تھرکول چینی کمپنی زیر زمین پانی کو قابل استعمال بنانے پر رضا مند
ادارہ تحفظ ماحولیات تھرکول منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے مطلوبہ وسائل اور مہارت سے محروم ہے،ماہر ماحولیات
کوئلے کے عالمی سطح کے بڑے ذخائر میں سے ایک تھرکول منصوبے کے ماحول پر اثرات اور اس سے نمٹنے کے اقدامات کے لیے متاثرین اور ماحولیاتی ماہرین کے اجلاس شروع ہوگئے ہیں۔
چینی کمپنی نے زیر زمین پانی تھرکے رہائشیوں کے لیے قابل استعمال بنانے پررضامندی ظاہر کردی ہے ،تاہم تھر کے باسیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متبادل جگہ فراہم کرتے ہوئے ان کے مویشیوں کا بھی خیال رکھا جائے کیونکہ ان کے روزگار کا واحد ذریعہ مویشی پالنا ہے، نجی ماہر نے ادارہ تحفظ ماحولیات کی استعداد پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنے بڑے اور تیکنیکی منصوبہ کا جائزہ لینے کیلیے مطلوبہ وسائل اور مہارت اس ادارے پر موجود نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق تھر کول منصوبہ تجرباتی مرحلے سے نکل کر عملی شکل میں داخل ہونے جارہا ہے، اس لیے 8بلاکوں میں تقسیم کیے گئے ان ذخائر کا ماحولیاتی تجزیہ کیا جارہا ہے ، چینی کمپنی سائنوسن اور پاکستانی کمپنی اینگرو فرٹیلائزر حکومت سندھ کے تعاون سے تھر میں بلاک 1اور 2میں کوئلے کی کان کنی کرنا چاہتی ہیں۔
بلاک ون کے لیے عوامی سماعت کے دوران مقامی نمائندوں نے مئو قف اختیارکیا کہ منصوبے سے تقریباً 5ہزار افراد متاثر ہوںگے، تھر کے باشندوںنے کہا کہ پورے تھر کے لیے یکساں پالیسی اپنائی جائے کیونکہ تھر کول کو 8بلاکس میں تقسیم کیاگیا ہے اور ہر بلاک کو مختلف کمپنی کے حوالے کیا جارہا ہے، اس وجہ سے اندیشہ ہے کہ مختلف کمپنیاں مختلف پیکج پیش کریں گی اس سے تھر کے سادہ لوگوں میں سماجی امتیاز پیدا ہوگااور نفرتیں جنم لے سکتی ہیں، ادارہ تحفظ ماحولیات کے ذرائع کے مطابق چینی کمپنی اس امر پر تیار ہوگئی ہے کہ تھر میں زیر زمین پانی کو رن آف کچھ میں پھینکنے کے بجائے ٹریٹمنٹ کے بعد مقامی آبادی کوفراہم کیا جائے گا ۔
ایک اجلاس کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ کوئلے کی کان کنی کے بعد یہاں توانائی کی کوئی کمی نہیں ہوگی اور کچھ بجلی استعمال کرکے پانی کو قابل استعمال بنایا جاسکے گا، دوسری جانب ماہر ماحولیات اور ادارہ تحفظ ماحولیات کے سابق سربراہ ڈاکٹر اقبال سعیدنے ایکسپریس سے گفتگو کے دوران ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کی استعداد پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کو افرادی اورفنی طور پر یہ صلاحیت حاصل نہیں کہ وہ اس بڑے پراجیکٹ کے ماحول پر اثرات کا تجزیہ کرسکے۔
چینی کمپنی نے زیر زمین پانی تھرکے رہائشیوں کے لیے قابل استعمال بنانے پررضامندی ظاہر کردی ہے ،تاہم تھر کے باسیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متبادل جگہ فراہم کرتے ہوئے ان کے مویشیوں کا بھی خیال رکھا جائے کیونکہ ان کے روزگار کا واحد ذریعہ مویشی پالنا ہے، نجی ماہر نے ادارہ تحفظ ماحولیات کی استعداد پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنے بڑے اور تیکنیکی منصوبہ کا جائزہ لینے کیلیے مطلوبہ وسائل اور مہارت اس ادارے پر موجود نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق تھر کول منصوبہ تجرباتی مرحلے سے نکل کر عملی شکل میں داخل ہونے جارہا ہے، اس لیے 8بلاکوں میں تقسیم کیے گئے ان ذخائر کا ماحولیاتی تجزیہ کیا جارہا ہے ، چینی کمپنی سائنوسن اور پاکستانی کمپنی اینگرو فرٹیلائزر حکومت سندھ کے تعاون سے تھر میں بلاک 1اور 2میں کوئلے کی کان کنی کرنا چاہتی ہیں۔
بلاک ون کے لیے عوامی سماعت کے دوران مقامی نمائندوں نے مئو قف اختیارکیا کہ منصوبے سے تقریباً 5ہزار افراد متاثر ہوںگے، تھر کے باشندوںنے کہا کہ پورے تھر کے لیے یکساں پالیسی اپنائی جائے کیونکہ تھر کول کو 8بلاکس میں تقسیم کیاگیا ہے اور ہر بلاک کو مختلف کمپنی کے حوالے کیا جارہا ہے، اس وجہ سے اندیشہ ہے کہ مختلف کمپنیاں مختلف پیکج پیش کریں گی اس سے تھر کے سادہ لوگوں میں سماجی امتیاز پیدا ہوگااور نفرتیں جنم لے سکتی ہیں، ادارہ تحفظ ماحولیات کے ذرائع کے مطابق چینی کمپنی اس امر پر تیار ہوگئی ہے کہ تھر میں زیر زمین پانی کو رن آف کچھ میں پھینکنے کے بجائے ٹریٹمنٹ کے بعد مقامی آبادی کوفراہم کیا جائے گا ۔
ایک اجلاس کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ کوئلے کی کان کنی کے بعد یہاں توانائی کی کوئی کمی نہیں ہوگی اور کچھ بجلی استعمال کرکے پانی کو قابل استعمال بنایا جاسکے گا، دوسری جانب ماہر ماحولیات اور ادارہ تحفظ ماحولیات کے سابق سربراہ ڈاکٹر اقبال سعیدنے ایکسپریس سے گفتگو کے دوران ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کی استعداد پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کو افرادی اورفنی طور پر یہ صلاحیت حاصل نہیں کہ وہ اس بڑے پراجیکٹ کے ماحول پر اثرات کا تجزیہ کرسکے۔