انڈسٹری کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ متحد ہوئے بغیر نہیں کیا جا سکتا

سید نورعوام کے دلوں میں بستے ہیں، عرفان کھوسٹ

سید نور نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کا مستقبل روشن ہے، نئے بچے اچھی فلمیں بنارہے ہیں اور ہمیں انھیں آگے لانا ہے۔ فوٹو : فائل

پاکستان فلم انڈسٹری کی بات کی جائے تو سیدنور جیسے باصلاحیت ہدایتکار، مصنف اور فلمساز کے بغیر یہ بات مکمل نہیں ہوتی۔

ان کے کریڈٹ پر بہت سی سپرہٹ فلمیں ہیں جن کی ہدایتکاری اور فلمسازی کے ساتھ ساتھ کہانی نے لوگوں کو اپنا گرویدہ بنایا۔ بھارتی فلموں کی بھرمار کے باوجود سیدنور نے ہمت نہ ہاری اور پاکستانی فلمیں پسند کرنے والے شائقین فلم کی کثیر تعداد کو انٹرٹین کرنے کیلئے فلمیں بنانے کا مشن جاری رکھا۔ وہ پاکستان فلم انڈسٹری کے واحد سپہ سالار ہیں جو ابھی بھی یہ امید رکھتے ہیں کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے بحران کا خاتمہ ہوگا۔ نگارخانے آباد اور سینما گھروں کی رونقیں بحال ہوں گی۔

حکومت پاکستان نے سیدنور کی طویل فنی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے چند ماہ قبل اعلیٰ سرکاری اعزاز سے نوازنے کیلئے انہیں منتخب کیا ہے۔ چند روزقبل لاہور سے تعلق رکھنے والے شوبز صحافیوں کی تنظیم 'کلچرل جرنلسٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان' (پرنٹ میڈیا) نے فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں گراں قدر خدمات انجام دینے والی عظیم شخصیات کو خراج تحسین پیش کرنے کے سلسلہ کی پہلی تقریب سیدنور کے اعزاز میں سجائی۔ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف لینگوئج، آرٹ اینڈ کلچر میں منعقدہ اس تقریب میں فلم انڈسٹری کی معروف شخصیات شریک ہوئیں۔

اس موقع پر سیدنور نے کہا کہ سب سے پہلے میں کلچرل جرنلسٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہیں پہلے ہم بلاتے تھے اور آج انھوں نے فلم ٹریڈ کی تمام اہم شخصیات کو اس وقت ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کا کارنامہ سرانجام دیا' جب پوری فلم انڈسٹری کا شیرازہ بکھر چکا ہے۔ اس مشکل ٹاسک کی کامیابی ان کی پاکستان فلم انڈسٹری کے ساتھ گہری وابستگی کا ثبوت ہے جو اس کی بحالی کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے ہمارے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ میں خود کو اس وقت ہی قابل سمجھوں گا جب فلم انڈسٹری کے لئے کچھ کروں گا' یہ ذمے داری نہیں لینا چاہتا تھا لیکن مجھے مجبور کیا گیا' میں وعدہ کرتا ہوں کہ جو کنکریاں اور پتھر مار رہے ہیں انھیں اکٹھا کرکے، پانچ سے چھ ماہ کام کرنے کے بعد چلا جائوں گا۔ میں سیٹ پر بیٹھنا نہیں چاہتا ہمیں بھارتی فلموں کے خلاف آواز اٹھانی ہے۔

میرے لئے سب دوست قابل احترام ہیں، میں ان کا سپاہی ہوں، وہ میری تربیت کریں مگر اظہار رائے اس طرح نہ کریں کہ جس سے پتہ چلے کہ ہم مضبوط نہیں ہیں۔ پاکستان فلم انڈسٹری کا مستقبل روشن ہے، نئے بچے اچھی فلمیں بنارہے ہیں' ہمیں انھیں آگے لانا ہے۔ کلچرل جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی طرف سے ملنے والی یہ شیلڈ سنبھال کر رکھوں گا تاکہ مجھے یاد رہے کہ میں نے اس پلیٹ فارم پر فلم انڈسٹری کے لئے کچھ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
پروڈیوسر اور صحافی آصف علی پوتا نے کہا کہ سیدنور اپنی شخصیت میں ایک انجمن کی حیثیت رکھتے ہیں' وہ اپنا کام آج بھی پوری محنت کے ساتھ کر رہے ہیں۔ موجودہ حالات میں جب فلم انڈسٹری کا کوئی پرسان حال نہیں' وہ اکیلا آدمی اس کو زندہ رکھنے کے لئے کوشاں ہے۔ اگر چند لوگ مخالفت بھی کرتے ہوں تو کام کرنے والا اپنا کام ہی کرے گا۔ مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ میں اس بات پر فخر کروں گا کہ سیدنور کے عہد میں تھا۔


اداکار' رائٹر و ڈائریکٹر عرفان کھوسٹ نے کہا کہ سیدنور سپاہی سے آئی جی کے عہدے پر فائز ہوا ہے' ان کے اعزاز میں ہونے والی یہ تقریب تاخیر سے ہوئی ہے' وہ اپنی پہچان بہت پہلے بنا چکے تھے۔ وہ عوام کے دلوں میں بستے ہیں۔ عرفان کھوسٹ نے مزید کہا کہ ہم بغیر تحقیق کئے تسلیم کر لیتے ہیں اور جب تسلیم کر لیں تو پھر تحقیق شروع کر دیتے ہیں۔ سیاست سمیت زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو' ہم اگر تسلیم کرتے ہیں تو پھر تحقیق کیوں کرتے ہیں؟ جب ہم منتخب ہوکر ایوانوں میں جاتے ہیں تو وہاں پر ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ کر بتا دیتے ہیں کہ ہم ایک پلیٹ فارم پر نہیں ہیں۔ اگر سیدنور کو چیئرمین تسلیم کر لیا ہے تو اس کی تحقیق کرنے کی بجائے ان کا ساتھ دیں۔ یہ سب جانتے ہیں کہ فلم انڈسٹری کا بحران اسی وقت ختم ہوگا جب فلمیں بنیں گیں۔

سینئر اداکار مصطفی قریشی نے کہا کہ کلچرل جرنلسٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے سیدنور کے اعزاز میں یہ تقریب منعقد کی 'یہ اعزاز صرف سیدنور کا نہیں بلکہ ساری فلم انڈسٹری کا ہے۔جس طرح حکومتوں کو چیلنجوں کا سامنا ہے اسی طرح پاکستان فلم انڈسٹری کے چیلنجوں کا مقابلہ سیدنور نے کرنا ہوگا۔ وہ اس کا سامنا کس طرح کریں گے یہ وہ جانیں' ہاں جہاں تک ہمارا تعلق ہے ہمیں ان کا ساتھ دینا ہے۔چند دوست پروڈیوسر اور ڈائریکٹر سیدنور کو چیئرمین بنائے جانے کی مخالفت اس بات پر کر رہے ہیں کہ باقاعدہ الیکشن کروائے جائیں ۔اگر الیکشن بھی ہوجاتے تو آنا سیدنور نے ہی تھا'کیونکہ وہ واحد شخصیت ہے جو ڈائریکٹر 'پروڈیوسر' کیمرہ مین ' رائٹر اور اسٹوڈیو آنر کی حیثیت سے فلمیںبنار ہے ہیں ۔

اس چیئرمین شپ کے وہی مستحق تھے اورہیں ۔ فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن پاکستان فلم انڈسٹری کی واحد نمائندہ تنظیم تھی جو حکومتی سطح پر نمائندگی کرتی تھی 'مگر پچھلے کئی سالوں سے یہ بھی متحرک نہیں رہی اور اب جب چند مخلص دوستوں نے اسے دوبارہ بحال کرنے کے لئے سیدنور کو آگے لانے کا فیصلہ کیا تو مخالفت کرنے والے سامنے آگئے ۔پنجاب حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں ' حال ہی میں بھارتی پنجاب سے وفد آیا ہوا تھا ' ان کے اعزاز میںہونے والی کسی بھی تقریب میں فلم انڈسٹری کی کسی بھی شخصیت کو دعوت نہیں دی ۔ اگر فلم ٹریڈ سے کسی رائٹر ' ڈائریکٹر ' پروڈیوسر اور اداکار کو بلایا جاتا تو ان کی یہ تقریب پررونق ہوجانی تھی۔اس طرح ہوتا تو ہم فلموں پر بات کرتے' اس وقت بھارتی فلمیں تو آرہی ہیں 'ہم نے اپنی فلم کی مارکیٹ انھیں طشتری میں رکھ کر دے دی ہے۔ بھارتی پنجاب ہماری فلموں کے لئے بہترین مارکیٹ ہے اس کے لئے اگر پنجاب حکومت دلچسپی لے تو یہ کام ہوسکتا ہے۔

فلم ڈائریکٹر ایسوسی ایشن کے تاحیات چیئرمین اسلم ڈار نے کہا کہ ہمیں ناامیدنہیں ہونا چاہیے، امید رکھتا ہوں کہ سیدنور ہمیں ناامید نہیں کریں گے 'ساری فلم انڈسٹری ان کے ساتھ ہے ۔ یہ وہ کارنامہ کردیں جو باقی لوگ نہیں کرسکے۔ سینئر اداکارہ بہار بیگم نے کہا کہ سیدنور کا کام کرانے کا انداز ایک ڈائریکٹر کا نہیں بلکہ دوست کا ہوتا ہے۔ مجھے ان کے ساتھ کام کرتے ہوئے کبھی احساس نہیں ہوا کہ میں فلم کی شوٹنگ کر رہی ہوں۔وہ ایک دھیمے مزاج اور خوبصورت دل رکھنا والا انسان ہے۔

پروڈیوسر وہدایتکار شہزاد رفیق نے کہا کہ سیدنور وہ شخصیت ہے جو میرے لئے وجہ شہرت بنی' میں تو فلم انڈسٹری میں ماں با پ کا نام لے کر آیا تھا۔ چوہدری اعجاز کامران ' ذوالفقارمانا ' پرویزکلیم ' مسعود بٹ کا تہہ دل سے مشکور ہوں جنہوں نے فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن کو بحال کرنے کی تحریک دی۔ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف لینگوئج کی ڈائریکٹر ڈاکٹر صغری صدف نے کہا کہ سیدنور اتنا بڑا نام ہے کہ انھیں کسی عہدے کی ضرورت نہیں ' اگر انھیں یہ مقام دیا گیا ہے کہ وہ فلم انڈسٹری کے لئے کچھ کریں تو یہ ان کی معمول کی فلمی خدمات کے علاوہ فلمی صنعت کے لیے خدمات ہوں گی جس سے ان کا معمول کا کام بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ پاکستان فلم انڈسٹری والوں کو آفر دیتی ہوں کہ جو بھی پنجابی فلمیں بنائیں اس کے پروگرام کا اہتمام ہم کریں گے اس کے ساتھ ہمارا ایف ایم ریڈیو بھی ہے جس پر ان فلموں کی پبلسٹی مہم مفت چلائیں گے۔

ایل پی جی ڈسٹری بیوٹر ایسوسی ایشن اورپاک انڈیاپیس کونسل کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے کہا کہ بارڈر پر ایک شخص قتل ہوا تو مال روڈ بلاک ہوگیا' یہاں پوری فلم انڈسٹری قتل ہوگئی ہے مگر کوئی ایک شخص بھی باہر نہیں نکلا۔ پاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی کے لئے پاک انڈیا پیس کونسل ہر پلیٹ فارم پر اپنا کردار اداکرے گی ۔معروف رائٹر ونغمہ نگار احمد عقیل روبی نے کہا کہ سیدنور ہر مشکل مرحلے کا مقابلہ کرنے والا اور دوسروں کو احترام دینے والی شخصیت ہے 'جب بھی ان سے ملنے گیا تو دیکھتے ہی کھڑے ہوجاتے ہیں۔ انھوں نے اس موقع پر سیدنور کے حوالے سے ایک چھوٹی سے نظم بھی سنائی۔ معروف کمپیئر واداکار نورالحسن نے کہا کہ خالی برتن زیادہ آواز دیتے ہیں' اس لئے باتیں کرنیوالوں نے صرف بات اور کام کرنیوالوں نے کام کرنا ہوتا ہے' سیدنور فلم انڈسٹری کا وہ نام ہے جس نے اپنے کام کے ذریعے عزت واحترام اورشناخت بنائی ہے۔

مصنف وہدایتکار پرویز کلیم نے کہا اس خوبصورت تقریب کا انعقاد کرکے لکھاریوں نے ایک لکھاری کو عزت دی ہے اور پرنٹ میڈیا نے یہ بھی بتادیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں۔سیدنور چیئرمین شپ کے مستحق ہیں۔ فلم پروڈیوسرایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین گل اکبر آفریدی نے کہا کہ سیدنور کو یہ اعزاز پوری فلم انڈسٹری نے دیا ہے'جسے ہمیں تسلیم کرنا چاہیے۔ سینئر صحافی ناصر نقوی نے کہا کہ صحافی برادری ہمیشہ پاکستان فلم انڈسٹری کے ساتھ رہی اور رہے گی۔ کلچرل جرنلسٹس ایسوسی ایشن اور پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف لینگوئج کے زیراہتمام ہونے والی یہ تقریب اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے 'کہ جس میں انھوں نے فلم ٹریڈ کی تمام نامور شخصیات کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کردیا ہے۔اداکارہ مدیحہ شاہ نے کہا کہ سیدنور ایک سوچ کا نام ہے'وہ ایسی شخصیت ہے جو ہر لمحہ 'ہرپل فلم انڈسٹری کے بارے میں ہی سوچتی ہے۔دریں اثناء تقریب کے اختتام پر کلچرل جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی طرف سے سیدنور کو یادگار شیلڈ دی گئی۔
Load Next Story