ڈوپنگ کی وبا نے دنیائے کھیل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا
روس کی ریو اولمپکس میں شرکت پر پابندی کا خطرہ موجود، کینیا پر بھی تلوار لٹکنے لگی
SARGODHA:
عہد حاضر میں کھیل محض کھیل نہیں رہے بلکہ اس میں آنے والی بے تحاشا دولت نے اسے ایتھلیٹس اور کھلاڑیوں کے لئے پرکشش شعبہ بنادیا، جس میں وہ اپنا نام اور اعزازات پانے کے لئے ہر غلط اور درست میں تمیز برقرار نہیں رکھ پارہے۔
عالمی ایتھلیٹس میں بڑھتے ہوئے ڈوپنگ کے واقعات نے کھیل کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا ، گذشتہ برس ایتھلیٹکس کی عالمی گورننگ باڈی آئی اے ایف باڈی کے سابق سربراہ میں واڈا کی غیرجانبدار کمیشن کی رپورٹ میں شریک جرم قرار دیے گئے، جس پر انھیں عہدے سے الگ ہونا پڑا، اس رپورٹ کے نتیجے میں روس پر غیرمعینہ مدت کے لئے پابندی عائد کی گئی، ان کی ایتھلیٹکس باڈی کا غیرموثر کرتے ہوئے ڈوپنگ لیبارٹری کا واڈا سے الحاق بھی ختم کردیاگیا۔
واڈا کی رپورٹ میں روس میں ڈوپنگ کو منظم انداز میں اور سرکاری سرپرستی میں کیے جانے جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے، چشم کشا رپورٹ نے دنیا کی آنکھیں کھول دیں، رپورٹ میں ایک جانب جہاں روس کی ایتھلیٹس کی بڑے پیمانے پر ڈوپنگ میں ملوث پائے جانے کی نشاندہی کی گئی وہیں دیگر ممالک کے کردار پر بھی انگلیان اٹھائی گئیں، جس میں نمایاں ترین کینیا ہے، جس کے بیشتر رنرز دنیا بھرمیں ہونے والی میراتھن ریسز جیتتے رہے ہیں۔
واڈا کی رپورٹ کی روشنی میں روس کو معاملات میں بہتری لانے کا موقع دیاگیا ہے، اس کی نگرانی کے لئے آئی اے اے ایف کے نئے سربراہ سباستین کوئے کی زیرسربراہی پانچ رکنی ٹاسک کمیٹی قائم کی گئی ہے، جو وہاں ہونے والی پیشرفت پر رپورٹ ورلڈ گورننگ باڈی کو پیش کرے گی، جس کے بعد روس کی ریواولمپکس میں شرکت کا فیصلہ کیا جائیگا، یہ جائزے اب رواں برس مئی میں لیا جائیگا۔
دوسری جانب کینیا کو پابندی سے بچنے کے لئے ملکی قوانین میں ڈوپنگ کے سدباب کے لئے 5 اپریل کی مہلت دی گئی ہے، کینیا کی حکومت کو ضروری قانون سازی کرنی ہے، بصورت دیگر ریو اولمپکس میں ملکی پرچم تلے شرکت ممکن نہیں ہوسکے گی، اس حوالے سے گذشتہ دنوں ان کی قانون ساز اسمبلی کے ممبر ویسلے کوریر نیاس حوالے سے قانون کا مسودہ تیار کیا ہے، تاہم اسے منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جانا ہے، اور اس پر ابھی مختلف مراحل میں غوروخوض بھی کیا جانا باقی ہے، ان کے مطابق وہ اس قانون کو دو دن میں پارلیمنٹ سے منظور نہیں کراسکتے اور اس کے لئے انھیں لازمی طور پر واڈا سے مزید مہلت درکار ہوگی۔
روس کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (روساڈا) کے سابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نیکیتا کمائیف کی اس سکینڈل کے بعد غیرمعمولی انداز میں موت بھی واقع ہوئی ، وہ روساڈا سے مستعفی ہونے کے2 ماہ بعد چل بسے، ان کی موت بظاہر دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی، اسکئنگ کے ایک سیشن بعد ہی انھیں دل میں درد کی شکایت ہوئی تھی، اگرچہ اس سے قبل انھیں بھی دل کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں رہا تھا،
روس کی بین الاقوامی ایتھلیٹکس مقابلوں سے معطلی پچھلے سال نومبر میں عمل میں آئی تھی، ڈوپنگ کی عالمی ایجنسی 'واڈا' نے روسی ایتھلیٹکس پر الزام لگایا تھا روس میں سرکاری طور پر ڈوپنگ کی حمایت کی جارہی ہے، جاری کی گئی جامع رپورٹ میں ان پر بدعنوانی اور جبراً پیسے وصول کرنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے تھے، اس سے قبل بین الاقوامی ایتھلیٹکس تنظیم آئی اے اے ایف نے واڈا کی رپورٹ کے بعد اولمپکس سمیت تمام بین الاقوامی ایتھلیٹکس مقابلوں میں روس کی شرکت پر پابندی لگا دی تھی، کینیا، ارجنٹائن، یوکرین، بولیویا، انڈورا اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ روس بھی واڈا کے قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تھا۔
اس تمام صورتحال میں ورلڈ ایتھلیٹکس باڈی کے نئے سربراہ سباستین کوئے لوگوں کا کھیل میں اعتماد بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، اسی کے ساتھ انھوں نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ کھیل کو درپیش مسائل کا فوری حل موجود نہیں ہے، تاہم وہ اس بات کی بھرپور کوشش کریں گے کہ بحران سے دوچار کھیل پر لوگوں کا کھویا ہوا اعتماد بحال کیا جاسکے، برطانیہ کے59 سالہ کوئے نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ جن تبدیلیوں کے بارے میں سوچا ہے اس کے بڑے حصے کو اس سال کے آخر تک عملی شکل دی جاسکے گی،انھوں نے مزید کہا کہ لوگوں کا اعتماد بحال کرنے میں ایک غیریقنی عرصہ درکار ہوگا اور تبدیلیاں تو کرنی پڑیں گی۔
ہمیں اصلاحات کی طرف جانا ہوگا اور مجھے کونسل کے اجلاس میں آگے بڑھنے کا اختیار دیا گیا ہے، یہ اصلاحات واقعی بہت اہم ہونگی، ڈوپنگ اسکینڈل پر آنیو الی رپورٹ کے نتیجے میں جہاں روس پر پابندی عائد کی گئی وہیں آئی اے اے ایف کے ٹاپ آفیشل پر یہ الزامات بھی لگے تھے کہ انھوں نے منشیات کی دھوکہ دہی کے حوالے سے رشوت قبول کی ہے، کوئے نے اس بات کی تردید کی کہ انھوں نے کسی کی پردہ پوشی کی ہے، سباستین کوئے نے مزیدکہا کہ ڈوپنگ سے پاک ایتھلیٹس کے لیے یہ بات جاننا ضروری ہے کہ فیڈریشن میں اس بات پر کوئی ابہام نہیں کہ انھیں شفاف پلیٹ فارم ہی فراہم کیا جائے گا۔
کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت ( سی اے ایس ) نے روسی ایتھلیٹس پر گذشتہ دنوں نئی پابندیاں عائد کیں، روس ایتھلیٹکس باڈی پر پابندی کی وجہ سے ان کے 6 معروف ایتھلیٹس کے کیسز سی اے ایس میں سماعت کے لئے بجھوائے گئے تھے۔جس کے نتیجے میں 50 کلومیٹر واک میں اولمپک گولڈ میڈل جیتنیو الے روسی ایتھلیٹس جیرڈ ٹیلانٹ کو طلائی تمغہ چھوڑنا پڑے گا۔
ان کے علاوہ سرگئی کریڈاپکن کو اولمپک گولڈ میڈل سے محروم کردیے گئے، اس سے قبل روسی باڈی نے ملکی ایتھلیٹس کو ڈوپنگ پر پابندی کی سزا تو دی تھی لیکن اس کا اطلاق نئی تاریخوں سے ہوا تھا، جس کی وجہ سے یہ تمام اولمپکس گولڈمیڈلز بچانے میں کامیاب ہوگئے تھے، تاہم گذشتہ برس نومبر میں منظرعام پر آنیو الی رپورٹ کے بعد آئی اے اے ایف اور واڈا نے اس معاملے کو اٹھایا تھا اور روس کے معروف ایتھلیٹس کے 6 کیسز کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں بھجوادیے تھے۔ٹیلانٹ نے اس فیصلے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ دوبارہ لکھی جارہی ہے، میں اولمپک چیمپئن ہوں۔
روساڈا کا استدلال تھا کہ ان تمام ایتھلیٹس پر پابندی کا اطلاق اس وقت ہوا جب ان کے دوران خون میں ممنوعہ ادویات پائی گئی تھیں جبکہ آئی اے اے ایف کا کہنا تھا کہ اس تمام پر پابندی کا وقت ' منتخب ' تھا۔
ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی ( واڈا ) نے یکم جنوری 2016 سے میلڈونیم نامی دوا کو بھی ممنوعہ ادویات کی فہرست میں شامل کیا ہے، اس کے نتیجے میں بھی حالیہ دنوں میں کئی روسی پلیئرز اور ایتھلیٹس گرفت میں آچکے ہیں، جس میں نمایاں ترین نام ٹینس اسٹار ماریا شراپووا کا ہے، جو سردست عارضی پابندی کا سامنا کررہی ہیں، ان کے علاوہ بھی روس کے مزید ایتھلیٹس اس دوا کے استعمال میں ملوث پائے گئے اور ان کی قسمت کا فیصلہ بھی آنیو الے چند دنوں میں متوقع ہے۔
عہد حاضر میں کھیل محض کھیل نہیں رہے بلکہ اس میں آنے والی بے تحاشا دولت نے اسے ایتھلیٹس اور کھلاڑیوں کے لئے پرکشش شعبہ بنادیا، جس میں وہ اپنا نام اور اعزازات پانے کے لئے ہر غلط اور درست میں تمیز برقرار نہیں رکھ پارہے۔
عالمی ایتھلیٹس میں بڑھتے ہوئے ڈوپنگ کے واقعات نے کھیل کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا ، گذشتہ برس ایتھلیٹکس کی عالمی گورننگ باڈی آئی اے ایف باڈی کے سابق سربراہ میں واڈا کی غیرجانبدار کمیشن کی رپورٹ میں شریک جرم قرار دیے گئے، جس پر انھیں عہدے سے الگ ہونا پڑا، اس رپورٹ کے نتیجے میں روس پر غیرمعینہ مدت کے لئے پابندی عائد کی گئی، ان کی ایتھلیٹکس باڈی کا غیرموثر کرتے ہوئے ڈوپنگ لیبارٹری کا واڈا سے الحاق بھی ختم کردیاگیا۔
واڈا کی رپورٹ میں روس میں ڈوپنگ کو منظم انداز میں اور سرکاری سرپرستی میں کیے جانے جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے، چشم کشا رپورٹ نے دنیا کی آنکھیں کھول دیں، رپورٹ میں ایک جانب جہاں روس کی ایتھلیٹس کی بڑے پیمانے پر ڈوپنگ میں ملوث پائے جانے کی نشاندہی کی گئی وہیں دیگر ممالک کے کردار پر بھی انگلیان اٹھائی گئیں، جس میں نمایاں ترین کینیا ہے، جس کے بیشتر رنرز دنیا بھرمیں ہونے والی میراتھن ریسز جیتتے رہے ہیں۔
واڈا کی رپورٹ کی روشنی میں روس کو معاملات میں بہتری لانے کا موقع دیاگیا ہے، اس کی نگرانی کے لئے آئی اے اے ایف کے نئے سربراہ سباستین کوئے کی زیرسربراہی پانچ رکنی ٹاسک کمیٹی قائم کی گئی ہے، جو وہاں ہونے والی پیشرفت پر رپورٹ ورلڈ گورننگ باڈی کو پیش کرے گی، جس کے بعد روس کی ریواولمپکس میں شرکت کا فیصلہ کیا جائیگا، یہ جائزے اب رواں برس مئی میں لیا جائیگا۔
دوسری جانب کینیا کو پابندی سے بچنے کے لئے ملکی قوانین میں ڈوپنگ کے سدباب کے لئے 5 اپریل کی مہلت دی گئی ہے، کینیا کی حکومت کو ضروری قانون سازی کرنی ہے، بصورت دیگر ریو اولمپکس میں ملکی پرچم تلے شرکت ممکن نہیں ہوسکے گی، اس حوالے سے گذشتہ دنوں ان کی قانون ساز اسمبلی کے ممبر ویسلے کوریر نیاس حوالے سے قانون کا مسودہ تیار کیا ہے، تاہم اسے منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جانا ہے، اور اس پر ابھی مختلف مراحل میں غوروخوض بھی کیا جانا باقی ہے، ان کے مطابق وہ اس قانون کو دو دن میں پارلیمنٹ سے منظور نہیں کراسکتے اور اس کے لئے انھیں لازمی طور پر واڈا سے مزید مہلت درکار ہوگی۔
روس کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (روساڈا) کے سابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نیکیتا کمائیف کی اس سکینڈل کے بعد غیرمعمولی انداز میں موت بھی واقع ہوئی ، وہ روساڈا سے مستعفی ہونے کے2 ماہ بعد چل بسے، ان کی موت بظاہر دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی، اسکئنگ کے ایک سیشن بعد ہی انھیں دل میں درد کی شکایت ہوئی تھی، اگرچہ اس سے قبل انھیں بھی دل کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں رہا تھا،
روس کی بین الاقوامی ایتھلیٹکس مقابلوں سے معطلی پچھلے سال نومبر میں عمل میں آئی تھی، ڈوپنگ کی عالمی ایجنسی 'واڈا' نے روسی ایتھلیٹکس پر الزام لگایا تھا روس میں سرکاری طور پر ڈوپنگ کی حمایت کی جارہی ہے، جاری کی گئی جامع رپورٹ میں ان پر بدعنوانی اور جبراً پیسے وصول کرنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے تھے، اس سے قبل بین الاقوامی ایتھلیٹکس تنظیم آئی اے اے ایف نے واڈا کی رپورٹ کے بعد اولمپکس سمیت تمام بین الاقوامی ایتھلیٹکس مقابلوں میں روس کی شرکت پر پابندی لگا دی تھی، کینیا، ارجنٹائن، یوکرین، بولیویا، انڈورا اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ روس بھی واڈا کے قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تھا۔
اس تمام صورتحال میں ورلڈ ایتھلیٹکس باڈی کے نئے سربراہ سباستین کوئے لوگوں کا کھیل میں اعتماد بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، اسی کے ساتھ انھوں نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ کھیل کو درپیش مسائل کا فوری حل موجود نہیں ہے، تاہم وہ اس بات کی بھرپور کوشش کریں گے کہ بحران سے دوچار کھیل پر لوگوں کا کھویا ہوا اعتماد بحال کیا جاسکے، برطانیہ کے59 سالہ کوئے نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ جن تبدیلیوں کے بارے میں سوچا ہے اس کے بڑے حصے کو اس سال کے آخر تک عملی شکل دی جاسکے گی،انھوں نے مزید کہا کہ لوگوں کا اعتماد بحال کرنے میں ایک غیریقنی عرصہ درکار ہوگا اور تبدیلیاں تو کرنی پڑیں گی۔
ہمیں اصلاحات کی طرف جانا ہوگا اور مجھے کونسل کے اجلاس میں آگے بڑھنے کا اختیار دیا گیا ہے، یہ اصلاحات واقعی بہت اہم ہونگی، ڈوپنگ اسکینڈل پر آنیو الی رپورٹ کے نتیجے میں جہاں روس پر پابندی عائد کی گئی وہیں آئی اے اے ایف کے ٹاپ آفیشل پر یہ الزامات بھی لگے تھے کہ انھوں نے منشیات کی دھوکہ دہی کے حوالے سے رشوت قبول کی ہے، کوئے نے اس بات کی تردید کی کہ انھوں نے کسی کی پردہ پوشی کی ہے، سباستین کوئے نے مزیدکہا کہ ڈوپنگ سے پاک ایتھلیٹس کے لیے یہ بات جاننا ضروری ہے کہ فیڈریشن میں اس بات پر کوئی ابہام نہیں کہ انھیں شفاف پلیٹ فارم ہی فراہم کیا جائے گا۔
کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت ( سی اے ایس ) نے روسی ایتھلیٹس پر گذشتہ دنوں نئی پابندیاں عائد کیں، روس ایتھلیٹکس باڈی پر پابندی کی وجہ سے ان کے 6 معروف ایتھلیٹس کے کیسز سی اے ایس میں سماعت کے لئے بجھوائے گئے تھے۔جس کے نتیجے میں 50 کلومیٹر واک میں اولمپک گولڈ میڈل جیتنیو الے روسی ایتھلیٹس جیرڈ ٹیلانٹ کو طلائی تمغہ چھوڑنا پڑے گا۔
ان کے علاوہ سرگئی کریڈاپکن کو اولمپک گولڈ میڈل سے محروم کردیے گئے، اس سے قبل روسی باڈی نے ملکی ایتھلیٹس کو ڈوپنگ پر پابندی کی سزا تو دی تھی لیکن اس کا اطلاق نئی تاریخوں سے ہوا تھا، جس کی وجہ سے یہ تمام اولمپکس گولڈمیڈلز بچانے میں کامیاب ہوگئے تھے، تاہم گذشتہ برس نومبر میں منظرعام پر آنیو الی رپورٹ کے بعد آئی اے اے ایف اور واڈا نے اس معاملے کو اٹھایا تھا اور روس کے معروف ایتھلیٹس کے 6 کیسز کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں بھجوادیے تھے۔ٹیلانٹ نے اس فیصلے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ دوبارہ لکھی جارہی ہے، میں اولمپک چیمپئن ہوں۔
روساڈا کا استدلال تھا کہ ان تمام ایتھلیٹس پر پابندی کا اطلاق اس وقت ہوا جب ان کے دوران خون میں ممنوعہ ادویات پائی گئی تھیں جبکہ آئی اے اے ایف کا کہنا تھا کہ اس تمام پر پابندی کا وقت ' منتخب ' تھا۔
ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی ( واڈا ) نے یکم جنوری 2016 سے میلڈونیم نامی دوا کو بھی ممنوعہ ادویات کی فہرست میں شامل کیا ہے، اس کے نتیجے میں بھی حالیہ دنوں میں کئی روسی پلیئرز اور ایتھلیٹس گرفت میں آچکے ہیں، جس میں نمایاں ترین نام ٹینس اسٹار ماریا شراپووا کا ہے، جو سردست عارضی پابندی کا سامنا کررہی ہیں، ان کے علاوہ بھی روس کے مزید ایتھلیٹس اس دوا کے استعمال میں ملوث پائے گئے اور ان کی قسمت کا فیصلہ بھی آنیو الے چند دنوں میں متوقع ہے۔