیکل چلا رہا تھا، اس نے بس کے آگے موٹر سائیکل روکی اور بس میں میں داخل ہوتے ہی آگے سے فائرنگ شروع کی، حملے کے بعد علی رحمان اور مستری پٹھان موٹر سائیکل پر فرار ہو گئے تھے۔
علی رحمان صفورا گوٹھ اسپارکو کا رہائشی تھا اور حملے میں ملوث ایک اور ملزم عمر جواد نے طاہر سائیں کی ملاقات علی رحمان سے کروائی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ علی رحمان سعد عزیز عرف ٹن ٹن سے انگلش میں جہاد سے متعلق لٹریچر لکھواتا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم امریکی ڈاکٹر ڈیبرالوگو اور سبین محمود کے قتل میں بھی ملوث ہے، اس کے علاوہ ملزم نے 2014 میں تیموریہ تھانے کی موبائل پر حملہ کیا اور پاور ہاؤس چورنگی پر پولیس اہلکار کو قتل کیا تھا۔
واضح رہے کہ 14 مئی 2015 کو صفورا گوٹھ میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے میں 43 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ جب کہ اس کیس میں ملوث مبینہ مالی معاونین سمیت متعدد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن سے تحقیقات جاری ہیں۔