ملک میں جمہوریت کے نام پر ہونیوالے مذاق کا سب کو علم ہے چیف جسٹس پاکستان
نچلی سطح پر انتقال اختیارات كے عدالتی حكم پر عمل نہیں ہوا تو ذمہ داروں كو نتائج بھگتنا ہوں گے، سپریم کورٹ
PESHAWAR:
سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو توہین عدالت کے الزام میں نوٹس جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی جب کہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں جمہوریت کے نام پر ہونے والے مذاق کا سب کو علم ہے۔
سپریم کورٹ میں بلدیاتی اداروں کو اختیارات منتقل نہ کرنے کے الزام میں وزیراعظم کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران درخواست گزار راجہ رب نواز نے عدالت كو بتایا كہ عدالت كے حكم پر تو بلدیاتی الیكشن ہوئے لیكن ابھی تك اختیارات منتخب بلدیاتی نمائندوں كو منتقل نہیں ہوئے۔ انہوں نے بتایا كہ عدالت عظمٰی نے از خود نوٹس كے مقدمے میں 2014 میں آئین كے آ رٹیكل 7،13 اور140اے پر عمل درآمد كا حكم دیا تھا لیكن ابھی تك عمل درآمد نہیں ہوا، درخواست گزار نے وزیر اعظم كو توہین عدالت كے الزام میں نوٹس جاری كرنے كی استدعا كی تو عدالت نے استدعا مسترد كردی۔
سپریم کورٹ نے اختیارات كی نچلی سطح پر منتقلی كے بارے چاروں صوبوں سمیت اور اسلام آباد سے بھی پیش رفت كی رپورٹ طلب كرلی ہے۔ عدالت نے كہا ہے كہ نچلی سطح پر انتقال اختیارات كے عدالتی حكم پر عمل نہیں ہوا تو ذمہ داروں كو نتائج بھگتنا ہوں گے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریماركس دیئے كہ جمہوریت كے نام پر ہونے والے مذاق كے بارے سب كو علم ہے، جب تك نچلی سطح پر اختیارات منتقل نہیں ہوں گے عوام جمہوریت كے ثمرات سے مستفید نہیں ہوں گے۔ چیف جسٹس نے كہا ابھی تك پیش رفت كی رپورٹ بھی نہیں دی گئی جس پر ایڈیشنل ایڈوكیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ پنجاب حكومت نے پیش رفت كی رپورٹ جمع كرلی ہے، میئر اور ڈپٹی میئر كے انتخاب كا معاملہ ہائی كورٹ میں زیر سماعت ہے، مزید پیش رفت كے لیے ہائی كورٹ كے فیصلے كا انتظار كیا جائے جس پر جسٹس خلجی نے كہا کہ بلدیاتی ادارے وجود میں آگئے ہیں تو انھیں اختیار بھی دینا چاہئیں لہٰذا رپورٹ دی جائے فیصلہ ہم خود كریں گے۔
عدالت عظمیٰ نے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریوں، سیکریٹری بلدیاتی اور آئی سی ٹی سے اختیارات بلدیاتی اداروں كو منتقل كرنے كے بارے پیش رفت كی رپورٹ طلب كرتے ہوئے سماعت اپریل كے تیسرے ہفتے تك ملتوی كردی۔
سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو توہین عدالت کے الزام میں نوٹس جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی جب کہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں جمہوریت کے نام پر ہونے والے مذاق کا سب کو علم ہے۔
سپریم کورٹ میں بلدیاتی اداروں کو اختیارات منتقل نہ کرنے کے الزام میں وزیراعظم کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران درخواست گزار راجہ رب نواز نے عدالت كو بتایا كہ عدالت كے حكم پر تو بلدیاتی الیكشن ہوئے لیكن ابھی تك اختیارات منتخب بلدیاتی نمائندوں كو منتقل نہیں ہوئے۔ انہوں نے بتایا كہ عدالت عظمٰی نے از خود نوٹس كے مقدمے میں 2014 میں آئین كے آ رٹیكل 7،13 اور140اے پر عمل درآمد كا حكم دیا تھا لیكن ابھی تك عمل درآمد نہیں ہوا، درخواست گزار نے وزیر اعظم كو توہین عدالت كے الزام میں نوٹس جاری كرنے كی استدعا كی تو عدالت نے استدعا مسترد كردی۔
سپریم کورٹ نے اختیارات كی نچلی سطح پر منتقلی كے بارے چاروں صوبوں سمیت اور اسلام آباد سے بھی پیش رفت كی رپورٹ طلب كرلی ہے۔ عدالت نے كہا ہے كہ نچلی سطح پر انتقال اختیارات كے عدالتی حكم پر عمل نہیں ہوا تو ذمہ داروں كو نتائج بھگتنا ہوں گے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریماركس دیئے كہ جمہوریت كے نام پر ہونے والے مذاق كے بارے سب كو علم ہے، جب تك نچلی سطح پر اختیارات منتقل نہیں ہوں گے عوام جمہوریت كے ثمرات سے مستفید نہیں ہوں گے۔ چیف جسٹس نے كہا ابھی تك پیش رفت كی رپورٹ بھی نہیں دی گئی جس پر ایڈیشنل ایڈوكیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ پنجاب حكومت نے پیش رفت كی رپورٹ جمع كرلی ہے، میئر اور ڈپٹی میئر كے انتخاب كا معاملہ ہائی كورٹ میں زیر سماعت ہے، مزید پیش رفت كے لیے ہائی كورٹ كے فیصلے كا انتظار كیا جائے جس پر جسٹس خلجی نے كہا کہ بلدیاتی ادارے وجود میں آگئے ہیں تو انھیں اختیار بھی دینا چاہئیں لہٰذا رپورٹ دی جائے فیصلہ ہم خود كریں گے۔
عدالت عظمیٰ نے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریوں، سیکریٹری بلدیاتی اور آئی سی ٹی سے اختیارات بلدیاتی اداروں كو منتقل كرنے كے بارے پیش رفت كی رپورٹ طلب كرتے ہوئے سماعت اپریل كے تیسرے ہفتے تك ملتوی كردی۔